Results 1 to 2 of 2

Thread: رمضان المبارک کے حوالے سے خصوصی مضمون:: اے خ&#

  1. #1
    Join Date
    07 Jan 2011
    Location
    Bruxelles
    Gender
    Male
    Posts
    19,938
    Threads
    1080
    Credits
    172,407
    Thanked
    3333

    Lightbulb رمضان المبارک کے حوالے سے خصوصی مضمون:: اے خ&#

    [center]must read


    رمضان المبارک کے حوالے سے خصوصی مضمون:: اے خیر کے طا لب آگے بڑھ::: از:ڈاکٹر رخسانہ جب[/center


    جنت سا ل بھر سے سجائی جا رہی ہے کچھ بہت ہی معزز مہما نوں کے استقبال کی تیا ریاں ہو رہی ہیں ۔یہ کو نسا مو قع ہے کہ جنت کے سارے دروازے کھول دیے گئے ہیں اور فر شتے آواز لگا رہے ہیں ’’ اے خیر کے طا لب آگے بڑھ اور بُرا ئی کے طا لب رک جا ۔‘‘ ( تر مذی ۔ابن ما جہ )
    یہ کو ن سے دن ہیں کہ ر حمت ،مغفرت اور جنت کی سیل لگی ہی، آوازیں دے دے کر بلا یا جا رہا ہے کہ آئو اپنے گناہ معاف کرا لو ۔
    آئو ! کہ رب مہر با ن ہے اس سے جو کچھ ما نگو گے عطا کر ے گا ر حمت کی مو سلا دھار با رش بر سنے کو ہے ۔اپنے اپنے دامن پھیلا لو جتنی جتنی رحمت اور بر کت سمیٹ سکتے ہو سمیٹ لو !
    آئو کہ شیا طین با ندھ دیے گئے ہیں ۔’’دو زخ کے سارے دروازے بند کر دیے ہیں ‘‘(متفق علیہ)
    رب تمھارے قر یب آنے کو بے تا ب ہے ۔تمھیں اپنا بنا نے کو تیار ہے ۔آگے بڑھو اس کے دامن رحمت و محبت کو تھا م لو ۔اس سے مانگ کر تو دیکھو ۔اس کے آگے جھک کر تو دیکھو ۔یہ جھکنے کے دن ہیں ،یہ تو بہ و انا بت کے دن ہیں، یہ رمضان المبا رک کے دن ہیں ،یہ بر کت و رحمت کی را تیں ہیں ۔
    رمضان المبارک آیا ہی چا ہتا ہی۔ آئیے کچھ سو چیں ، کچھ طے کر لیں کہ رحمت و بر کت کے اس بہتے در یا سے ہم کس طر ح زیا دہ سے زیا دہ جھو لیا ں بھر سکتے ہیں ۔کیسے زیا دہ نیکیاں سمیٹ سکتے ہیں اور تیس دن کی اس مشق سے ہم کس طرح اپنی شخصیت کے اندر ایک نکھار پیدا کر سکتے ہیں۔ اپنے جسم و رو ح کی بیماریوں اور آلو دگیوں کوکس طرح دھو کر پا ک صاف کر دار کی تعمیر کر سکتے ہیں ۔
    آئیے سو چیں !مالک نے اپنے بندوں پر یہ رو زے کیوں اور کس مقصد سے فر ض کیے ؟ہم وہ مقصد کس طرح بہتر ین طر یقے سے حا صل کر سکتے ہیں ؟
    یہ جا ننا بھی ضروری ہے کہ کون بد نصیب ہو تے ہیں جو ماہ رمضان المبارک پا تے ہیں لیکن نہ رحمتیںسمیٹتے ہیں، نہ کردار کی تعمیر کر پا تے ہیں ،نہ رب کو را ضی کر تے ہیں اور ہلاکت کا شکار ہو جا تے ہیں ۔
    ٭ ہر وہ کام جو حسن نیت ،سو چ بچار اور منصو بہ بندی کے ساتھ کیا جا تا ہے اعلیٰ طر یقے سے پا یہ تکمیل کو پہنچتا اور بہتر ین نتا ئج کا حا مل ہو تا ہے ۔آئیی! اس سال ہم بھی ایک منصو بہ بنائیں
    ٭ استقبال رمضان کیسے کر یں گی؟
    ٭ دوران رمضان خیر اور بھلائی کیسے سمیٹیں گی؟ اپنے اندر سے ایک نیا انسان کیسے دریا فت کر یں گے ؟
    ٭ بعد رمضان خو د کو کیسے پر کھیں گے کہ رب نے جو بنا نا چا ہا تھا ہم وہ بن پا ئے کہ نہیں ؟

