السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
کبھی ہم بھی خوبصورت تھے
کتابوں میں بسی خوشبو کی صورت
سانس ساکن تھی
بہت سے اَن کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے
پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر
دُور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سناتے تھے
جو ہم سے دُور تھے
لیکن ہمارے پاس رہتے تھے
نئے دن کی مسافت
جب کرن کے ساتھ آنگن میں اُترتی تھی
تو ہم کہتے تھے امی
تتلیوں کے پَر بہت ہی خوبصورت ہیں
ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو
کہ ہم کو تتلیوں کے جگنوؤں کے دیس جانا ہے
ہمیں رنگوں کے جگنو روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں
نئے دن کی مسافت رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ
کھڑکی سے بلاتی ہے
Bookmarks