وکی پیڈیا کے بانی جمی ویلز کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھارت اور چین جیسے ترقی پذیر ممالک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے کی تعداد میں بھاری اضافہ ہوگا جس کے ان ممالک کی حکومتوں پر شدید اثرات پڑیں گے۔
لندن میں منعقدہ سائبرسپیس کانفرنس کے دوران میں بی بی سی سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ’آنے والے دنوں میں آن لائن آنے والے 100 کروڑ نئے لوگ بھارت، چین اور افریقہ سے ہوں گے‘۔
اسی بارے میں
چین میں مائیکرو بلاگرز کو تنبیہ
کمپیوٹر، انٹرنیٹ سے یادداشت متاثر
سٹکس نیٹ وائرس کی نئی شکل
انہوں نے کہا، ’ایسی ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ جن سے ہمارا عموماً زیادہ میل جول نہیں ہوتا، بہت بڑی تعداد میں آن لائن آنے والے ہیں‘۔
جمي ویلز نے کہا کہ اس سے ایسی حکومتوں کے لیے شدید نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جنہیں ایسے عوام سے نمٹنے کی عادت نہیں جو دنیا کے بارے میں جانتے ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے عوام میں انٹرنیٹ کی مقبولیت اور لیپ ٹاپس اور سمارٹ فونز کا بڑھتا ہوا استعمال حوصلہ افزاء ہے۔.
تاہم وکی پیڈیا کے بانی نے کہا کہ انٹرنیٹ کی ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ سنسر شپ ہے کیونکہ چالیس سے زیادہ ملک سنسر شپ کا سہارا لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہارڈ ویئر‘ کے شعبے میں ترقی کا مطلب ہے کہ حکومتیں پوری ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی بجائے کچھ صفحات کو فلٹر کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا،’ہم اسے ایک سنگین مسئلہ کے طور پر دیکھتے ہیں‘۔ انہوں نے اس رجحان کا مقابلہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا اصول ہے کہ ہم سنسر شپ کا کبھی ساتھ نہیں دیں گے‘۔