وہ کہتی ہے سنو جاناں محبت موم کا گھر ہے
تپش بد گمانی کی کہیں پگھلا نہ دے اس کو
میں کہتا ہو کہ جس دل میں ذرا بھی بد گمانی ہو
وہاں کچھ اور ہو تو ہو محبت ہو نہیں سکتی
...وو کہتی ہے صد ایسے ہی کیا تم مجھ کو چاہو گے
کہ میں اس کمی بلکل اس میں گوارا کر نہیں سکتی
میں کہتا ہوں محبت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ہے
مجھے تم سے محبت کے سواکچھ بھی نہیں آتا
وہ کہتی ہے جدائی سے بہت ڈرتا ہے میرا دل
کہ خود کو تم سے ہٹ کر دکھنا ممکن نہیں ہے اب
میں کہتا ہوں یہی خدشے بہت مجھ کو ستاتے ہیں
مگر سچا ہے محبت میں جدائی ساتھ چلتی ہے
وہ کہتی ہے بتاؤ کیا مرے بن جی سکو گے تم
میری باتیں میری یادیں میری آنکھیں بھلا دو گے
میں کہتا ہوں کبھی اس بات پرسوچا نہیں میں نے
اگر اک پل کو سوچوں تو سانسیں رکنے لگتی ہیں
وہ کہتی ہے تمہیں مجھ سے محبت اس قدر کیوں ہے
کہ میں اک عام سی لڑکی تمہیں کیوں خاص لگتی ہوں
میں کہتا ہوں کبھی خود کو میری آنکہ سے تم دیکھو
میری دیوانگی کیوں ہے یہ خود ہی جان جاؤ گی
وہ کہتی ہے مجھے وارفتگی سے دیکھتے کیوں ہو
کہ میں خود کو بہت قیمتی محسوس کرتی ہوں
میں کہتا ہوں متاۓ جاں بہت انمول ہوتی ہے
تمہیں جب دیکھتا ہوں زندگی محسوس کرتا ہوں
وہ کہتی ہے مجھے الفاظ کے جگنو محل ملتے
تمہیں بتلا سکوں دل میں مرے کتنی محبت ہے
میں کہتا ہوں محبت تو نگاہوں سے جھلکتی ہے
تمہاری خاموشی مجھ سےتمہاری بات کرتی ہے
وہ کہتی ہے بتاؤ نان کسے کھونے سے ڈرتے ہو
بتاؤ کون ہے وہ جس کو یہ موسم بلاتے ہیں
میں کہتا ہوں یہ میری شاعری ہے آئنہ دل کا
ذرا دیکھو بتاؤ کیا تم کو اس میں نظر آیا
وہ کہتی ہے عاطف جی بہت باتیں بناتے ہوں
مگر سچ ہے یہ باتیں بہت ہی شاد رکھتی ہیں
میں کہتا ہوں یہ سب باتیں فسانے اک بہانا ہیں
کہ پل کچھ زندگانی کے تمھارے ساتھ کٹ جانیں
پھر اس کے بعد خاموشی کا دلکش رقص ہوتا ہے
نگاہیں بولتی ہیں اور لب خاموش رہتے ہیں
وہ کہتی ہے سنو جاناں محبت موم کا گھر ہے
تپش بد گمانی کی کہیں پگھلا نہ دے اس کو
میں کہتا ہو کہ جس دل میں ذرا بھی بد گمانی ہو
وہاں کچھ اور ہو تو ہو محبت ہو نہیں سکتی
وو کہتی ہے صد ایسے ہی کیا تم مجھ کو چاہو گے
کہ میں اس کمی بلکل اس میں گوارا کر نہیں سکتی
میں کہتا ہوں محبت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ہے
مجھے تم سے محبت کے سواکچھ بھی نہیں آتا
Bookmarks