Results 1 to 3 of 3

Thread: دنیا دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر ع

  1. #1
    chohan1973's Avatar
    chohan1973 is offline Senior Member+
    Last Online
    15th December 2017 @ 02:06 PM
    Join Date
    25 Nov 2010
    Age
    50
    Gender
    Male
    Posts
    74
    Threads
    7
    Credits
    1,195
    Thanked: 1

    Default دنیا دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر ع

    تحریر: حکیم قاضی ایم اے خالد
    دنیا کی 86فیصد اور پاکستان کی76فیصد آبادی ہر بل (یونانی ) ادویات استعمال کرتی ہے
    طب یونانی کی صنعت دواسازی کو فروغ دیکر پاکستان کروڑوں ڈالر کا زرمبادلہ کما سکتا ہے
    طب یونانی جسے طب ِمشرقی اور طبِ اسلامی بھی کہا جاتاہے' کے تحت جڑی بوٹیوں سے علاج کی افادیت زمانہ قدیم سے مسلمہ ہے۔ترقی پذیر اور ترقی یافتہ دونوں ممالک ہی اب اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔جدید اینٹی بایوٹک ادویات کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا۔لیکن ان کے استعمال سے بعض اوقات انسانی جسم پر سخت مضراثرات پڑتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوجاتاہے یا کوئی اور بیماری آلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ایٹمی دور میں پوری دنیا کے لو گ دوبارہ جڑی بوٹیوں کے فطری اور بے ضرر علاج کی طرف متوجہ ہور ہے ہیں کیونکہ طبِ یونانی( اسلامی )یا ہر بل سسٹم آف میڈیسن میں ادویات کا استعمال موسم' عمر اور مزاج کو مد نظر رکھ کر کروایاجاتاہے جسکی وجہ سے ان دیسی ادویات کے کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن (who)کی رپورٹ کے مطابق جدید میڈیکل سائنس کی بے پناہ ترقی کے باوجود دنیا کی 86فیصد آبادی ہربل ادویات استعمال کر رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فنڈبرائے آبادی کے مطابق پاکستان کی 76فیصد آبادی مختلف امراض کے سلسلے میں طب یونانی کی ہربل میڈیسنز کا استعمال کرتی ہے۔سال 2009دنیا بھر میں ہربل میڈیسنزکے حوالے سے انتہائی سود مند رہااس سال کے شروع میں ہی عالمی ادارہ صحت نے تسلیم کیا کہ جڑی بوٹیاں موثر ذریعہ علاج ہیںعالمی ادارہ صحت نے مزید کہا کہ روایتی ادویات دورِ حاضر کی بیماریوں کا موثر علاج ہیںلہذا انہیں صحت کی ابتدائی دیکھ بھال میں شامل کیا جانا چاہیئے۔ روایتی ادویات کے فروغ سے متعلق ڈبلیو ایچ کی بیجنگ میں ہونے والی اولین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ مارگریٹ چان نے کہا کہ چین جہاں جڑی بوٹیوں کو مغربی ادویات کے ساتھ علاج کیلئے تجویز کیا جاتا ہے ایک اچھااور قابلِ تقلید نمونہ ہے۔چین میں تقریبا دو ہزار سال سے علاج کے لیے روایتی ادویات استعمال کی جارہی ہیں۔ انہیں نزلے زکام سے لے کر سرطان تک'ہر مرض کے علاج کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔جڑی بوٹیوں' خوراک اور ورزش کے امتزاج سے علاج کا اندازاب مغرب میں بھی مقبول ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دور حاضر کی بیماریوں کے علاج کے لیے مغربی ادویات کے ساتھ ساتھ قدیم طریقہ علاج کو بھی استعمال کیا جانا چاہیئے۔ روایتی اور مغربی علاج کے دونوں نظاموں کو آپس میں متصادم نہیں ہونا چاہیئے۔ صحت کی ابتدائی دیکھ بھال کے تناظر میں ان دونوں کو ملاجلا کر اس طرح ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے کہ ہر طریقہ علاج کے بہترین پہلو کو استعمال کیا جائے اور دونوں کے کمزور پہلوؤں پر قابو پایاجائے۔مارگریٹ چان نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے خیال میں روایتی ادویات کے مغربی ادویات کی نسبت مضر اثرات کم ہوتے ہیں اور وہ عام بیماریوں مثلا اسہال' ملیریا وغیرہ کے لیے سستا اور موثر علاج ہیں۔ روایتی ادویات جدید دور کے رہن سہن کے انداز سے جنم لینے والی بیماریوں مثلا ذیابیطس'دل کے امراض اور ذہنی بیماریوںکو دور کرنے میں بھی مدد دے سکتی ہیںلیکن اس وقت جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ دواؤں کی مارکیٹ اربوں ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور ان میں سے بہت سی ادویات کو یہ جانے بغیر فروخت کیا جارہا ہے کہ ان میں کون کون سے اجزا شامل ہیں اور اس کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ روایتی ادویات کو صحت کی دیکھ بھال کے جدید نظام میں ضم کرنے سے سائنسی تحقیق کی حوصلہ افزائی ہوگی اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ انہیں نظرانداز نہ کیا جائے اور انہیں محفوظ اور موثر طور پر استعمال کیا جائے۔اس وقت پاکستان، بھارت، سری لنکا، برما، چین اور بنگلا دیش سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک میں بھی اس طریقہء علاج کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے جرمنی میں بچوں کا علاج ہر بل میڈیسنز سے کیا جارہا ہے اس سلسلے میں وہاں سونف کا استعمال کثرت سے کیا جاتاہے۔سعودی عرب میں جڑی بوٹیوں کے دواخانے ''عطارہ'' کے نام سے چل رہے ہیں۔ اور مدینہ یونیورسٹی میں طب اسلامی کا ایک باقاعدہ شعبہ تدریس وتحقیق موجود ہے۔برطانیہ میں کئی فرمیں مختلف جڑی بوٹیوں سے دمہ، کھانسی، یرقان، پتھری، گنٹھئے اور بواسیر سمیت کئی اور امراض کے علاج کے لیے ادویات تیار کررہی ہیں۔ روس اور چین میں کینسر، بھگندر، بواسیر، بلڈپریشر، آنتوں ومعدہ کی امراض، اور دل کی شیریانوں میں خون کے انجماد کو روکنے کے لیے ہر بل میڈیسنز کا استعمال کیاجارہاہے۔ان کی مسلمہ افادیت کے پیش نظراب یہ ادویات یورپ میں بھی ایکسپورٹ ہو رہی ہیں۔ دماغی امراض کے لیے لہسن سے ''روسی پنسلین'' نامی دواتیار کی گئی ہے۔امریکہ میں جگہ جگہ نیچرل فوڈز کے اسٹور قدرتی جڑی بوٹیاں بھی فراہم کر رہے ہیں۔ان میں ملٹھی، تلسی اور گائوربان سے کف سیرپ تیار کئے جاتے ہیں۔جو امریکہ میں ایلوپیتھک کف سیرپ کی بہ نسبت زیادہ مقبول ہیں۔پیٹ کے امراض کے لیے سونف، الائچی، اور پودینہ سے تیار کردہ''ہربل ٹی'' کا استعمال امریکہ کے گھر گھر تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح جو کی ہر بل ٹی بہت پی جاتی ہے۔ سوئٹرز لینڈ میں نزلہ وزکام کے لیے بنفٹہ کی جائے بہت پی جاتی ہے گائوزبان سے دل کے امراض کا علاج کیاجارہا ہے۔فلپائن اور ویت نام میں جڑی بوٹیوں کو صحت کے لیے مفید اور لازمی قرار دے کر ان سے دوائیں بنانے کاکام شروع کر دیا گیا ہے اور ہر ویت نامی کوتاکید کی گئی ہے کہ وہ کم از کم دس جڑی بوٹیوں کی پہنچان رکھے تاکہ انہیں گھریلوعلاج میں دشواری پیش نہ آئے۔