بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمداللہ وحدہ والصلوہ و السلام علی من لا نبی بعدہ وعلی الہ و صحبہ
ہر قسم کی تعریفات صرف اللہ مالک ملک کے لئے ہیں اور درود سلام ہو ان پر جن کے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور ان کے خاندان والوں پر اور ان کے صحابہ پر
برادران اسلام واجب الحترم
بھائیوں، بہنوں، دوستوں، عزیز ساتھیوں۔
اسلام علیکم۔۔۔
صحیح عقیدہ ہی اسلام کی جڑ ہے
چونکہ صحیح عقیدہ دین اسلام کی بنیاد ہے اور ملت اسلامیہ کی اساس اسی پر قائم ہے اس لئے میں نے مناسب سمجھا کہ آج میری تحریر اسی موضوع پر ہو۔یہ بات قرآن و سنت میں مذکوردلائل سے ثابت شدہ ہے کہ انسان کے تمام اقوال و افعال اسی وقت صحیح اور بارگاہ الٰہی میں مقبول ہوں گے جب کہ اس کا عقیدہ صحیح اور درست ہو اگر کسی شخص کا عقیدہ صحیح نہیں ہے تو اس کے سارے اقوال و اعمال بیکار ہیں اور عنداللہ ان کا کوئی اعتبار نہیں۔
جیسا کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا۔!
اور جو کسی نے ایمان کی روش پر چلنے سے انکار کیا تو اس کا سارا کارنامے زندگی ضائع ہوجائے گا اور وہ آخرت میں دیوالیہ ہوگا( المائدہ۔٥)۔
اسی طرح ایک اور جگہ اللہ کا فرمان ہے۔!
تمہاری طرف اور تم سے پہلے گذرے ہوئے تمام انبیاء کی طرف یہ وحی بھیجی جاچکی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہوجائے گا اور تم خسارے میں رہو گے(زمر۔٦٥)۔
ایمان کے چھ ارکان۔
اللہ تعالٰٰی کی واضع کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نے جو صحیح عقیدہ پیش کیا ہے اجمالی طور پر مندرجہ ذیل ہے اللہ تعالٰی پر ایمان لایا جائے اس کے فرشتوں اس کی کتاب اس کے رسولوں روز آخرت اور اس بات پر ایمان لایا جائے کہ اچھی بُری تقدیر اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے یہ چھ چیزیں عقیدہ کی بنیاد ہیں جنہیں لے کر اللہ کی کتاب نازل ہوئی ہے اور انہی کے ساتھ اللہ تعالٰی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔
نیز تمام غیبی امور جن کے متعلق اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے اور جن پر ایمان لانا ضروری ہے سب کے سب انہی مذکورہ بالا چھ بنیادی باتوں سے متفرع ہوتے ہیں اور ان کے دلائل کتاب و سنت میں بہت زیادہ ہیں ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں۔
اللہ وحدہ لاشریک نے ارشاد فرمایا۔
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لئے یا مغرب کی طرف بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو یوم آخرت اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے(البقرہ۔١٧٧)۔۔
اسی طرح سے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا۔!
رسول اس ہدایت پر ایمان لایا ہے جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوئی ہے اور جو لوگ اس رسول کو ماننے والے ہیں انہوں نے بھی ہدایت کو دل سے تسلیم کرلیا ہے یہ سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو مانتے ہیں اور ان کا قول ہے کہ ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے( البقرہ۔٢٨٥)۔۔
اسی طرح سے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا۔!
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور اس کتاب پر جو اس سے پہلے وہ نازل کر چکا ہے جس نے اللہ اور اس کے ملائکہ اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولولں اور روز آخرت سے کفر کیا وہ گمراہی میں بھٹک کر بہت دور نکل گیا۔(النساء ١٣٦)۔۔
اور فرمایا۔!
کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے؟ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے اللہ کے لئے یہ کچھ بھی مشکل نہیں۔(الحج۔ ٧٠)
ان بنیادی باتوں پر دلالت کرنے والی صحیح حدیثیں بھی کثرت سے وارد ہوئی ہیں مثلا مشہور حدیث جس کو امام مسلم رحمہ اللہ علیہ نے امیر المومنین حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے اپنی جامع صحیح میں روایت کی ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ؛ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر ایمان لاو اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر۔ اس کے رسولوں پر اور یوم آخرت پر اور اس بات پر کہ اچھی بری تقدیر اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اس حدیث کو شیخین نے الفاظ میں معمولی فرق کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی روایت کیا ہے۔
ایک مسلمان پر اللہ تعالٰی کے بارے میں اور آخرت کے متعلق جن امور کا اعتقاد رکھنا واجب ہے اور اس کے علاوہ غیب سے متعلق دوسری جن چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے وہ سب انہی چھ بنیادوں سے متفرق ہوتی ہیں۔
کارتوس خان
انشاء اللہ زندگی باقی تو بات باقی
وسلام
Bookmarks