مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ مثیل مسیح کی بنیاد قرآن پاک پر رکھی اور کہا کہ اگر وفات مسیح قرآن پاک سے
ثابت نھیں ھوتی تو اپنے دعوایٰ مثیل مسیح میں جھوٹے۔اور چیلنج کیا کہ حق اور باطل کا فیصلہ قرآن پاک پر
کر لو۔
عمر صاحب آپ نے کچھ آیات پیش کی اور پھر ان کا ترجمہ کیا لیکن کسی بھی آیت سے وفات عیسی ثابت نہیں ہوتا۔
جناب آپ کا دعوی کہ مرزا نے مثیل مسیح کی بنیاد قران پہ رکھی ہے تو وہی میں کب سے پوچھ رہا ہوں کہ اس عقیدہ اور دعوی کو ثابت کیوں نہیں کرتے قران سے؟؟؟
قرآن سے ثابت کرو کہ کوئی مثیل مسیح آئے گا اور عیسی علیہ سلام وفات پا چکے ہیں لیکن ابھی تک آپ نے اس پہ کوئی دلیل نہیں دی۔
آپ نے جو آیات پیش کی ان میں کہیں بھی کسی مثیل مسیح یا وفات عیسی کا ذکر نہیں ہے۔
آپ اپنی مرضی سے قران کی آیت پیش کر کے اپنا جاہلانہ مفہوم بیان کر رہے ہیں جو کے تسلیم کرنے کے لائق ہی نہیں ہے۔
آپ کے علماء کے تراجم ،تفاسیر سے بلکل واضع اور مکمل طور پر قرآنِ پاک سے وفاتِ مسیح ثابت ھو چکی
ھے۔ اب آپ نے جو اعتراض کرنے ھیں تو مظبوط دلائل کے ساتھ کیجیے گا۔ نہ کہ خود ساختہ تضاد کا سہارہ
لیجیئے گا۔
جناب یہ تو آپ کا کھلم کھلا جھوٹ ہے کہ اپ نے ہمارے علماء سے وفات عیسی ثابت کر دی ہے۔
آپ نے کب ہمارے علماء سے وفات عیسی ثابت کی؟؟
آپ نے صرف مودودی صاحب کا حوالہ دیا جس کا جواب میں دے چکا ہوں کہ وہ خود حیات عیسی کے قائل ہیں اور وفات عیسی کے قائلین کو قران کا مخالف کہتے ہیں۔
اس کے علاوہ آپ نے کسی کا حوالہ نہیں دیا۔
اور آپ کا دعوی قران سے تھا کہ مثیل مسیح آئے گا اور عیسی ابن مریم فوت ہو چکے ہیں نہ کہ ہمارے علماء کرام کے حوالوں سے تھا۔
آپ کو حوالوں کا اتنا شوق ہے تو چلو میں آپ کو مرزا کا حوالہ دیتا ہوں جس کو آپ مثیل مسیح ثابت کرنا چاہتے ہو۔
چلو تمہیں مرزا کا حوالہ دیتا ہوں کہ مرزا خود کہتا ہے کہ '' 1300 سال سے لوگوں نے حیات عیسی کا نسخہ آزمایا ہے جس کی وجہ سے لوگ مرتد ہو گئے اب وفات عیسی کا نسخہ آزماو۔'' (بدر نمبر 6 جلد نمبر 7، 13 فروری صفحہ 5)۔
یہاں مرزا خود کہہ رہا ہے کہ 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا اور مرزا لوگوں کو وفات عیسی کا عقیدہ اپنانے کے لئے کہہ رہا ہے۔
میں نے مرزا سے ثابت کر دیا کہ 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا اور ان کو مرز ا نے وفات عیسی کا بتایا۔۔
اگر 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا نہیں تھا تو پھر مرزا نے جھوٹ بولا۔
مرزا کہتا ہے کہ '' سمجھنا چائیے کہ میرا آنا صرف حیات مسیح کی غلطی دور کرنے کے لئے نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔بلکہ میں جانتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کے تھوڑے عرصہ بعد یہ غلطی پھیل گئی تھی اور کئی خوا ص اور اہل اللہ کا یہی خیال تھا ، اگر یہ کوئی اہم امر ہوتا تو اللہ تعالی اسی زمانہ میں اس کا ازالہ کر دیتا'' ( احمدی اور غیر احمدی میں فرق، صفحہ 3)۔
یہاں مرزا خود مانتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بعد حیات عیسی کا عقیدہ اہل اللہ کا تھا اور یہ کوئی اہم امر نہیں اور اگر یہ اتنا اہم ہوتا تو اللہ اسی وقت اس کا ازالہ کر دیتا۔
تمہارا مرزا ہی ثابت کرتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بعد امت کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا۔ اب تم بتاو کہ مرزا نے جھوٹ کہا یا سچ؟؟؟
Bookmarks