چائنہ کے متعددمطالعاتی دوروںکے دوران میں نے وہاں نوے فیصد چائنیز کو ہر بل میڈیسنز سے علاج کرواتے دیکھا مشہور زمانہ جڑی بوٹی ''جن سنگ'' وہاں کو لڈڈرنکس، پائوڈر اور چائے کی شکل میں بے انتہا استعمال ہوتی ہے اسی طرح اس کے کیپسول، ایمپوئل اور دیگر ادویات کی بے شمار ورائٹی ہے۔ اس وقت چین میں کم وبیش دوسو سے زائد لیبارٹریز میں جڑی بوٹیوں پر تحقیق ہو رہی ہے اور ان کی کاشت کے لیے ہر گائوں میں ایک قطعہ زمیں مخصوص کیا گیا ہے اس طرح چین نے ہر بل ادویات کے لیے خام مال یعنی دیسی جڑی بوٹیوں کی پیداوار میں اپنے ملک کو مکمل طورپر خودکفیل بنالیا ہے۔چائنہ میں سرکاری سطح پر ہربل سسٹم آف میڈیسن کے باقاعدہ بیسیوں ہسپتال، طبی تعلیم کے بے شمار کالج اور تحقیقی مراکز قائم کئے جاچکے ہیں۔ چینی طب اور طب اسلامی میں گہری مماثلت ہے اسکا مشاہدہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹومرحوم کی پاکستان طبی کانفرنس کے ایک وفد کو کہی ہوئی باتیں یاد آئیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ''میں غریبوں کا بڑاہمدرد ہوں اور چونکہ طب اسلامی سے زیادہ غریب لوگ استفادہ کرتے ہیں،لہٰذا میں طب اسلامی کی ترقی اور تحقیق میں پورا تعاون کروں گا میری زندگی غریب عوام کے لیے وقف ہے چینی طب، طب اسلامی سے ملتی جلتی ہے لہٰذا چین اور پاکستان اس سلسلے میں بھی تعاون کریں گے۔'' لہسن جیسی کم خرچ قدرتی دوا سے پچیدہ امراض بلڈپریشر، شوگر، کینسر، انجائنا اور انجماد خون وغیرہ جیسے کئی امراض کی ادویات چائنہ تیار کررہا ہے چینی ماہرین اور ہربل فزیشنز نے ملک میں پیدا ہونے والی جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کرنے کے بعد مختلف بیماریوں کاکامیاب علاج دریافت کرکے اور یورپی ایلوپیتھک ادویات کی کھپت کم سے کم کرکے صحت کے شعبہ میں خود انحصاری کی راہ اپنائی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (who)نے بھی تمام ملکوں کی حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مقامی جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں ترقی دے کر اپنا مسئلہ صحت حل کریں۔عالمی ادارہ صحت کی اس اپیل کے جواب میں چین، روس، کوریا، ملائشیا، سعودی عرب، کویت، انڈونیشیا، مصر، سری لنکا، برما، سوڈان، نیپال اور ہندوستان نے جڑی بوٹیوں سے آراستہ روائیتی طریقہ علاج کو اپنے پرائمری ہیلتھ کیئرپروگراموں میں شامل کیا ہوا ہے ان ممالک میں ملکی طب سے استفادہ کے لیے حکومتی سطح پر طبی تعلیمی ادارے، تدریسی ہسپتال اور دیسی جڑی بوٹیوں کے تحقیقی ادارے قائم ہیں اور مفت میں ملنے والی ملکی جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کرکے مسئلہ صحت کو حل کرنے کی طرف خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔اس سلسلے میں عالمی ادارئہ صحت کے مرکزی آفس میں دیسی طب کا ایک الگ شعبہ باقاعدہ طورپر دن رات کام کر رہاہے۔یورپی اور ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھر کے ایلوپیتھک اور دیگر طریقہ ہائے علاج کے ڈاکٹرزاب جڑی بوٹیوں کی افادیت کے قائل ہو چکے ہیں اور خود بھی ہربل میڈیسنز پر ریسرچ نیز ان کی پریکٹس بھی کر رہے ہیں۔
