بکھر رہی ہے میری ذات اسے کہنا
کبھی ملے تو یہ بات اسے کہنا
وہ ساتھ تھا تو زمانہ تھا ہمسفر میرا
مگر اب کوئ نہیں میرے ساتھ اسے کہنا
اسے کہنا بن اس کے دن نہیں کٹتا
سسک سسک کے کٹتی ہے رات اسے کہنا
اسے پکاروں یا خود ہی پہنچ جائوں اس کےپاس
نہیں رہے وہ حالات اسے کہنا
ا گر وہ پھر بھی نہ لوٹے تو اے مہربان قاصد
ہماری زیست کے حالات اسے کہنا
ہر جیت اس کے نام کر رہا ہوں میں
میں مانتا ہوں اپنی ہار اسے کہنا
Bookmarks