بلی کا بچہ مرگیا۔۔
یہ دوست کی آپ بیتی آپ کے ساتھ شئیر کر رہا ہوں امید ہے آپ ضرور اپنے قیمتی ریپلاۓ دیں گئے
ایک بار میں اپنے کزن کے ساتھ بائیک پر جارہا تھا۔۔کچھ ضروری کام تھا اس لئے کافی رات کو نکلنا پڑا۔۔
ایک گلی سے گزرنے لگے تو سامنے ایک بلی کا بچہ آگیا۔۔
میں نے بائیک روک لی اور وہ بھی رک گیا۔۔
میں نے سوچا کہ اب وہ نہیں آئے گا تو میں بائیک چلادی۔۔
اور وہ اچانک بھاگ کر بائیک کر سامنے آگیا۔۔
کافی کوشش کی اسے بچانے کی لیکن گلی تنگ ہونے کی وجہ سے ایسا نہ کرپایا۔۔
اور پچھلا وہیل اس کے سر پر چڑھ گیا۔۔
اور خون بہنا شروع ہوگیا۔۔
میں رک کر بائیک سے اترا ہی تھا کہ وہ بے زبان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔۔
اس کی حالت دیکھ کر میرا دل بہت خراب ہوا۔۔
اور میں نے اللہ سے خوب معافی مانگی کہ اے اللہ مجھ سے ایک بے زبان جانور کا خون ہوگیا۔۔انجانے میں ہی سہی لیکن گناہ گار تو میں ہی تھا۔۔
پھر مجھ سے بائیک بھی نہیں چلائی گئی۔۔بار بار وہ بلی کا بچہ اور اس کا تڑپنا آنکھوں کے سامنے آرہا تھا۔۔
میں نے اپنے کزن کو بائیک دے دی اور اس کو کہا کہ گھر چلو۔۔
گھر آکر بھی طبیعت بوجھل رہی اور کسی کام میں دل نہ لگا۔۔
سونے کے لئے لیٹا تو وہی واقعہ کسی فلم کی طرح دوبارہ سامنے آگیا۔۔
اور کافی دنوں تک میں اس واقعہ کو بھلا نہ سکا۔۔
آج کراچی کے حالات دیکھ کر اچانک یہ واقعہ میرے ذہن میں آیا۔۔
کہ ایک بے زبان جانور کی موت پر مجھے اتنی تکلیف ہوئی اور جس کی موت مجھ سے انجانے میں ہوئی۔۔
اور آج لوگ لاشوں پر لاشیں گرارہے ہیں اور انہیں کوئی دکھ افسوس یا اللہ سے ڈر محسوس نہیں ہورہا۔۔
کیا صرف سیاست اور اپنی برتری ثابت کرنے کے لئے اتنے بے گناہوں کا خون بہانا کہاں کی بہادری ہے۔۔
پتہ پوچھنے کے بہانے مخصوص قومیت کے لوگوں کو اغوا کرنا جو بے چارے اپنے بچوں کے لئے عید کی شاپنگ پر نکلے تھے اور انہیں بے دردی سے قتل کرکے ٹکڑے کرکے بوری میں بند کرکے پھینک دینا معمول بن چکا ہے۔۔
آج گھر سے نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ پتہ نہیں ہم واپس زندہ پہنچیں گے بھی یا نہیں۔۔
کسی ایسے علاقے میں جہاں کوئی اور قومیت رہتی ہو وہاں جانے سے پہلے سوبار سوچنا پڑتا ہے۔۔
یہ سوچ کر بھی دکھ ہوتا ہے کہ کون کررہا ہے کیوں کررہا ہے؟؟
کیا ہم پاکستانی ہیں؟؟
کیا ہم مسلمان ہیں؟؟
بلکہ کیا اب ہم انسان کہلائے جانے کے قابل ہیں؟؟
ایسے میں مجھے ان پر ہنسی آتی ہے کہ جو کہتے ہیں کہ ہمیں پتہ ہے دہشت گردی کون کررہا ہے یا ہم کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔۔
آج تک کس نے اجازت لی ہے کسی بندے کو مارنے کی؟؟
لوگ بھی بے حس ہوچکے ہیں ۔۔اب تک کراچی میں تقریباً 70لوگوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیا ہے۔۔
لیکن اگر کل امن ہوجائے تو ان اموات کو سب بھلادیں گے۔۔
جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔۔
ان ماوں سے پوچھیں جن کے لخت جگر اب اس دنیا میں نہیں۔۔کہ ان کی عید ماتم میں تبدیل کردی گئی۔۔
کیا ہوگا پاکستان کا۔۔یہ سوچ کر بھی خوف محسوس ہوتا ہے۔۔
اللہ ہی رحم کرے ہم پر اور ہمارے ملک پر۔۔
آمین ثم آمین
جزاک الله خیر
آپ کے ٹائم دینے کا بہت شکریہ
دعا گو
درویش
Bookmarks