    ہمسایہ ملک بھارت میںآیورویدک اور سدھا طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ طب یونانی( اسلامی )کوبھی مکمل اہمیت دی گئی ہے اور اسے باقاعدہ سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔اس سلسلے میںسینٹرل کونسل فار ریسرچ آیورویدک اینڈسدھا(36یونٹس) سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن(25یونٹس)اور دیگر حکومتی ادارے قائم ہیں جہاں ہیپاٹائٹس'ایڈز'برص(پھلبہری) سمیت بیسیوں پچیدہ اور(ایلوپیتھک طریقہ علاج کے مطابق) ناقابل علاج امراض کا کامیاب یونانی علاج کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں اس امر کا فقدان ہے دیگر تمام شعبوںاور اداروں کی تعمیر میں کوتا ہیوں کے ساتھ ساتھ ہم اپنی قوم کے مسئلہ صحت کے حل کیلئے گذشتہ سالوں کی طرح سال 2009میںبھی اغیار کے محتاج رہے ہیں حالانکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 1942ء میں طلبائے طبیہ کالج دہلی سے خطاب کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ''جب زمام اختیار مسلمانوں کے ہاتھ آئے گی تو وہ تمام علوم و فنون اسلامیہ کے ساتھ طب اسلامی (یونانی)کے تحفظ و بقا کا بھی خیال رکھیں گے کیونکہ یہ ایک بہترین قومی ورثہ ہے اور اس کی حفاظت قوم کا فرض ہے۔''اسی طرح مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے 1956ء میں کراچی میں پاکستان طبی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ''طب اسلامی اور اس کا تحفظ ایک مسلمہ امر ہے اگرچہ طب اسلامی کی روشنی طب مغرب کی مصنوعی چمک کے سامنے دھندلا گئی ہے تاہم آج بھی ہمارے عوام اس طریقہ علاج کو پسند کرتے ہیں ۔یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ کوئی بھی فن حکومت کے تعاون اور امداد کے بغیر بلندیوں کو نہیں چھو سکتا ۔طب اسلامی (یونانی) عوام کی عادات و مزاج کے عین مطابق ہے اس خصوصیت نے اس طریقہ علاج کو ہر آزمائش میں کامیاب کیا ہے۔ اس لئے اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جائے ۔پاکستان میں اس کیلئے ہر دروازہ کھلا رہنا چاہئے طبی ہسپتال 'طبی شفا خانے اور تجربہ گاہیں بالکل ان ہی خطوط پر جن پر طب مغرب کو یہ سب سہولتیں فراہم کی گئی ہیں مہیا کی جائیں تاکہ امراض اور ادویات پر تحقیقات کی جائیں ۔'' لیکن۔۔ آج نصف صدی سے زائد گذرنے کے باوجود طب اسلامی کی حالت انتہائی ابتر اور سنگین تر ہے۔طبی جماعتیں'طب اسلامی کے معاملات اورطبی ادارے زبوں حالی کا شکار ہوچکے ہیں ۔طبی نظام تعلیم انتہائی ناقص ہوچکا ہے۔ طبی دواسازی کا کوئی پرسان حال نہیںجبکہ پاکستان کے علاوہ تمام دنیا میں اس طریقہ علاج کی ترویج و ترقی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  2. #2
    Join Date
    15 Mar 2015
    Location
    Multan
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    145
    Threads
    11
    Credits
    9
    Thanked
    8

    Default

    nice

  3. #3
    Inam__NiaZ's Avatar
    Inam__NiaZ is offline Advance Member+
    Last Online
    11th December 2019 @ 11:07 AM
    Join Date
    09 Mar 2014
    Location
    SwanS
    Gender
    Male
    Posts
    6,327
    Threads
    218
    Credits
    8,820
    Thanked
    523

    Default

    Nice job

Similar Threads

  1. Replies: 4
    Last Post: 23rd March 2014, 01:12 AM
  2. Replies: 19
    Last Post: 11th August 2013, 07:34 AM
  3. Replies: 29
    Last Post: 24th June 2009, 10:55 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •