ایک جماعت جسے ہر بھلائی کے انجام دینے کی توفیق ملی ہے جس کے افراد کے چہرے روشن ہیں جن کی پیشانیاں چمک دار ہیں اور جن کے اوقات بابرکت ہیں اگر آپ کا شمار ان میں نہیں ہے تو آپ کے لئے میری دُعا ہے کہ آپ اس قافلہ میں شامل ہوجائیں کیا۔۔۔
برادران اسلام واجب الحترام
بھائیوں۔ بہنوں۔ دوستوں۔ عزیز ساتھیوں۔
اسلام علیکم۔
عبادت کی بنیاد توحید
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری بندگی کریں(الذریات ٥٦
پھر فرمایا۔!
اور ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ صرف اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت سے بچو(النحل ٣٦)۔۔
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے۔!
اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم صرف اسی (اللہ) کی بندگی کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو(الاسراء ٢٣)۔
اور جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا۔!
اور تم سب اللہ کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھراو۔(النساء ٣٦)۔۔
اور ایک جگہ پر اللہ رب العزت نے یوں فرمایا ہے۔!
(اے محمد) ! کہہ دیجئے کہ آو میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں۔(وہ یہ) کہ تم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھراو(الانعام۔١٥١)۔۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سربمہر وصیت ملا حظہ کرنا چاہتا ہے تو وہ اللہ تعالٰی کا یہ فرمان پڑھ لے۔۔۔
یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھراو۔ اور ماں باپ سے بدسلوکی نہ کرنا بلکہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ کیونکہ ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی رزق ، اور تم بے حیائی کے کاموں کے ظاہر ہوں یا پوشیدہ قریب نہ جانا، اور جس کا قتل اللہ نے حرام ٹھرایا ہے اسے قتل نہ کرو مگر حق(جائز طریقے) کے ساتھ اور (اللہ)نے تمہیں ان باتوں کی ہدایت کی ہے تاکہ تم عقل سے کام لو، اور تم یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاو مگر ایسے طریقے سے جو انتہائی بہترین اور پسندیدہ ہو، یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے، اور انصاف کے ساتھ ناپ تول پورا پورا کرو( بےانصافی نہ کرو) ہم کسی جان کو اس کی وسعت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتے، اور جب بات کرو تو انصاف کی کہو، خواہ وہ (تمہارا) رشتے دار ہی ہو۔(جھکاو سے کام نہ لو)، اور اللہ کے عہد کو پورا کرو۔ (بدعہدی نہ کرو) اس (اللہ) نے تمہیں ان باتوں کی ہدایت کی ہے شاید کہ تم نصیحت قبول کرو۔اور بیشک یہی میرا راستہ تم اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلنا، کہ وہ (راستے) تمہیں اللہ کی راہ سے دور کر دیں گے اس (اللہ) نے تمہیں اس بات کی ہدایت کی ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔(الانعام ٥١-٥٣)۔۔۔
اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دفعہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گدھے
پر سوار تھا کہ آپ نے مجھکو بلایا۔۔۔۔
اے معاذ۔! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالٰی کا بندون پر اور بندوں کا اللہ تعالٰی پر کیا حق ہے؟۔معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔! میں نے کہا اللہ تعالٰٰی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔! اللہ تعالٰی کا بندوں پر حق ہے کہ وہ صرف اس کی ہی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائیں اور بندوں کا اللہ تعالٰی پر حق یہ ہے کہ جو بندہ شرک کا مرتکب نہ ہو وہ اسے عذاب نہ دے۔(صحیحین)
کارتوس خان
انشاء اللہ زندگی باقی بات باقی
وسلام۔۔۔
Bookmarks