Page 7 of 8 FirstFirst ... 45678 LastLast
Results 73 to 84 of 87

Thread: Hazrat Essa Alihey Assalam ka Rafa o Nazool or Qadyaniyat

  1. #73
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    عمر صاحب آپ کے اس جواب کے بعد تو مجھے یقین پو گیا ہے کہ اپ کی عقل بلکل آپ کے مرزا قادیانی پہ گئی ہے۔


    جناب آپ کا دعوی وفات عیسیٰ علیہ سلام کا ہے اور مرزا کے مثیل مسیح ہونے کا لیکن اپ اس کی کوئی دلیل قران سے نہیں دے رہے۔
    آپ کا دعوی قران سے وفات مسیح ثابت کرنے کا ہے نہ کہ مودودی یا کسی اور عالم کی تفسیروں سے۔

    آپ کا قران کو چھوڑ کر مودودی صاحب کے حوالوں کی طرف بھاگنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ اپ کا موقف قرآن سے ثابت نہیں ہوتا۔


    مولانا مودودی صاحب نے تفسیر لکھنے نے سے پھلے امتِ مسلمہ کے کئی بزرگوں کی تفاسیر پڑی
    ھوں گیں۔پھر ھی اس نتیجہ پر پہنچے ھوں گے کہ قرآنِ پاک سے حیاتِ مسیح نہ تو ثابت ھوتی ھے اور نہ ھی اسے صراحت حاصل ھے۔یہ مولانا صاحب کا اجتہاد نھیں بلکہ اپنی تحقیق (تفاسیر بزرگانِ دین) کی بنیاد پر مولانا مودودی صاحب نے نتیجہ اخز(تسلیم) کیا ھے۔ حیاتِ مسیح کے پکے قائل ھونے کے
    باوجود مولانا نے یہ نتیجہ اس لیئے تسلیم کیا کیونکہ جو (حیاتِ مسیح) قرآن پاک سے ثابت نہ ھو۔

    جناب مجھے آپ کے جاہلانہ قیاس کی کوئی ضرورت نہیں۔
    مولانا صاحب نے تفسیرین پڑھی یا نہیں اس بات کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آپ کا دعوی قران کی آیات سے ہے نہ کہ مودودی کے اجتہاد سے۔

    جناب آپ کہہ رہے ہیں کہ مولانا قرآن کی تفسیر کر رہے ہیں اور دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ مولانا اپنا اجتہاد کر رہے ہیں؟؟ آپ کی اپنی ابت پہ تضاد ہے۔

    اپ نے حوالہ مودودی صاحب کا دیا اور مودودی صاحب کے عقیدہ کی وضاحت ہو چکی ہے کہ وہ خود حیات عیسی کے قائل تھے اور ان کا واضح کہنا کہ عیسی علیہ سلام کا رفع جسمانی ہوا ہے اس بات کی دلیل ہے۔
    جس شخص کا حوالہ آپ دے رہے ہیں اس کا عقیدہ آپ کے خلاف ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ آپ کے موقف کے مخالف ہیں۔


    مولانا مودودی نے کہاں کہا کہ حیات عیسی ثابت نہیں؟؟؟؟
    آپ کے صٖفحہ پہ ایسی کوئی وضاحت نہیں بلکہ الٹا مولانا عیسی علیہ سلام کے آسمان پہ زندہ اٹھائے جانے کے قائل ہیں۔
    اسی آیت کے حاشیہ 195 کے شروع میں ہی مولانا صاحب نے یہ جملہ فرما کر وضاحت کر دی حیات عیسیٰ علیہ سلام کی کہ ''اس میں جزم اور صراحت کے ساتھ جو چیز بتائی گئی ہے وہ صرف یہ ہے کہ حضرت مسیح کو قتل کرنے میں یہودی کامیاب نہیں ہوئے ، اور کہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اُٹھالیا۔ ''۔( تفہیم القران صفحہ 420، حاشیہ 195)۔


    یہ مولانا نے قران کی آیات کا ترجمہ کیا ہے نہ کہ اجتہاد کیا ہے لیکن واضح اصل صفحات کے باوجود آپ اپنی مرضی سے مرزا قادیانی کی روش پہ چلتے ہوئے مولانا پہ الزام لگائے جا رہے ہیں۔

    آپ کی دلیل وہاں کی ختم ہو جاتی ہے جب مولانا تسلیم کرتے ہیں کہ عیسی علیہ سلام آسمان پہ اٹھائے گئے۔


    لیکن ایسا کرنے کے بجائے قرآن صرف یہی نہیں کہ ان کی موت کی تصریح نہیں کرتا، اور صرف یہی نہیں کہ ایسے الفاظ استعمال کرتا ہے جو زندہ اُٹھائے جانے کے مفہوم کا کم از کم احتمال تو رکھتے ہی ہیں، بلکہ عیسائیوں کو اُلٹا یہ اور بتا دیتا ہے کہ مسیح سرے سے صلیب پر چڑھائے ہی نہیں گئے، یعنی وہ جس نے آخر وقت میں ”ایلی ایلی لما شبقتانی“ کہا تھا اور وہ جس کی صلیب پر چڑھی ہوئی حالت کی تصویر تم لیے پھرتے ہو وہ مسیح نہ تھا، مسیح کو تو اس سے پہلے ہی خدا نے اُٹھا لیا تھا۔
    اس کے بعد جو لوگ قرآن کی آیات سے مسیح کی وفات کا مفہوم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں وہ دراصل یہ ثابت کرتے ہیں کہ اللہ میاں کو صاف سلجھی ہوئی عبارت میں اپنا مطلب ظاہر کرنے تک کا سلیقہ نہیں ہے۔ اعاذ نا اللہ مِن ذٰلِک۔''(تفہیم القران جلد 1 صفحہ 258)۔


    یہاں تو وہ آپ جیسے لوگوں کا ذکر کر رہے ہیں کہ جو لوگ قران سے وفات عیسی ثابت کرتے ہیں اصل میں ان کا اعتراض اللہ پہ ہے۔
    یہاں تو انہوں نے واضح بات کہہ دی۔
    اُمید ہے کہ مولانا کے عقیدہ کی وضاحت ہو چکی ہو گی کہ مولانا کا حوالہ آپ کے کسی کام کا نہیں اور وہ حیات عیسی کے ہی قائل تھے۔



    اب مولانا مودودی صاحب کے حوالے کی من مانی تشریح کرنے کی بجائے قران سے ثابت وفات عیسی اور مرزا کا مثیل مسیح ثابت کریں۔

