جزاک اللہ۔۔۔۔
جزاک اللہ۔۔۔۔
YOU MAY B DISAPPOINTED IF YOU FAIL.
BUT YOU ARE DOOM IF YOU DON'T TRY.
jazak Allah
السلام علیکم
علماء دیوبند کی ویب سائٹ دیکھتے ہوئے
ایک فتویٰ نظر سے گزرا
سوچا آپ سب کو اس فتویٰ سے آگاہ کر دوں
اللہ اکبر
Jazak Allah
جزاک اللہ اچھی معلومات آپ نے ہمارے ساتھ شئیر کیں
مدینہ کا مشرق ریاض، درعییہ یا عیینہ کو ماڈرن جیوگرافی اور آسٹرانومی کی مدد سے بھی نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ مشرق ہر روز تبدیل ہوتا ہے، جبکہ آپ حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مشرق کی طرف اشارہ فرمایا وہ مدینہ سے 90 درجے پر قائمہ زاویہ بناتا ہے۔ ویسے یہ بات جانی مانی ہے کہ سورج ہر روز اپنی پوزیشن بدلتا ہے اور مشرق نقشے پر تو ٩٠ درجے ہو سکتا ہے لیکن حقیقت میں مشرق کا زاویہ بدلتا رہتا ہے اگر مشرق سورج کے طلوع ہونے کے مقام کو سمجھا جائے۔آپ سے گزارش ہے کہ ذرا مشرق کی وضاحت کر دیں کہ مشرق ہے کیا ؟ سورج کے نکلنے کا مقام یا کسی مقام سے داہنے ہاتھ کی طرف کھینچی گئی ایک سیدھی لائن ؟
جزاک اللہ
آپ نے کافی محنت سے حضور اکرم ﷺ کے قوال کی تشریح پیش کی
کافی اہم معلومات ہے بھائی اور رہی بات کسی مکتبہ فکر کی تو اللہ اور رسول ﷺ سے بڑھکر کوئی نہیں
اور جو نجد کے مقام کا ذکر ہے وہ آج بھی سعودیہ میں نجد ہی کے نام سے مشہور ہے
گوگل کے ماپ میں بھی اس مقام کو جس کی نشاندہی آپ کے ماپ میں ہے اس کو نجد ہی کا نام دیا ہے
چاہے لاکھ کوشش کرلیں کسی نجدی کو غیر نجدی نہیں بنا سکتا
ہاں کچھ لوگ دنیا حاصل کرنےکے لے اپنے اکابر علماء سے بھی انحراف کر چکے ہیں
سورج ہر روز اپنے نکلنے کی کی سمت تبدیل کرتا رہتا ہے۔ کیا اس سے یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ سورج مدینہ شریف سے مشرق کی جانب واقع نجد کی سمت سے نہیں نکلتا مگر بخاری شریف کی اس حدیث میں تو شیطان کا سینگ نکلنے کا مقام نجد ہی کو بتایا گیا ہے کیا اب بھی کوئی شک باقی رہ جاتا کہ نجد ہی فتنوں کی سرزمین ہے ؟
صحیح بخاری
کتاب استسقاء
باب: بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں
حدیث نمبر : 1037
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی بر کت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا ”اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما“پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہو گا۔
اور پھر آپ نے غور نہیں کیا کہ امام بخاری نے صحیح بخاری شریف میں ایک باب باندھا ہے جس کانام " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا"
اس باب کے تحت جو حدیث شریف بیان فرمائی ہے وہ بھی نجد والی ہی حدیث ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امام بخاری بھی اس بات کے ہی قائل ہیں کہ نجد مدینہ شریف سے مشرق کی سمت ہے ویسے تو ہر بات میں لوگ بخاری بخاری کرتے ہیں لیکن جب ان کے عقائد کے خلاف بخاری شریف کی حدیث پیش کی جاتی ہے تو پھر جغرافیہ اور دیگر دنیاوی علوم کا سہارا لیکر بخاری شریف کے معنٰی ہی بدل دیتے ہیں ۔
صحیح بخاری
کتاب الفتن
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا
حدیث نمبر : 7094
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے
اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔
Bookmarks