Results 1 to 3 of 3

Thread: اب نہیں تو کب جاگوگے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

  1. #1
    muhammad jamal's Avatar
    muhammad jamal is offline Advance Member
    Last Online
    17th October 2020 @ 06:36 PM
    Join Date
    30 Jan 2007
    Location
    SAUDI ARABIA
    Age
    43
    Gender
    Male
    Posts
    711
    Threads
    47
    Credits
    1,371
    Thanked
    47

    Default اب نہیں تو کب جاگوگے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    [B]
    [b] شفیق احمد
    وطن عزیزکی صورتحال دیکھ کر یاد داشت مجبور کرتی ہے کہ بزرگوں سے سنا ایک قصہ پیش کیا جائے ، جو کچھ اس طرح ہے کہ گزرے وقتوں میں ایک بادشاہ اپنے ظلم و ستم کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا، غریبوں پر قہر ڈھانے کے نت نئے ہتھکنڈے ڈھونڈ کر آزمانے میں وہ بے حد ماہر تھا جس سے اسے تسکین ملتی تھی، بادشاہ کو ایک بات پر حیرت محسوس ہوتی کہ لوگ اتنے بے حس ہوگئے ہیں کہ ا س کاظلم و جبر سہنے کے باوجود کوئی اس کے پاس فریاد لے کر نہیں آتا، ایک روز اس نے اپنے مصاحب و وزراء سے اپنے اس دلی ملال کا تذکرہ کیا تو خوشامدی وزراء نے اس مسئلے کا حل بھی اس کے سامنے پیش کردیا ،کہ عوام کو دریا پار کرنے میں دشواری ہوتی ہے لہٰذا اس دریا پر پل بنا یا جائے اور اس پر سے گزرنے والوں سے فیس کی صورت ٹیکس وصول کیا جائے،جس پر بادشاہ نے فوری طور پر دریا پر پل بنانے کے احکامات جاری کردیے اور دیکھتے ہی دیکھتے پل تیار ہوگیا، بادشاہ انتظار کرنے لگا کہ شاید عوام میں سے کوئی اس کے پاس اس کی شکایت لے کر آئے، مگر جب کئی روز تک کوئی نہیں آیا تو ان ہی وزیروں نے بادشاہ سے کہا کہ اب وہ واپسی کے راستے پر بھی فیس عائد کردے، بادشاہ نے ایسا ہی کیا، اس پر بھی کوئی دربار میں شکایت لے کر نہیں آیا، اس کے بعد بادشاہ نے وزراء کے کہنے پر فیس میں اضافہ کردیا، اس پر بھی کوئی نہیں آیا۔ بادشاہ فیس میں اضافہ کرتا رہا اور اس کے خزانے میں بھی اضافہ ہوتا رہا مگر کوئی بھی بادشاہ کے پاس شکایت لے کر نہیں آیا۔ لوگوں کی بے حسی دیکھ کر بادشاہ نے پل کی دونوں جانب چند لوگ مقرر کیے جو آنے جانے والوں کو جوتے مارنے لگے ۔اب وہ پر امید تھا کہ کوئی نہ کوئی ضرور اس فعل کی شکایت لے کر آئے گا۔ جوتے مارنے والے مقرر کرنے کے دوسرے ہی روز عوام کا ایک وفد بادشاہ کے پاس آیا، بادشاہ کو امید تھی کہ لوگ اس سے اس سلوک پر شکایت کریں گے اور اس کو ختم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ اس کے برعکس وفد میں سے ایک شخص نے عرض کی کہ ”بادشاہ سلامت آپ نے جو جوتے مارنے والے مقرر کیے ہیں ان کی تعداد بڑھا دیں تاکہ ہمیں پل عبور کرنے میں تاخیر نہ ہو“ یہ سن کر بادشاہ نے اپنا سر پکڑ لیا۔
    کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ یہ صورت حال پاکستان کے عوام پربھی صادق آتی ہے، حکومت مہنگائی، بے روزگاری دہشت گردی میں آئے دن کا اضافہ کرکے جن کی قوت برداشت کو جانچ رہی ہے اور عوام ہیں کہ کوئی حرف ِ شکایت منہ پر نہیں لاتے، ہر مہینے ایک سے دو مرتبہ مہنگائی میں اضافہ کیا جاتا ہے، ہر ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھادی جاتی ہیں، لوڈ شیڈنگ کو بڑھاتے بڑھاتے 10تا 12گھنٹے روزانہ پر لے آیا گیا ہے، حکومت سے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کنٹرول نہیں ہورہی ہے بلکہ بعض جگہ بالخصوص کراچی جہاں روز کم از کم دس افراد ٹارگٹ کلنگ میں زندگی سے ہاتھ دھولیتے ہیں ،وہ اس کی ذمہ داری دوسری جماعتوں پر منتقل کرکے خود بری الذمہ ہوجاتی ہے۔