    اور ایسا ہر سال تا عمر کر یں گے یہاں تک کہ رب کے پا س پہنچیں تو وہ جنت کے سارے دروازے کھول کر فرشتوںکے جلو میں ہمارا منتظر ہو ۔اللھم جعلنا منھم ۔۔۔۔آمین۔جو نہی رمضان المبارک کا چا ند نظر آئے رب کے آگے ہا تھ پھیلا دیں ۔صلوۃ حا جت ادا کر یں۔ اس لیے کہ اس کی تو فیق کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے ۔
    و ما تشاء ون الٓا ان یشاء ٓ اﷲ رب العالمین ۔(سورۃ التکویر 29)’’اور تمھارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اﷲ رب العالمین نہ چاہی‘‘
    ر ب سے رمضان کی سا عتوں میں بر کت کی دعا ما نگیں ۔صحت اور عا فیت ما نگیں تا کہ کو ئی گھڑی ،لمحہ یا دن کسی و جہ سے ضا ئع نہ ہو ،وقت کے صحیح استعمال کی تو فیق ما نگیں ،گنا ہو ں سے مکمل طور پر بچنے کی کو شش میں اس سے مدد ما نگیں ،زیادہ عبادات ،زیادہ انفاق اور دیگر نیکیوں میں آگے بڑھ جانے کا جذبہ ما نگیں ۔
    استغفار کر نے وا لا دل اور ذکر کر نے والی زبان ما نگیں ۔تد بر قر آن اور فہم قر آن کی تو فیق ما نگیں ۔
    اور سب سے بڑھ کر اللہ سے یہ دعا ما نگیں کہ اے ہمارے رب! تو نے رو زے جس مقصد سے ہم پر فر ض کیے ہیں اس مقصد پر پور ا اتر نے کی تو فیق عطا فر ما اور ہمیںبہتر ین تقویٰ عطا فر ما ۔ اور وہ تمام دعائیں جو ما ہ مقدس کے حو الے سے دل میں ہو ں ما نگیں کہ رب مہر بان ہے اور دینے کو بے تا ب ہے ۔
    رمضان خیرو برکت کا مہینہ:
    جب ہمارے رب کی رحمت پورے جوش میں ہوتی ہے ۔وہ رب جو ہر حال میں رحمان ورحیم ہے ۔جس کی رحمت ہر وقت ساری دنیا پر چھائی ہوئی ہے ۔لیکن اس خا ص ماہ میں خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہی۔رمضان کی ہر صبح اور ہر رات فرشتوں کو مقرر کر دینا ہے جو آواز لگاتے ہیں ۔
    ’’اے خیر کی تلاش کرنے والے متوجہ ہو اور آگے بڑھ،اے برائی کے طالب رک جا ،اس کے بعد فرشتہ کہتا ہی،ہے کوئی اس کی مغفرت چاہنے والا کہ اس کی مغفرت کی جائے ،ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ اس کی توبہ قبول کی جائے ،ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے ،ہے کوئی سائل کہ اس کا سوال پورا کیا جائے ‘‘(۔۔)
    تصور کریں ،کوئی بہت بڑا بادشاہ،بڑا سخی ،بڑا مہربان ،منادی کر رہا ہے ،بہت کچھ دینے کو بے تاب ہے ،محل و دربار سجا کر بیٹھا ہے ،جنت مغفرت ہر چیز سستی کر دی ہی۔ رحمت اور محبت سے منتظر ہے کہ اس کے غلام ،اس کے بندے ،عباد الرحمن اس کی طرف رخ کریں ،ادھر متوجہ ہوں،ہیری،جوہرات،تخت پوش ،اطلس و دیبا کے لباس ،سونے چاندی کے مکانات ،پھلوں سے لدے باغات،دودھ اور شہد کی نہریں ہیں اورحوریں اور غلمان،طرح طرح کے کھانی،خوان سجائے ،ساغر و جام تھامی، قطاروں میں استقبال کے لیے کھڑے ہیں ۔ہے کوئی جو اس پکار پر کان دھری؟

    ’’رمضان میں اﷲ جل شانہ متوجہ ہوتا ہے اپنی رحمت خاصہ نازل فرماتا ہی،خطائوں کو معاف فرماتا ہے ،دعائوں کو قبول فرماتا ہے ۔تمھارے تنا فس کو دیکھتا ہے اورفرشتوں پر فخر کرتا ہے پس اﷲ کو اپنی نیکی دکھائو،بد نصیب ہے وہ شخص جو اس مہینے میں اﷲ کی رحمت سے محروم رہ جائی‘‘(طبرانی)
    یعنی وہ مالک ارض و السموت عطا کرنے کو بے تاب ہے ،فرشتوں سے بھی یہ کہتا ہے کہ دیکھو میرے بندوں کا تنافس ،یعنی میرے بندے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔وہ میرے قرب کے لیے بے تاب ہیں۔وہ میرے دامن سے چمٹ جانے کے لیے ایک دوسرے سے مسابقت کر رہے ہیںاورایسا ہوتا ہے کہ
    ٭کوئی زیادہ قرآن پڑھ لیتا ہی۔
    ٭کوئی زیادہ ذکر ودعا کر لیتا ہے ۔
    ٭کوئی انفاق میں آگے بڑھ جاتا ہی۔
    ٭کوئی دوسروں کو دین سکھانے میںرات دن لگا دیتا ہے ۔
    ٭کوئی خدمت خلق میں بازی لے جانے کی کوشش کرتا ہے ۔
    ٭جنت کے تو سارے دروازے کھلے ہیں ۔ہر دروازے کی طرف مومنین کی دوڑ لگی ہے ،اوراپنے بندوں سے بے انتہا محبت کرنے والا اﷲ پیار ،محبت شوق سے بے حدو حساب نعمتیں آگے رکھے اپنے پیارے بندوں کو دیکھ رہا ہے ۔کون کس دروازے سے اس کی طرف ان نعمتوں اور انعامات کی طرف آتا ہے !بھلا کوئی اس سے بد نصیب بھی ہو گا جو منہ دوسری طرف پھیر کر کھڑا ہو۔جو دنیا کی چند روزہ زندگی کی طرف مگن ہو اور اس کے کان اس کی پکار سے بہرے ہوں ،اس کے دل کے سوتے بند ہوں۔اس کی آنکھیں اس محدود زندگی سے آگے نہ دیکھ سکتی ہوں۔نہ رمضان کی حقیقت سمجھے نہ قدر کرے نہ محنت کری۔دنیا میں اس بچے سے زیادہ بدنصیب کون ہوتا ہے جس کی ماں اس کے لیے باہیں پھیلا کر بیٹھی ہو مگر اسے صرف کھلونے مطلوب ہوں اور ماں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے ۔۔۔۔۔۔بہت کوشش کے بعد ماں کہے گی دفع ہو جا اب میری طرف نہ آنا ۔دکھی ہو جائے گی،ناراض ہو جائے گی۔
    لیکن اﷲ تو بار بار بلاتا ہے ۔ہر سال بلاتا ہے ۔طرح طرح سے ترغیبات دیتا ہے شاید بندوں کے دل میں کوئی بات اتر جائے اجر اتنا بڑھا دیا کہ’’نفل کا اجر فرض کے برابر اور فرض کا اجر ستر فرضوں کے برابر‘‘(متفق علیہ)
    آج کی دنیا میں لوگ ’سیل‘ کے لفظ سے اچھی طرح واقف ہیں۔جہاں دکاندارمال کی قیمتیں کم کر دیتے ہیں ۔بہت بڑی سیل ہو تو ایک کی قیمت میں دو اشیاء دے کرکہتے ہیں لوٹ سیل۔
    کسی نے سوچا ایک کے بدلے ستر؟کوئی تصور کر سکتا ہے ؟
    ایک ہزار کا صدقہ دو ،ستر ہزار کا اجر لو،
    صفحہ نمبر
    ایک نیکی کرو ستر کا بدلہ پائو،
    چار رکعت فرض نماز ادا کرو 280نمازوں کا اجر پائو،
    ایک تسبیح(100) کلمہ طیبہ کی کرو 7000کا اجر پائو،
    اور خود روزہ، اس کے اجر کی تو کوئی حد ہی نہیں،
    حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رو ایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فر ما یا ’’ ابن ِآدم کا ہر عمل اس کے لیے کئی گنا بڑھا یا جاتا ہے یہا ں تک کہ ایک نیکی دس سے سات سو گناتک بڑھائی جا تی ہے لیکن اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے کہ رو زے کا معا ملہ اس سے جدا ہے کیو نکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دو ں گا‘‘(متفق علیہ)
    اس سے مرادیہ ہے کہ رو زے کے اجر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ جس قدر چا ہے گا رو زہ دار کو اس کا اجر دے گا ۔مر اد یہ ہے کہ اللہ تعا لیٰ رو زے کی بے حدو حساب جزا دے گا جتنے گہرے جذبے اور اخلا ص کے ساتھ روزہ رکھیں ،اللہ تعالیٰ کا جتنا تقویٰ اختیار کر یں گے ،رو زے سے جتنے کچھ رو حا نی و دینی فو ائد حا صل کر یں گے اور پھر بعد کے دنوں میں بھی ان کے فو ائد کو برقرار ر کھنے کی کو شش کر یں ۔اللہ تعالیٰ کے ہا ں اس کی جز ابڑھتی چلی جا ئے گی ۔ (کتاب الصوم :ص ۳۳)
    اے اﷲ کے بندو!اﷲ نے ان ساری چیزوں کی سیل لگا دی ہے رمضان میں مفت میں مل رہی ہیں۔رحمت ،مغفرت اور آتش دوزخ سے رہائی کا مہینہ بنا دیا ہی۔ پہلے ہی نیک ہیں تو پہلے دس دن میں ہی اس کی رحمتوں کے دریا سے سیراب ہو جائیں گے ۔۔کچھ گناہ نامہ اعمال میں ہیں تو دس دنوں کی عبادت اگلے عشرہ میں اس کی مغفرت کا حقدار بنا دے گی۔زیادہ گناہ گار ہیں تو بیس دن کی محنت وریاضت اورعبادت تو ضرور ہی آتش دوزخ سے رہائی پانے والے گروہ میںداخل کر دے گی ۔اور آخری دس دن گزرنے تک جنت کا کوئی دروازہ پکار رہا ہو گا ان شاء اللہ



    دعا گو
    درویش
    جزاک الله خیر

    ایک طرف لمبی لمبی امیدیں
    دوسری طرف کل نفس ذائقۃ الموت

  2. #2
    cosmos is offline Senior Member+
    Last Online
    5th August 2012 @ 01:05 AM
    Join Date
    17 Jun 2010
    Age
    40
    Gender
    Male
    Posts
    73
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    very nice

Similar Threads

  1. Replies: 8
    Last Post: 8th April 2022, 09:40 PM
  2. Replies: 25
    Last Post: 4th June 2017, 03:21 AM
  3. Replies: 3
    Last Post: 9th December 2015, 08:22 AM
  4. Replies: 18
    Last Post: 25th January 2014, 09:13 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •