پاپوا نیوگنی کے جزیرے میں لوگوں نے روایتی ایندھن کی قیمتوں میں روزافزوں اضافے کی وجہ سے ناریل کے تیل سے ایندھن بنانے کا آسان اور سستا طریقہ اپنا لیا ہے۔
اس جزیرے پر لوگ ناریل کے تیل کو صاف کرکے ایندھن بنانے کے چھوٹے چھوٹے کارخانے یا ریفاینریاں لگا رہے ہیں۔ ناریل کے اس تیل کو ڈیزل کی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پولیس کے افسران سے لے کر پادری تک اپنی گاڑیوں اور بجلی کے جنریٹوروں میں اس تیل کو استعمال کر رہے ہیں۔
ناریل تیل کو ڈیزل کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کے بارے میں ایران سے لے کر یورپ تک سے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں معلومات حاصل کرنے کے رابطے کیئے گئے ہیں۔
سالہاسال سے اس جزیرے کے لوگ تیل کی درآمد پر انحصار کر رہے تھے جو ان کو کافی مہنگا پڑتا تھا۔
ایندھن کی فراہمی میں تعطل کی وجہ سے کئی کاروباری ادارے بند ہوئے چکے ہیں اس کے علاوہ درآمد شدہ تیل کی قیمت سے بھی کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے تھے۔
ان عوامل کے پیش نظر لوگوں نے سستے اور قابل اعتماد متبادل کی تلاش شروع کر دی اوراب اکثر ریفانریوں کے عقی باغات میں ناریل کی کاشت کی جا رہی ہے۔
جرمی سے نیوگنی میں سکونت اختیار کرنے والے ایک جرمن انجینئر کیتھس ہارن ایسی ہی ایک ریفانری چلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض لوگ انہیں پاگل جرمن کہتے ہیں۔ لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ آپ اپنی گاڑی کے ساتھ یہ کیسے کرسکتے ہیں جس تیل میں آپ مچھلی تلتے ہیں وہ گاڑی چلانے کے لیے کیسے استعمال کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا ’ناریل کا درخت کتنا خوبصورت ہوتا ہے۔ یہ اچھا نہیں لگتا کہ آپ اپنی گاڑی درخت پر اگنے والی کسی چیز سے چلائیں۔ آپ اس پر اپنی گاڑی چلائیں اور یہ ماحول کے لیے بھی مضر نہیں ہے اور اس سے بدبو بھی نہیں آتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کے کام ایران سے بھی لوگوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ان کے کارخانے میں خوردنی تیل کے علاوہ کامیکٹس اور صابن بھی بنایا جاتا ہے۔
Bookmarks