  2. #74
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

    محسن اقبال صاحب؛

    جناب اول تو میں نے آپ کے علماء کے تراجم اور تفسیر سے ھی وفاتِ مسیح کو قرآن پاک سے ثابت کر دیا ھے۔ پھر بھی آپ کہہ رھے ھو کہ قرآنِ پاک سے ثابت کرو تعجب ھے۔
    مولانا مودودی صاحب کی تفسیر پیش کی تو آپ عجیب بات کر رھے ھو کہ میں قرآن پر نھیں بلکہ حوالہ پر
    بات کر رہا ہوں۔تفسیر قرآنِ پاک ہی کی ھے اور کس کی ہے۔ اب اگر میں جالندھری صاحب کا ترجمہ یا
    ‏تفسیر ابن كثیر لکہوں گا تو آپ اُسے بھی حوالہ کہہ دو گے کمال ھے۔


    مولانا مودودی صاحب نے تفسیر لکھنے سے پہلے کئی تفاسیر پڑھی ھوں گیں جناب یہ میرا قیاس نھیں
    بلکہ ایک یعقینی بات ھے۔ اور جب مولانا مودودی صاحب اپنی تفسیر میں بڑے واضع الفاظ میں یہ تسلیم
    کرتے ھیں کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی حیاتِ مسیح کو قرآن پاک سے کوئی
    صراحت حاصل ھے۔تو اس نتیجہ(تسلیم) میں تمام سابقہ بزرگانِ دین کی تفاسیر بھی شامل ھوتیں ھیں۔
    اور یہ ایک یعقینی بات ھے نہ کہ میرا قیاس۔
    اِس سے صاف طور پر ثابت ھوتا ھے۔ کہ یہ جو دعویٰ کیا جاتا
    ھے کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت ھوتی ھے یا حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے صراحت حاصل ھے
    یہ نئی بات/ایجاد(افترا) ھے۔ اور یہ بھی یاد رکھیے کہ مولانا مودودی صاحب نے آپ سے کھیں زیادہ تفاسیر پڑھیں ھوئی ھیں۔ اور آپ کی نسبت کھیں زیادہ جماعت احمدیہ(وفاتِ مسیح) کے مخالف ھونے کہ
    باوجود یہ تسلیم کرتے ھیں کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی حیاتِ مسیح کو قرآن پاک سے کوئی صراحت حاصل ھے۔ اور اگر ثابت ھوتی تو کبھی اس طرح کا نتیجہ نہ نکالتے۔ بلکہ
    اپنے نظریہ حیاتِ مسیح کو قرآن پاک سے ثابت کرتے۔

    کیا ھی عجیب بات لکھی آپ نے؛

    مولانا مودودی نے کہاں کہا کہ حیات عیسی ثابت نہیں؟؟؟؟

    جناب محسن صاحب مولانا مودوی صاحب نے اپنی تفسیر میں بلکل سادہ اور واضع الفاظ میں لکھا ھے۔
    پھر بھی آپ کو نظر نہ آیا کمال ھے دوبارہ دیکھ لیتے ھیں۔

    Name:  ccc.jpg
Views: 90
Size:  88.2 KB


    محسن اقبال صاحب؛

    اول تو کسی وضاحت/تشریح کی ضروت ہی نھیں لیکن چونکہ آپ کو نظر کچھ نھیں آ رہا اسلیئے؛

    جزم اور صراحت جس چیز کو حاصل ھے وہ صرف یہ ھے کہ یہود حضرت عیسیٰ کو قتل نھیں کر سکے۔اور
    اللہ نے حضرت عیسیٰ کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اِس اٹھا لینے سے آپ مراد لیتے ھو کہ اللہ نے حضرت عیسیٰ
    کو زندہ جسم سمیت اپنی طرف آسمان پر اُٹھا لیا۔ یعنی آپ کے مطابق جسمانی رفع قرآن سے ثابت
    ھو گیا۔ لیکن مودودی صاحب اس کے خلاف بڑے واضع اور مظبوط الفاظ میں لکھتے ھیں؛
    کہ اب رہا یہ سوال کہ اٹھا لینے کی کیفیت کیا تھی ، تو اس کے متعلق کوئی تفصیل قرآن میں نھیں بتائی گئی قرآن نہ اسکی تصریح کرتا ھے کہ اللہ اُن کو جسم و روح کے ساتھ کرہ زمین سے اٹھا کر آسمانوں پر کہیں لے گیا،اور نہ ہی یہ صاف کہتا ھےکہ انہوں نے زمین پر طبعی موت پائی اور صرف ان کی روح اٹھائی
    گئی۔ اس لیئے قرآن کی بنیاد پر نہ تو ان میں سے کسی ایک پہلو کی قطعی نفی کی جاسکتی ھے
    اور نہ اثبات۔

    یعنی؛
    حضرت عیسیٰ جسم و روح سمیت (زندہ) آسمان پر اُٹھائے گئے قرآن اس کی تصریح نھیں کرتا۔
    حضرت عیسیٰ نے زمین پر فوت ھوگئے یہ بھی قرآن صاف طور پر نھیں کھتا۔
    قرآن کی بنیاد پر حیاتِ مسیح یا وفاتِ مسیح میں سے نہ تو کسی ایک کی نفی کی جاسکتی ھے اور نہ ھی دونوں(حیاتِ مسیح/وفاتِ مسیح) میں سے کسی کو ثابت کیا جاسکتا ھے۔


    پس ثابت ھوا کہ ختم نبوت کے چوٹی کے علماء کے مطابق بھی حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں
    ھوتی اور نہ ھی قرآن پاک حیاتِ مسیح کی تصریح کرتا ھے۔ ان علماء کے نزدیک حیاتِ مسیح قرآنی عقیدہ نھیں بلکہ اجتھادی نظریہ ھے۔اسلیئے مودوی صاحب بھی یہ (حیاتِ مسیح ،نہ صراحت /نی ثبوت) قبول کرنے کے بعد اجتھاد(قرین قیاس) کی بنیاد پر حیات مسیح کو تعقویت دے رھے ھیں نہ کہ قرآن کی بنیاد پر۔

    وفاتِ مسیح کا قرآنِ پاک سے ثبوت؛

    نمبر(1)۔ ۔
    ‏قَالَ فِیۡہَا تَحۡیَوۡنَ وَ فِیۡہَا تَمُوۡتُوۡنَ وَ مِنۡہَا تُخۡرَجُوۡنَ ﴿٪۲۵﴾ 007:025
    جالندھری؛
    یعنی فرمایا اس میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں تمہارا مرنا اور اسی میں قیامت کے دن زندہ نکالے جاؤ گے۔
    تفسیر ابن كثیر؛
    اسی زمین پر جیو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دبائے جاؤ گے اور پھر حشر و نشر بھی اسی میں ہو گا ۔ جیسے فرمان ہے آیت (منھا خلقناکم وفیھا نعیدکم ومنھا نخرجکم تارۃ اخری) پس اولاد آدم کے جینے کی جگہ بھی یہی اور مرنے کی جگہ بھی یہی، قبریں بھی اسی میں اور قیامت کے دن اٹھیں گے بھی اسی سے ، پھر بدلہ دیئے جائیں گے ۔


    جب یہ قبول کر لیا جائے کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی قرآن پاک حیاتِ مسیح کی تصریح کرتا ھے۔ اور نہ ھی قرآنِ پاک سے وفات مسیح کی نفی کی جاسکتی ھے۔ تو پھر لازم ھے کہ اِس آیت کے مطابق حضرت عیسیٰ کو وفات یافتہ تسلیم کیا جائے۔
    صرف اس بنیاد پر کہ قرآن صاف نھیں کہتا ھےکہ حضرت عیسیٰ نے زمین پر طبعی موت پائی اور صرف ان کی روح اٹھائی گئی۔ حضرت عیسیٰ کی طبعی وفات کا انکار نھیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ اس آیت کے تحت جیسے سب وفات پا جاتے ھیں۔ بلکل اسی طرح حضرت عیسیٰ بھی فوت ھوگئے۔ اب جن کی وفات کا انفرادی طور پر
    قرآن پاک میں ذکر موجود نھیں تو کیا اُن سب کو زندہ مانا جاسکتا ھے۔؟؟؟؟

    نمبر(2)۔ ۔

    مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ مثیل مسیح کی بنیاد ‏قرآن پاک پر رکھی اور کہا کہ اگر وفات مسیح قرآن پاک سے
    ثابت نھیں ھوتی تو اپنے دعوایٰ مثیل مسیح میں جھوٹے۔اور چیلنج کیا کہ حق اور باطل کا فیصلہ قرآن پاک پر
    کر لو
    ۔ اللہ قرآنِ پاک میں فرماتا ھے؛

    اِنَّہٗ لَقَوۡلٌ فَصۡلٌ ﴿ۙ۱۳﴾ 086:013
    جالندھری؛
    ‏کہ یہ کلام (حق کو باطل سے) جدا کرنے والا ہے۔


    قرآن پاک حق اور باطل میں فیصلہ کی پوری صلاحیت رکھتا ھے۔ تو پھر یہ کہنا کہ؛
    قرآن کی بنیاد پر حیاتِ مسیح یا وفاتِ مسیح میں سے نہ تو کسی ایک کی نفی کی جاسکتی ھے اور نہ ھی دونوں(حیاتِ مسیح/وفاتِ مسیح) میں سے کسی ایک کو ثابت کیا جاسکتا ھے۔ یعنی قرآن فیصلہ نھیں کرسکتا
    خلافِ قرآن ھے ،غلط ھے۔قرآنِ پاک حق اور باطل میں بڑا واضع فیصلہ کرتا ھے۔
    اس آیت کے تحت لازمی یہ ماننا پڑے گا کہ دونوں(حیاتِ مسیح/وفاتِ مسیح) میں سے ایک قرآن پاک سے
    ثابت بھی ھوتا ھے اور دوسرے کی قرآنِ پاک مکمل نفی بھی کرتا ھے۔
    اور جب یہ تسلیم کر لیا جائے کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی قرآن پاک حیاتِ مسیح کی تصریح کرتا ھے۔ اور نہ ھی قرآنِ پاک سے وفات مسیح کی نفی کی جاسکتی ھے۔ تو پھر لازم ھے کہ حضرت عیسیٰ کو وفات یافتہ تسلیم کیا جائے۔

    نمبر (3)۔ ۔


    اللہ قرآنِ پاک میں فرماتا ھے۔

    لَا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ ﴿۴۲﴾ 041:042
    ‏[جالندھری;
    ‏اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہو سکتا ہے اور نہ پیچھے سے (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اتاری ہوئی ہے۔


    اگر حیات مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے صراحت حاصل ھوتی ھے۔ تو وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو جاتی ھے۔ کیونکہ وفاتِ مسیح کو روکنے
    کے لیئے حیات مسیح موجود(نہ ثبوت نہ صراحت) نھیں تو بلا شبہ وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو
    جاتی ھے اور جو قرآنِ پاک میں داخل ھو جائے وہ اِس آیت کے مطابق سچا کیونکہ جھوٹ تو داخل ھو
    ھی نھیں سکتا۔ یعنی حیاتِ مسیح کی قرآنِ پاک میں عدم موجودگی(نہ ثبوت نہ صراحت) سے وفات مسیح
    قرآنِ پاک سے ثابت ھو جاتی ھے۔ مزید جب یہ تسلیم کر لیا جائے کہ قرآن پاک سے وفاتِ مسیح کی نفی
    نھیں کی جاسکتی
    تو اس آیت کے تحت لازمً وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو جاتی ھے۔اور قرآنِ پاک سے سچی ثابت ھو جاتی ھے۔

    نمبر (4)۔ ۔

    جب حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی اِسے قرآنِ پاک سے صراحت حاصل ھے۔ تو وہ تمام کی تمام تیس آیاتِ مبارکہ جو حضرت عیسیٰ کی وفات بیان کرتیں اُن پر بغیر جواز (ثبوت) کے تاویلات کرتے ھوئے حضرت عیسیٰ کو استثناء(چھوٹ) نھیں دی جاسکتی۔ لہذہ ان تمام آیات سے وفاتِ مسیح ثابت ھوتی
    ھے۔

    محسن اقبال صاحب؛

    آپ کے علماء کے تراجم ،تفاسیر سے بلکل واضع اور مکمل طور پر قرآنِ پاک سے وفاتِ مسیح ثابت ھو چکی
    ھے۔ اب آپ نے جو اعتراض کرنے ھیں تو مظبوط دلائل کے ساتھ کیجیے گا۔ نہ کہ خود ساختہ تضاد کا سہارہ
    لیجیئے گا۔

  3. #75
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    عمر صاحب اپ نے پھر وہی باتیں پوسٹ کی جن کا جواب میں پہلے دے چکا ہوں۔

    مولانا مودودی نے کہیں بھی وفات عیسی کا ذکر نہیں کیا اور خود ان کا عقیدہ حیات عیسی کے عقیدہ کا قائل ہونا اپ کے غلط ہونے کی دلیل ہے۔

    انہوں نے تو قران سے رفع جسمانی کے ثابت ہونے کے قائل ہیں اور وفات عیسی کے قائلیں کو قران کا مخالف کہتے ہیں پھر آپ کا ان کی طرف وفات عیسی کو منسوب کرنا سراسر اپ کی جہالت ہے۔




    اسی آیت کے حاشیہ 195 کے شروع میں ہی مولانا صاحب نے یہ جملہ فرما کر وضاحت کر دی حیات عیسیٰ علیہ سلام کی کہ ''اس میں جزم اور صراحت کے ساتھ جو چیز بتائی گئی ہے وہ صرف یہ ہے کہ حضرت مسیح کو قتل کرنے میں یہودی کامیاب نہیں ہوئے ، اور کہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اُٹھالیا۔ ''۔( تفہیم القران صفحہ 420، حاشیہ 195)۔


    اس سے ہی واضح ہو گیا کہ مولانا کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا کہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھایا ہے اور موت نہیں دی۔
    اب آگے صفحہ پہ مولانا عیسیٰ علیہ سلام کے رفع جسمانی کی تصدیق کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ عیسی علیہ سلام کا رفع جسمانی حدیث سے ثابت ہے۔

    ''پھر رفع جسمانی کے اس عقیدے کو مزید تقویت اُن کثیر التعداد احادیث سے پہنچتی ہے جو قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السّلام کے دوبارہ دنیا میں آنے اور دجّال سے جنگ کرنے کی تصریح کرتی ہیں( تفسیر سُورۂ احزاب کے ضمیمہ میں ہم نے ان احادیث کو نقل کر دیا ہے)۔ اُن سے حضرت عیسیٰ کی آمدِ ثانی تو قطعی طور پر ثابت ہے۔''۔(تفہیم القران صفھہ 421، )۔


    یہاں مولانا کا رفع جسمانی کا ذکر کرنا اور اس رفع کا احادیث سے تصدیق کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ حیات عیسی کے ہی قائل تھے۔


    اگر مولانا مودودی صاحب کی تفھیم کا مکمل جائزہ لیا جائے تو کئی ایسے اشارے ملتے ہیں جو اس بات کی دلالت کرتے ہیں کہ ان کا عقیدہ بھی بقیہ امت کے عقیدے سے مخلتف نہیں تھا مثلا
    سورہ آل عمران آیت ۵۴ کی تفسیر میں وہ لکھتے ہیں
    توفی کے اصل معنی لینے اور وصول کرنے کے ہیں، "روح قبض کرنا" اس لفظ کا مجازی استعمال ہے نہ کہ اصل لغوی معنی۔یہاں یہ لفظ انگریزی لفظ (To recall) کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔یعنی کسی عہدے دار کو اس کے منصب سے واپس بلا لینا۔ (تفہیم ج ۱ ص ۲۵۷)۔


    یعنی وہ حضرت عیسیٰ کی موت کے قائل ہر گز نہیں۔


    اور آپ کا کہنا کہ ختم نبوت کے علماء وفات عیسی کے قائل ہیں سراسر جہالت اور جھوٹ ہے۔
    صرف مودودی کا حوالہ دیا اور مولانا مودودی سے ختم نبوت کے علماء کا بھی بہت مسائل میں اختلاف ہے لیکن پھر بھی مولانا مودودی حیات عیسی کے ہی قائل ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ ان کی طرف جھوٹ منسوب کر رہے ہو۔

    حوالہ دو کہ مجلس ختم نبوت کے کون سے عالم وفات عیسی کے قائل ہیں؟؟؟


    مجلس ختم نبوت نے تو تمہارے قادیانیوں کو ہر جگی سے بگایا ہے اور اب تمہار کوئی پادری ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا اس لئے الزام لگانا شروع کر دیتے ہو۔۔

  4. #76
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ مثیل مسیح کی بنیاد ‏قرآن پاک پر رکھی اور کہا کہ اگر وفات مسیح قرآن پاک سے
    ثابت نھیں ھوتی تو اپنے دعوایٰ مثیل مسیح میں جھوٹے۔اور چیلنج کیا کہ حق اور باطل کا فیصلہ قرآن پاک پر
    کر لو۔

    عمر صاحب آپ نے کچھ آیات پیش کی اور پھر ان کا ترجمہ کیا لیکن کسی بھی آیت سے وفات عیسی ثابت نہیں ہوتا۔
    جناب آپ کا دعوی کہ مرزا نے مثیل مسیح کی بنیاد قران پہ رکھی ہے تو وہی میں کب سے پوچھ رہا ہوں کہ اس عقیدہ اور دعوی کو ثابت کیوں نہیں کرتے قران سے؟؟؟


    قرآن سے ثابت کرو کہ کوئی مثیل مسیح آئے گا اور عیسی علیہ سلام وفات پا چکے ہیں لیکن ابھی تک آپ نے اس پہ کوئی دلیل نہیں دی۔
    آپ نے جو آیات پیش کی ان میں کہیں بھی کسی مثیل مسیح یا وفات عیسی کا ذکر نہیں ہے۔
    آپ اپنی مرضی سے قران کی آیت پیش کر کے اپنا جاہلانہ مفہوم بیان کر رہے ہیں جو کے تسلیم کرنے کے لائق ہی نہیں ہے۔


    آپ کے علماء کے تراجم ،تفاسیر سے بلکل واضع اور مکمل طور پر قرآنِ پاک سے وفاتِ مسیح ثابت ھو چکی
    ھے۔ اب آپ نے جو اعتراض کرنے ھیں تو مظبوط دلائل کے ساتھ کیجیے گا۔ نہ کہ خود ساختہ تضاد کا سہارہ
    لیجیئے گا۔
    جناب یہ تو آپ کا کھلم کھلا جھوٹ ہے کہ اپ نے ہمارے علماء سے وفات عیسی ثابت کر دی ہے۔
    آپ نے کب ہمارے علماء سے وفات عیسی ثابت کی؟؟
    آپ نے صرف مودودی صاحب کا حوالہ دیا جس کا جواب میں دے چکا ہوں کہ وہ خود حیات عیسی کے قائل ہیں اور وفات عیسی کے قائلین کو قران کا مخالف کہتے ہیں۔
    اس کے علاوہ آپ نے کسی کا حوالہ نہیں دیا۔


    اور آپ کا دعوی قران سے تھا کہ مثیل مسیح آئے گا اور عیسی ابن مریم فوت ہو چکے ہیں نہ کہ ہمارے علماء کرام کے حوالوں سے تھا۔


    آپ کو حوالوں کا اتنا شوق ہے تو چلو میں آپ کو مرزا کا حوالہ دیتا ہوں جس کو آپ مثیل مسیح ثابت کرنا چاہتے ہو۔


    چلو تمہیں مرزا کا حوالہ دیتا ہوں کہ مرزا خود کہتا ہے کہ '' 1300 سال سے لوگوں نے حیات عیسی کا نسخہ آزمایا ہے جس کی وجہ سے لوگ مرتد ہو گئے اب وفات عیسی کا نسخہ آزماو۔'' (بدر نمبر 6 جلد نمبر 7، 13 فروری صفحہ 5)۔


    یہاں مرزا خود کہہ رہا ہے کہ 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا اور مرزا لوگوں کو وفات عیسی کا عقیدہ اپنانے کے لئے کہہ رہا ہے۔
    میں نے مرزا سے ثابت کر دیا کہ 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا اور ان کو مرز ا نے وفات عیسی کا بتایا۔۔
    اگر 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا نہیں تھا تو پھر مرزا نے جھوٹ بولا۔


    مرزا کہتا ہے کہ '' سمجھنا چائیے کہ میرا آنا صرف حیات مسیح کی غلطی دور کرنے کے لئے نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔بلکہ میں جانتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کے تھوڑے عرصہ بعد یہ غلطی پھیل گئی تھی اور کئی خوا ص اور اہل اللہ کا یہی خیال تھا ، اگر یہ کوئی اہم امر ہوتا تو اللہ تعالی اسی زمانہ میں اس کا ازالہ کر دیتا'' ( احمدی اور غیر احمدی میں فرق، صفحہ 3)۔


    یہاں مرزا خود مانتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بعد حیات عیسی کا عقیدہ اہل اللہ کا تھا اور یہ کوئی اہم امر نہیں اور اگر یہ اتنا اہم ہوتا تو اللہ اسی وقت اس کا ازالہ کر دیتا۔
    تمہارا مرزا ہی ثابت کرتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بعد امت کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا۔ اب تم بتاو کہ مرزا نے جھوٹ کہا یا سچ؟؟؟

  5. #77
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

    محسن اقبال صاحب؛

    آپ لکہتے ھو کہ؛


    عمر صاحب اپ نے پھر وہی باتیں پوسٹ کی جن کا جواب میں پہلے دے چکا ہوں۔

    مولانا مودودی نے کہیں بھی وفات عیسی کا ذکر نہیں کیا اور خود ان کا عقیدہ حیات عیسی کے عقیدہ کا قائل ہونا اپ کے غلط ہونے کی دلیل ہے۔

    انہوں نے تو قران سے رفع جسمانی کے ثابت ہونے کے قائل ہیں اور وفات عیسی کے قائلیں کو قران کا مخالف کہتے ہیں پھر آپ کا ان کی طرف وفات عیسی کو منسوب کرنا سراسر اپ کی جہالت ہے۔


    جناب میں نے کب کہا کہ مولانا مودوی صاحب وفاتِ مسیح کا عقیدہ رکھتے تھے میں نے تو
    بڑا واضع لکھا کہ مولانا مودودی صاحب حیاتِ مسیح کے قائل تھے۔اور وفاتِ مسیح کے شدید
    مخالف تھے۔
    میں اپنی ثابقہ پوسٹ میں سے چند سطریں کاپی پیسٹ کر رہا ھوں غور سے
    پڑھ لیں؛

    اور یہ بھی یاد رکھیے کہ مولانا مودودی صاحب نے آپ سے کھیں زیادہ تفاسیر پڑھیں ھوئی ھیں۔ اور آپ کی نسبت کھیں زیادہ جماعت احمدیہ(وفاتِ مسیح) کے مخالف ھونے کہ
    باوجود یہ تسلیم کرتے ھیں کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی حیاتِ مسیح کو قرآن پاک سے کوئی صراحت حاصل ھے۔ اور اگر ثابت ھوتی تو کبھی اس طرح کا نتیجہ نہ نکالتے۔ بلکہ اپنے نظریہ حیاتِ مسیح کو قرآن پاک سے ثابت کرتے۔
    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔

    پس ثابت ھوا کہ ختم نبوت کے چوٹی کے علماء کے مطابق بھی حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی قرآن پاک حیاتِ مسیح کی تصریح کرتا ھے۔ ان علماء کے نزدیک حیاتِ مسیح قرآنی عقیدہ نھیں بلکہ اجتھادی نظریہ ھے۔اسلیئے مودوی صاحب بھی یہ (حیاتِ مسیح ،نہ صراحت /نی ثبوت) قبول کرنے کے بعد اجتھاد(قرین قیاس) کی بنیاد پر حیات مسیح کو تعقویت دے رھے ھیں نہ کہ قرآن کی بنیاد پر۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    یہ تو ثابقہ پوسٹ تھی اور میری ثابقہ پوسٹ سے پچھلی پوسٹ؛


    مولانا مودودی صاحب نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی۔ حیاتِ مسیح (اجتھادی نظریہ) کے قائل ھونے
    اور وفات مسیح کے شدید مخالف ھونے کے باوجود
    اپنی تفسیر میں تسلیم کیا کہ؛
    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    حیاتِ مسیح کے پکے قائل ھونے کے
    باوجود مولانا نے
    یہ نتیجہ اس لیئے تسلیم کیا کیونکہ جو (حیاتِ مسیح) قرآن پاک سے ثابت نہ ھو۔
    اُسے قرآنِ پاک سے ثابت کرنا افترا (اللہ سے جنگ) ھے۔ اسی لیئے مولانا نے اپنے
    نظریہ (حیات مسیح)
    کی بنیاد قرآن پاک پر نہ رکھی بلکہ اجتہاد سے کام لیا۔ اور اپنے اس
    اجتہاد (حیاتِ مسیح) کو قرآنِ پاک میں سے لفظ رفع اور احادیث میں سے لفظ نزول سے تقویت دینے کی کوشش کی۔

    ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    جناب میں نے کب کہا کہ مولانا مودودی صاحب حیاتِ مسیح کے قائل نھیں تھے۔ اگر تسلی سے میری
    پوسٹ پڑھ لیتے تو بے مقصد کی محنت سے بچ جاتے۔ میں نے صرف اتنا کہا تھا کہ مولانا کے مطابق
    حیاتِ مسیح ایک اجتہادی نظریہ ھے نہ کہ قرآنی عقیدہ۔ مولانا مودودی صاحب پکے حیاتِ مسیح کے قائل تھے۔سب جانتے ھیں آپ نے بلا وجہ اتنی محنت کی
    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔


    جناب محسن صاحب اب آپ میری آج تک کی تمام پوسٹ میں سے صرف ایک لاین ھی کاپی پیسٹ کر
    دیں جس میں میں نے لکہا ھو کہ مولانا مودوی صاحب یا علماء ختم نبوت کا عقیدہ حیاتِ مسیح
    نھیں یا یہ حضرات وفاتِ مسیح کے مخالف نھیں۔
    کمال ھے ایک کھلا جھوٹ مجھ سے منسوب کرتے ھیں۔اور پھر پوری پوسٹ اُس جھوٹ کو غلط ثابت
    کرنے میں لکھ دیتے ھیں۔اور پھر اسی جھوٹ کو بنیاد بنا کر قرآنِ پاک کو چھوڑ کر مرزا صاحب کے حوالوں پر چلے جاتے ھیں۔
    آپ یہ اپنے روایتی حربے(زبردستی کے معنی) سے پرھیز رکھیں کیونکہ ھم قرآنِ پاک اور آپ کے علماء
    کے تراجم و تفسیر پر بات کر رھے ھیں۔اس لیئے احتیاط(خوفِ خدا) کریں۔

    میں اپنا معوقف مولانا مودوی صاحب اور علماء ختمِ نبوت کےبارے میں پھر واضع کر دیتا ھوں۔

    مولانا مودودی صاحب سمیت تمام علماء ختمِ نبوت پکے حیاتِ مسیح کے قائل ھیں۔
    مولانا مودودی صاحب سمیت تمام علماء ختمِ نبوت وفاتِ مسیح کے شدید مخالف ھیں۔
    مولانا مودودی صاحب اپنی تفسیر میں یہ تسلیم کرتے ھیں کہ؛


    حضرت عیسیٰ جسم و روح سمیت (زندہ) آسمان پر اُٹھائے گئے قرآن اس کی تصریح نھیں کرتا۔
    حضرت عیسیٰ نے زمین پر فوت ھوگئے یہ بھی قرآن صاف طور پر نھیں کھتا۔
    قرآن کی بنیاد پر حیاتِ مسیح یا وفاتِ مسیح میں سے نہ تو کسی ایک کی نفی کی جاسکتی ھے اور نہ ھی دونوں(حیاتِ مسیح/وفاتِ مسیح) میں سے کسی ایک کو ثابت کیا جاسکتا ھے۔


    اس کے بعد مولانا مودودی صاحب اپنے نظریہ حیاتِ مسیح کے لیئے اجتھاد سے کام لیتے ھیں۔
    اجتھاد کی تعریف؛

    جب کلامِ اللہ(قرآن) اور کلامِ رسول(احادیث) سے کچھ ثابت نہ ھو یعنی دونوں کسی معملہ میں خاموش
    ھوں۔ تو پھر اس معاملے میں جتنے بھی قیاس(خیال) ممکن ھوں سب پر غور(فھم و تدبر) کیا جاتا ھے۔
    اور جو قیاس(خیال) سب سے زیادہ بھتر محسوس ھو اسے قرینِ قیاس کھتے ھیں۔اور یہ قرینِ قیاس
    اجتھاد کہلاتا ھے۔ اول تو کوئی اجتھاد(قرین قیاس) کلامِ اللہ(قرآن) اور کلامِ رسول(احادیث) کے مخالف نھیں ھونا چاھیے۔ دوم یہ کوشش کی جاتی ھے کہ اجتھاد کو قرآن اور حدیث سے تعقویت دی جائے۔
    تاکہ وہ دوسرے قیاس سے بہتر قیاس(قرینِ قیاس) ثابت ھو۔


    مولانا مودودی صاحب اپنی تفسیر میں یہ بڑا واضع لکھتے ھیں کہ؛
    اس لیئے قرآن کی بنیاد پر نہ تو ان میں سے کسی ایک پہلو (حیاتِ مسیح/وفات مسیح)کی قطعی نفی کی جاسکتی ھے اور نہ اثبات۔
    یعنی قرآنِ پاک اس معاملے میں خاموش ھے۔

    یہ تسلیم کر لینے کے بعد مولانا مودودی صاحب اجتھادی نظریہ حیات مسیح کو قرآن پاک سے اور احادیث مبارکہ سے تعقویت دیں رھے ھیں۔ اس کے لیئے مولانا قرآنِ پاک سے لفظ رفع اور احادیث سے
    لفظ نزول کو استعمال کر رھیں۔اور جو صفحہ آپ نے پوسٹ کیا ھے اس میں مولانا حیات مسیح کو
    قرین قیاس (اجتھاد)قرار دے رھے ھیں۔ اور آپ ھو کہ مولانا کہ بر خلاف کہہ رھے ھو کہ مولانا قران سے رفع جسمانی کے ثابت ہونے کے قائل ہیں تعجب ھے۔

    مولانا مودودی صاحب کے اس نتیجہ(تسلیم) میں تمام سابقہ بزرگانِ دین کی تفاسیر بھی شامل ھوتیں ھیں۔اور اسی طرح باقی علماء ختم نبوت بھی شامل ھیں۔اِن سب کہ نزدیک حیاتِ مسیح قرآن پاک سے
    ثابت نھیں ھوتی بلکہ حیاتِ مسیح ایک اجتھادی نظریہ ھے۔ اور آپ کے نزدیک حیات مسیح قرآن پاک سے
    ثابت ھوتی ھے تو جب میں آپ سے کہتا ھوں کہ ٹھیک ھے آپ قرآنِ پاک سے حیاتِ مسیح ثابت کریں
    تو آپ ثابت نھیں کرتے اور نہ ھی کر سکتے ھیں۔تو پھر آپ کے علماء کے اس نتیجہ (تسلیم) کو درست
    کیوں نہ مانا جائے تو اس نتیجہ(تسلیم) کو درست مان لیا جائے تو وفاتِ مسیح قرآن پاک سے اس طرح
    ثابت ھو جاتی ھے۔




