subhan allah
subhan allah
اللہ تعالیٰ ہمیں شیطان اور اس کے پیروکاروں کے شر سے محفوظ رکھے
jazakALLAH..
SHUKRYA...
................
السلام علیکم
ناصر بھائی بہت پیاری حدیث مبارکہ ہے
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو ان فتنوں سے بچائیں
آمین
ساری حدیث ہی حق ہے
اور اس میں سے یہ فقرہ سوچنے اور سمجھنے والا ہے
میں نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! اگر جماعت اور امام المسلمین موجود نہ ہوں [توپھر ہم کیا کریں؟]۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ان تمام فرقوں سے کنارہ کشی اختیار کر لو، اور یاد رکھو
اگر تم کسی درخت کی جڑ کو چباتے ہوئے مر جاؤ یہ تمھارے لئے اس سے بہتر ہو گا کہ
ان میں سے کسی کی اتباع کرو"،۔
میری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ
اللہ تعالی ہم سب کو فرقوں سے بچائیں
اور ہمیں ڈائریکٹ آپﷺ کی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائیں
کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ آپ ﷺ کے دور میں کسی فرقہ کا کوئی وجود نہیں تھا۔
آمین
اللہ اکبر
جزاك الله واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
جزاك الله واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
جزاك الله واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
جزاك الله واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
جزاك الله واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
جزاك الله واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
جزاك الله واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
Plz Resize ur Signature (MAX Size is 30 KB )
السلام علیکم
ناصر بھائی ،آپ ﷺ کے فرمان کے مطابق، جس کا مفہوم یہ ہے کہ
فتنوں کے عام ہونے کے وقت فرقوں سے بچنا چاہئے
اس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، کوئی بھی مسلمان آپ ﷺ کی ڈائریکٹ اتباع کرنا چاہے
یعنی جب دین اسلام کا نزول ہوا اور جب دین مکمل ہوا۔
اس عرصہ کے دوران دین جس حالت میں تھا اسی حالت میں دین پر
عمل کرنا چاہے ۔ تو کیا ایسا ممکن ہے؟؟؟ کیا ایسا کرنا اجر و ثواب کا باعث ہے یا فتنے کا باعث ہے؟؟؟
آپ اہلِ علم ہیں، براہِ مہربانی اس بات کا جواب دیجئے گا
جزاک اللہ
براہَ مہربانی۔ میری بات کا غلط مطلب کسی صورت میں نہ لیا جائے
جزاک اللہ خیرا بھائی
بھائی ڈائریکٹ اتباع کرناہی بہتر ہےاور کی جا سکتی ہے ،،اور بھائی اصل پر عمل کرنا ہی افضل ہے،،
اور آج کل واقعی فتنوں کا دور ہے اس لیے ہمیں قرآن پاک ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے،
﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِيْلًا ﴾ ... سورة النساء:٥٩
’’اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریمﷺ کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔‘‘
اس آیت کے مطابق ہم میں جب کسی بھی مسئلہ میں اختلاف ہو جاے تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کو دیکھنا چاہیے،،
آنکھیں بند کر کے کسی کے پیچھے نہیں چلنا چاہیے،،
اور یہ میری ناقص راے ہے اس کو حرف آخر نہ سمجھیے گا،،
واللہ اعلم تعالی
اللہ جزا دے
Bookmarks