    عوام کی صورت حال یہ ہے کہ متوسط طبقہ غریب طبقے میں تبدیل ہوگیا ہے جن سے اپنی سفید پوشی چھپانا ممکن نہیں رہا جبکہ غریب انتہائی پستی میں دھکیل دیے گئے ہیں،کہ خودکشی پر مجبور ہیں یا اپنی اولاد کو فروخت کرنے پر۔
    یہ قدرت کا قانون بالکل درست ہے کہ جیسے لوگ ہوں گے ان پر ویسے ہی حکمران مسلط کیے جائیں گے،تمام جمہوریت کی چمپئن ہونے کی دعوے دار سیاسی جماعتیں موجودہ مسائل کی ذمے دار خود ہیں، یہ کس طرح غریبوں کو دووقت روٹی ، بدن پر کپڑا اور سر چھپانے کیلئے چھت فراہم کرسکتی ہیں کہ ان کی بساط کلی طور پر آمریت میں لپٹی ہے، یہ خود جدی پشتی سیاست پر چل رہی ہیں، ان جماعتوں پر ان کے بانیوں کا راج رہتا ہے جو بعد میں ان کے ورثاء تک منتقل ہوجاتا ہے،اپوزیشن ،اپوزیشن کے نام پر دھبہ ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی جیسے سر فہرست حکومتی جرائم پر اس کی خاموشی اس بات کا مکمل ثبوت ہیں کہ یہ بھی جب اقتدار میں آئیں گے تو عوام کے ان مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہی کریں گے۔
    اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ یا تو جاگیر دار ہیں یا سرمایہ کار ،جو نہیں تھے وہ بھی اسمبلیوں میں پہنچ کر سرمایہ کار اور جاگیردار بن گئے،غریب عوامی طبقے سے تو کسی کابھی تعلق نہیں، کیا یہ لوگ جو غربت کو جانتے بھی نہیں غریبوں کے مسائل حل کرسکتے ہیں؟
    ان حزب اقتدار اور حزب اختلاف والوں کو مہنگائی، لوڈشیڈنگ، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی جیسے مسائل کا ادراک بھی ہے؟
    کیا پاکستانی عوام ان ہی لوگوں میں سے کسی کو پھر چن کر اقتدار کی مسندپر بٹھاتے اور اپنے مسائل بڑھاتے رہیں گے؟
    یا
    کوئی ایسا بھی ہے جو واقعی نجات دہندہ ہو؟؟
    جواب آپ ہی کو تلاش کرنا ہے!!
    اپنی رائے کا اظہار کیجئے۔
    YOU MAY B DISAPPOINTED IF YOU FAIL.
    BUT YOU ARE DOOM IF YOU DON'T TRY.

  2. #2
    Sultana's Avatar
    Sultana is offline Advance Member
    Last Online
    5th November 2022 @ 02:49 PM
    Join Date
    02 Feb 2009
    Location
    ☼☼&
    Gender
    Female
    Posts
    36,591
    Threads
    1438
    Credits
    1,255
    Thanked
    4214

  3. #3
    ALi4uR's Avatar
    ALi4uR is offline Advance Member
    Last Online
    10th August 2023 @ 09:16 PM
    Join Date
    22 Jul 2011
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Male
    Posts
    876
    Threads
    187
    Credits
    896
    Thanked
    150

    Default

    Vote for imran khan

Similar Threads

  1. Replies: 17
    Last Post: 21st November 2021, 01:28 AM
  2. Replies: 27
    Last Post: 11th February 2016, 10:47 PM
  3. Replies: 5
    Last Post: 22nd March 2015, 02:19 PM
  4. Replies: 1
    Last Post: 17th December 2014, 02:57 PM
  5. Replies: 2
    Last Post: 2nd February 2012, 07:06 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •