نومبر 2011: کراچی میں سپاہ صحابہ کے رہنما کا قتل
;
;
;
;
;
تمہی سے اے مجاہدو جہان کا ثبات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
تمہاری مشعل وفا فروغ شش جہات ہے
تمہاری ضو سے پر ضیا جبین کائنات ہے
کوا کب بقا ہو تم جہاں اندھیری رات ہے
شہید کی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہان کا ثبات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
یہ نقطہ بے نظیر ہے معارف و نکات میں
کہ فرق ہے تمہاری اور عوام کی ممات میں
تمہارا امتیاز ہے دوام میں ثبات میں
جدا ہو کائنات سے تو محو اس کی ذات میں
بقا ہے جس کی ذات کو وہ اک خدا کی ذات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہان کا ثبات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
مجاہدوں کے بازوئے فلک فگن عجیب ہیں
بہادروں کے پنجہ ہائے تیغ زن عجیب ہیں
یہ جسم ہائے خوں چکان و بے کفن عجیب ہیں
مجاہد و شہید کے بانکپن عجیب ہیں
حیات بھی حیات ہے تو موت بھی حیات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہان کا ثبات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
زکوٰۃ دے اگر کوئی ذیادہ ہو تونگری
بکھیر دے اناج اگر تو فصل ہو ہری بھری
چھٹیں جو چند ڈالیاں نمو ہو نخل طاق کی
کٹیں جو چند گردنیں تو قوم میں ہو زندگی
لہو جو ہے شہید کا وہ قوم کی حیات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہان کا ثبات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
بلائیں جن کی قوم لے تمہی وہ شہسوار ہو
تمہی وہ سرفروش ہو تمہی وہ جاں سپار ہو
تمہی دفاع و احترام دیں کے ذمہ دار ہو
جو تم نہ ہو تو امن کی بناء نہ استوار ہے
تمہاری تیغ ضامن نظام کائنات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
تمہی سے اے مجاہدو جہان کا ثبات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
Bookmarks