    نمبر(1)۔ ۔
    ‏قَالَ فِیۡہَا تَحۡیَوۡنَ وَ فِیۡہَا تَمُوۡتُوۡنَ وَ مِنۡہَا تُخۡرَجُوۡنَ ﴿٪۲۵﴾ 007:025
    جالندھری؛
    یعنی فرمایا اس میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں تمہارا مرنا اور اسی میں قیامت کے دن زندہ نکالے جاؤ گے۔
    تفسیر ابن كثیر؛
    اسی زمین پر جیو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دبائے جاؤ گے اور پھر حشر و نشر بھی اسی میں ہو گا ۔ جیسے فرمان ہے آیت (منھا خلقناکم وفیھا نعیدکم ومنھا نخرجکم تارۃ اخری) پس اولاد آدم کے جینے کی جگہ بھی یہی اور مرنے کی جگہ بھی یہی، قبریں بھی اسی میں اور قیامت کے دن اٹھیں گے بھی اسی سے ، پھر بدلہ دیئے جائیں گے ۔


    جب یہ قبول کر لیا جائے کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی قرآن پاک حیاتِ مسیح کی تصریح کرتا ھے۔ اور نہ ھی قرآنِ پاک سے وفات مسیح کی نفی کی جاسکتی ھے۔ تو پھر لازم ھے کہ اِس آیت کے مطابق حضرت عیسیٰ کو وفات یافتہ تسلیم کیا جائے۔
    صرف اس بنیاد پر کہ قرآن صاف نھیں کہتا ھےکہ حضرت عیسیٰ نے زمین پر طبعی موت پائی اور صرف ان کی روح اٹھائی گئی۔ حضرت عیسیٰ کی طبعی وفات کا انکار نھیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ اس آیت کے تحت جیسے سب وفات پا جاتے ھیں۔ بلکل اسی طرح حضرت عیسیٰ بھی فوت ھوگئے۔ اب جن کی وفات کا انفرادی طور پر
    قرآن پاک میں ذکر موجود نھیں تو کیا اُن سب کو زندہ مانا جاسکتا ھے۔؟؟؟؟

    نم ۔ بر(2)۔

    مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ مثیل مسیح کی بنیاد ‏قرآن پاک پر رکھی اور کہا کہ اگر وفات مسیح قرآن پاک سے
    ثابت نھیں ھوتی تو اپنے دعوایٰ مثیل مسیح میں جھوٹے۔اور چیلنج کیا کہ حق اور باطل کا فیصلہ قرآن پاک پر
    کر لو۔ اللہ قرآنِ پاک میں فرماتا ھے؛

    اِنَّہٗ لَقَوۡلٌ فَصۡلٌ ﴿ۙ۱۳﴾ 086:013
    جالندھری؛
    ‏کہ یہ کلام (حق کو باطل سے) جدا کرنے والا ہے۔


    قرآن پاک حق اور باطل میں فیصلہ کی پوری صلاحیت رکھتا ھے۔ تو پھر یہ کہنا کہ؛
    قرآن کی بنیاد پر حیاتِ مسیح یا وفاتِ مسیح میں سے نہ تو کسی ایک کی نفی کی جاسکتی ھے اور نہ ھی دونوں(حیاتِ مسیح/وفاتِ مسیح) میں سے کسی ایک کو ثابت کیا جاسکتا ھے۔ یعنی قرآن فیصلہ نھیں کرسکتا
    خلافِ قرآن ھے ،غلط ھے۔قرآنِ پاک حق اور باطل میں بڑا واضع فیصلہ کرتا ھے۔
    اس آیت کے تحت لازمی یہ ماننا پڑے گا کہ دونوں(حیاتِ مسیح/وفاتِ مسیح) میں سے ایک قرآن پاک سے
    ثابت بھی ھوتا ھے اور دوسرے کی قرآنِ پاک مکمل نفی بھی کرتا ھے۔

    اور جب یہ تسلیم کر لیا جائے کہ حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی قرآن پاک حیاتِ مسیح کی تصریح کرتا ھے۔ اور نہ ھی قرآنِ پاک سے وفات مسیح کی نفی کی جاسکتی ھے۔ تو پھر لازم ھے کہ حضرت عیسیٰ کو وفات یافتہ تسلیم کیا جائے۔




  6. #78
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    نمبر (3)۔ ۔


    اللہ قرآنِ پاک میں فرماتا ھے۔

    لَا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ ﴿۴۲﴾ 041:042
    ‏[جالندھری;
    ‏اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہو سکتا ہے اور نہ پیچھے سے (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اتاری ہوئی ہے۔


    اگر حیات مسیح قرآن پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے صراحت حاصل ھوتی ھے۔ تو وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو جاتی ھے۔ کیونکہ وفاتِ مسیح کو روکنے
    کے لیئے حیات مسیح موجود(نہ ثبوت نہ صراحت) نھیں تو بلا شبہ وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو
    جاتی ھے اور جو قرآنِ پاک میں داخل ھو جائے وہ اِس آیت کے مطابق سچا کیونکہ جھوٹ تو داخل ھو
    ھی نھیں سکتا۔ یعنی حیاتِ مسیح کی قرآنِ پاک میں عدم موجودگی(نہ ثبوت نہ صراحت) سے وفات مسیح
    قرآنِ پاک سے ثابت ھو جاتی ھے۔ مزید جب یہ تسلیم کر لیا جائے کہ قرآن پاک سے وفاتِ مسیح کی نفی
    نھیں کی جاسکتی
    تو اس آیت کے تحت لازمً وفاتِ مسیح قرآن پاک میں داخل ھو جاتی ھے۔اور قرآنِ پاک سے سچی ثابت ھو جاتی ھے۔

    نمبر (4)۔ ۔

    جب حیاتِ مسیح قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور نہ ھی اِسے قرآنِ پاک سے صراحت حاصل ھے۔ تو وہ تمام کی تمام تیس آیاتِ مبارکہ جو حضرت عیسیٰ کی وفات بیان کرتیں اُن پر بغیر جواز (ثبوت) کے تاویلات کرتے ھوئے حضرت عیسیٰ کو استثناء(چھوٹ) نھیں دی جاسکتی۔ لہذہ ان تمام آیات سے وفاتِ مسیح ثابت ھوتی ھے۔

