aap ki baat say 100000000% agree karta hoon humara masla yeh hi hai k hum kis rah pay kud chaltey hai ussey teek samjatey hai or dosara koie ager aasa kareey tu gulat
سر جی اسی لیے آج کے اس دور میں بھی تحریر گزار ۔۔۔سیل فون ۔۔۔استعمال نہیں کرتا ہے
نئی نسل میں موبائل فون کے ذریعے ٹیکسٹ پیغامات بھیجنے کے بڑھتے ہوئے رجحان نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ موبائل فون کے بہت ہی مختصر کی بورڈ پر باربار انگوٹھوں کی مدد سے پیغام ٹائپ کرنے سے نہ صرف انگوٹھوں پر دباؤ پڑتا ہے اور ان میں تکلیف ہوجاتی ہے بلکہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹ سندیسے کی عادت میں مبتلا شخص کوبازو، گردن، کندھوں اور کمر کے درد کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔اس مرض کو ٹی ٹی ٹی یعنی Teen Texting Tendonitis کا نام دیا گیا ہے اورماہرین اسے جدید دور کا تازہ ترین مرض قرار دے رہے ہیں۔
نئی نسل میں ٹیکسٹ مسندیسے بھیجنے کی عادت کس قدربڑھ رہی ہے، اس کا اندازہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کی 13 سالہ بچی بیلی بیکر سے لگایا جاسکتا ہے ، جو ایک مہینے میں لگ بھگ آٹھ ہزار ٹیکسٹ میسج بھیجتی ہے۔ سی این این پر دکھائی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہ روزانہ اپنے دوستوں کو دو سو سے تین سو تک ٹیکسٹ میسج بھیجتی ہےاور ہرروز کم وبیش دو گھنٹے اپنے موبائل فون کے چھوٹے سے کی بورڈ پراپنے دونوں انگوٹھوں کی مدد سے بڑی تیزی سے پیغام ٹائپ کرتی ہے۔
انگوٹھوں اوربازوؤں میں تکلیف کے باعث اسے ڈاکٹر جین سینڈر کے پاس لے جایا گیا جس نے بیلی میں ٹی ٹی ٹی یعنی Teen Texting Tendonitis کے مرض کی تشخیص کی ۔
ڈاکٹر جین سینڈر کا کہنا ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ یہ مرض شدید ہوجاتا ہے اور لگ بھگ چالیس سال کی عمر میں جوڑوں کے دائمی درد اور سوزش کی شکل اختیار کرسکتا ہے جس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے اکثر اوقات سرجری کی ضرورت پڑتی ہے۔
صرف بیلی بیکر ہی ہر ماہ ہزاروں ٹیکسٹ میسج نہیں بھیجتی ، بلکہ سکولوں میں پڑھنے والے بےشمار نوجوان اس عادت میں مبتلا ہیں۔ سوئچڈ ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ نے ایسے کئی ٹین ایجرز کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جو بیکر سے کہیں زیادہ ٹیکسٹ میسجنگ کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برٹش کولمبیا کے شہر وینکُوور کی ایملی جینگ ہرماہ اپنی سہلیوں اور دوستوں کو 14 سے 15 ہزار تک ٹیکسٹ پیغامات بھیجتی ہے۔ موبائل فون کی سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے مطابق کسی ایک مہینے میں ایملی کا سب سے زیادہ ٹیکسٹ میسج بھیجنے کا ریکارڈ 41600 ہے۔ گویا ایک منٹ میں ایک پیغام ۔ تعجب اس بات پر ہے کہ ایملی نے کھانے، سونے، سکول اور دوسرے کام کاج کے لیے وقت کیسے نکالا ہوگا۔
پوری دنیا میں نوجوان نسل میں ٹیکسٹ سندیسے بھیجنے کے رجحان میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں روزانہ 40 کروڑ سے زیادہ ٹیکسٹ میسج بھیجے جاتے ہیں جو زیادہ تر نوجوان بھیجتے ہیں۔ حال ہی میں وہاں غیر شائستہ اور قابل اعتراض ٹیکسٹ میسجنگ پر سخت سزا کے قانون کا نفاذ کیا گیا ہے۔
غیر ضروری ٹیکسٹ میسجنگ بسااوقات مہلک حادثوں کا باعث بنتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل واشنگٹن میں ایک مسافر ٹرین کا حادثہ محض اس وجہ سے پیش آیا تھا کہ ڈرائیورسگنل پر نظر رکھنے کی بجائے اپنے موبائل فون کے ذریعے ٹیکسٹ میسج بھیجنے میں مصروف تھا۔ اس حادثے میں کئی افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکہ میں نوجوان لڑکے لڑکیاں ڈرائیونگ کے دوران ٹیکسٹ میسجنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے بعض اوقات خطرناک حادثے پیش آتے ہیں۔ کئی امریکی ریاستوں میں ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعما ل پر پایندی لگائی جاچکی ہے۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کثرت سے ٹیکسٹ میسجنگ کرنے والے ٹین ایجرز کے والدین نے بتایا ہے کہ ان کے بچےبالعموم کم سوتے ہیں اور ذہنی طورپر پریشان رہتے ہیں جس کے باعث وہ اپنا ہوم ورک بھی ٹھیک سے نہیں کرپاتے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کا غلط استعمال فائدے کی بجائے نقصان پہنچاتا ہے۔ جس کی ایک واضح مثال ٹی ٹی ٹی کا مرض ہے۔ اگر نئی نسل کو غیر ضروری ٹیکسٹ میسجنگ کی عادت سے چھٹکارہ نہ دلایا گیا تو مستقبل میں ان کی صحت کے لیے کئی سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں
Bookmarks