اجاڑ لمحوں کی داستانیں جو تم کہو تو سنائیں تم کو
بہت سا ہم جاگتے رہے ہیں چلو ذرا سا جگائیں تم کو
تم ہی ہو جو روشنی سی بن کر ہماری آنکھوں میں آبسے ہو
جب اپنی آنکھیں ہی کہ دیا ہے تو پھر بھلا کیوں رلائیں تم کو
غبار آلود راستوں میں تلاش کر کر کے تھک گئے ہیں
کہاں پہ جا کے بسے ہوئے ہو، کہاں سے ہم ڈھونڈھ لائیں تم کو
تمہیں تو سکھ آ گئے میسر، تمھیں تو ہم یاد ہی نہیں ہیں
مگر یہ بتاؤ کہ ہم جو چاہیں تو کس طرح بھلائیں تم کو
کہو کہ جاذب یہ جھوٹ ہے نا کہ تم نے اس کو بھلا دیا ہے
ابھی تلک جس کی شوخ یادیں ہر ایک لمحے ستائیں تم کو
Bookmarks