    یا تو حیاتِ مسیح کو قرآنِ پاک سے ثابت کریں یا پھر اللہ(قرآن) کی مان لیں۔

  7. #79
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    عمر صاحب پھر آپ نے وہی پرانی پوسٹ کاپی پیسٹ کر دی۔
    کیونکہ آپ کے پاس اپنے موقف کی کوئی دلیل نہیں اس لئے بار بار وہی پوسٹ کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔
    مولانا مودودی کےحوالے کی میں وضاحت کر چکا ہوں اس لئے بار بار وہی جواب دینے کا فائدہ نہیں۔
    تم مولانا مودودی کے اجتھاد کی بات کرتے ہو تو کیسے جاہل انسان ہو کہ اگر مولانا مودودی کے اجتہاد کے مطابق حیات عیسی قران سے ثابت نہ ہوتی تو مولانا مودودی کا اپنا عقیدہ حیات عیسی کا نہیں بلکہ وفات عیسی کا ہوتا۔

    مولانا مودودی کا حیات عیسی کا عقیدہ رکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے اجتہادکے مطابق بھی عیسی علیہ سلام کی حیات ثابات ہوتی ہے ورنہ اگر ان کا اجتہاد وفات عیسی کا ہوتا تو ان کا اپنا عقیدہ بھی وفات عیسی کا ہوتا۔

    نیچے جتنی آیات ہیں ان کے وفات عیسی اور کسی مثیل مسیح کا دعوی ثابت نہیں ہوتا۔

    میں نے مرزا کے حوالےد ئے تھے کہ مرزا کے مطابق 1300 سال سے لوگوں کا عقیدہ حیات عیسی کا تھا اور مرزا نے لوگوں کو وفات عیسی کے متعلق بتایا آپ نے اس کا جواب نہیں دیا۔

    اگر اپ کے پاس دلیل نہیں تو وہی پوسٹ کاپی پیسٹ نہ کرو بلکہ تسلیم کر لو کہ اپ کے پاس جواب نہیں ہے۔

  8. #80
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    سب پر اللہ کی سلامتی ھو؛

    محسن اقبال صاحب؛

    جناب میں نےبڑے واضع اور مضبوط دلائیل سے قرآنِ پاک سے آپ کے علماء کے تراجم و تفسیر کے مطابق
    وفاتِ مسیح ثابت کر دی۔تو آپ کو چاھیے تھا کہ آپ دلائیل سے مجھے غلط ثابت کرتے۔کم از کم کوشش
    تو کرتے جب آپ آنکھیں ھی بند کر لیں گیں تو جناب آپ کو میرے دیئے گئے دلایئل کہاں سے نظر
    آیئں گے۔ کیا اس طرح قرآنِ پاک کو نظر انداز کرنا جائز ھے۔ قرآنِ پاک ایک بات واضع بیان کر رہا ھو تو کیا
    انکار جائز ھے۔تو پھر پیچھے رہ کیا جائے گا۔۔آپ قرآنِ پاک سے دلایئل دے کر مجھے(وفاتِ مسیح) کو
    غلط ثابت کردیں لیکن قرآنِ پاک سے فرار جائز نھیں۔

    باقی جہاں تک مرزا صاحب کے حوالے کی بات ھے تو جناب آپ پھر غلط استدلال کر رھے ھو ایسا کچھ بھی نھیں اور میں یہ بڑی آسانی سے یہ ثابت کر سکتا ھوں۔لیکن پھلے آپ قرآنِ پاک اور اپنے علماء
    کی تو مان لیں۔ یا پھر مجھے غلط ثابت کر دیں۔

    آپ کے دلایئل کا منتظر

  9. #81
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

    عمر صاحب آپ نے کون سے دلائل بیان کئے؟؟؟
    کھلے عام جھوٹ بول رہے ہو۔
    صرف مودودی کا حوالہ دیا اور اس کا جواب میں دے چکا ہوں۔
    اگر آپ کے پاس قران اور حدیث سے اپنے عقیدہ پہ دلائل نہیں تو تسلیم کرو اور بار بار وہی پوسٹ کاپی پیسٹ کرنا بند کرو۔

  10. #82
    PAKwap is offline Member
    Last Online
    28th November 2018 @ 02:59 PM
    Join Date
    26 Oct 2011
    Gender
    Female
    Posts
    630
    Threads
    54
    Thanked
    26

    Default

    Kaun ghatya shaksh Qadiani Maloon ko Mirza Saheb keh raha hai? ITD TEAM, why don't you people BLOCK/BAN such things? Kahein aisa to nahin ke aap log khud bhi wohi ho?

  11. #83
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    *****

  12. #84
    Net-Rider's Avatar
    Net-Rider is offline Advance Member+
    Last Online
    18th January 2014 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jun 2009
    Location
    **PAKISTAN**
    Gender
    Male
    Posts
    28,932
    Threads
    1755
    Credits
    0
    Thanked
    6986

    Default

    اب عمر صاحب آپ نے یہاں پر ریپلائے نہیں کرنا کیونکہ یہ عادت ہے کہ مانو گے نہیں بات کو لمبا کروگے اور جو مقصد لئے اس تھریڈ پر بات کو لمبا کررہے ہو وہ مقصد پورا نہیں ہوگا یعنی تھریڈ کلوز نہیں ہوگا لہذا اب کوئی بھی ریپلائے آپ کو بین کرادینے کے لئے کافی ہوگا لہذا کوئی بھی ریپلائے اس تھریڈ پر نہ کرنا شکریہ ۔

Page 7 of 8 FirstFirst ... 45678 LastLast

Similar Threads

  1. Hazrat Essa Alehi Salam ka nazool ???
    By Shaukat Hayat in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 13
    Last Post: 23rd January 2018, 07:43 PM
  2. Hazrat Eesa (A.H) Ke Rafa o Nuzool Ki Hikmat
    By Fasih ud Din in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 31
    Last Post: 25th May 2016, 05:10 PM
  3. La Nabi Baadi or Nazool Hazrat Essa Alehey Assalam
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 39
    Last Post: 22nd July 2010, 12:47 PM
  4. Hazrat Essa Alihey Assalam k Rafa o Nazool per Ijmaa e Ummat
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 10
    Last Post: 21st June 2010, 09:58 PM
  5. Rafaa or Nazool Essa Alihey Assalam per ek Daleel Ka jawab
    By nasirnoman in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 18
    Last Post: 7th February 2010, 03:40 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •