شبِ تاریک گئی، گیسوئے جاناں کی قسم
اُن کے آنے سے ضیا ہے مہِ تاباں کی قسم
خاکِ یثرب پہ ترے پاؤں پڑے تو آقا
مہک اُٹھی ہے فضا سنبل و ریحاں کی قسم
اب مرے دشتِ تمنا میں بھی گل کھلنے لگے
جلوۂ حق کی قسم، بارشِ عرفاں کی قسم
ہر گھڑی لطف و عنایت گنہگاروں پر
مائلِ رحم و کرم آپ ہیں، رحماں کی قسم
حسنِ یوسفؑ کے بظاہر تو بہت چرچے ہیں
وہ مثال آپ ہیں اپنی شہِ خوباں کی قسم
کتنی پاکیزہ ہے خوشبُوئے مدینہ خاور
عطرِ گیسو کی قسم، عارضِ تاباں کی قسم