Page 5 of 6 FirstFirst ... 23456 LastLast
Results 49 to 60 of 66

Thread: تذکرہ امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالی ع*

  1. #49
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    Quote udaasc said: View Post



    پلیز جو بھی جواب دے دلیل سے دے. ورنہ اپنا اور میرا وقت برباد نا کرے.
    شکریہ.

    [/size]


    جناب اداسی صاحب آپ نے صحیح کہا کہ بات دلیل سے دینے چاہیے.
    آپ نے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کا حوالہ دیا تو جناب آیئے ہم خود ہی دیکھتے ہیں کہ امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کا کیا مسلک تھا اور کیا نظریہ تھا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور تقلید کے بارے میں.
    آپ تقلید کو بلکل حرام کہہ رہے ہیں لیکن آپ کے نذیر حسین دہلوی صاحب تو امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی کتاب کا حوالہ دے کر تقلید کو واجب قرار دے رہے ہیں اور ساتھ یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس تقلید کو شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے واجب قرار دیا.
    اب اگر آپ کہتے ہیں کہ شاہ ولی اللہ رھمہ اللہ تقلید کے خلاف تھے لیکن اپ کے عالم صاحب کہتے ہیں کہ شاہ ولی اللہ رھمہ اللہ تقلید کو واجب قرار دیتے تھے.
    چلیں ساتھ شاہ ولی اللہ رھمہ اللہ کی اصل کتاب کا حوالہ بھی دیکھ لیں کہ ان کا فقہ حنفی کے بارے میں کیا موقف تھا.


    حضـرت شـاه ولـي الله الدهـلوي رحمـة الله عليه اورمـذاهـب أربـعــه

    حکیم الاسلام حضـرت شـاه ولـي الله الدهـلوي رحمـة الله عليه کی ذات گرامی کسی تعارف وتعریف کی محتاج نہیں ہے ، آپ کی ساری زندگی اسلام وعقائداسلام وعلوم دینیہ کی نشرواشاعت میں بسرہوئ ، ہندوستان میں مسند حدیث آپ نے ہی بچهائ ، اورآپ کے درس وتعلیم سےبے شمارمخلوق کوفائده پہنچا ، اورلاتعداد تشنگان علوم کوآپ نے سیراب کیا ، آپ کا وجود خطہ ہند پرخصوصا اورپوری دنیا پرعموما ایک بہت بڑا احسان الہی تها ، ہندوستان میں غالی وشیعہ وروافض کا دور دوره تها ، تقریبا پورے ہندوستان پران کا تسلط تها ، بدعات ومحدثات ورسومات راسخ ہوچکی تهیں ، اورسنت کے آثارتک مٹ رہے تهے ، حتی کہ الله تعالی نے اپنی سنت جاریہ کے مطابق آپ کوپیدا کیا ، الله تعالی نے آپ کے ذریعہ ملت حنیفیہ کے ستونوں کومضبوط کیا ، قرآن وسنت کے علوم کی صحیح بنیاد ڈالی ، اورقوم کی بدحالی کا مداوا کیا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کوآپ کے نسبی اولاد واحفاد نے پروان چڑهایا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کو آپ کے روحانی فرزندوں نے یعنی علماء حق علماء دیوبند نے مزید پختہ ومضبوط کیا ، اوراس کے حسن وبہارمیں مزید اضافہ کیا ، اورپورے عالم میں اس کے نوروضیاء کو پهیلا دیا


    اب مذاهب اربعہ کے بارے میں حضـرت شـاه صاحب رحمة الله عليه کا حکم وفیصلہ پڑهتے ہیں ۰

    يقول الإمام القدوة العلامة المفسرالمحدث الحافظ الحجة الفقيه المحقق الصوفي الزاهد الوَرِع سراج الهند ومسندالوقت وسيدالطائفة الشيخ الشاه ولي الله الدهلوي رحمة الله عليه
    {{ باب ـ تاكيد الأخذ بهذه المذاهب الأربعة والتشديد فى تركها والخروج عنها

    حضرت شاه صاحب رحمة الله عليه نے باب اس عنوان سے قائم کیا ، یعنی مذاهب اربعہ کولینے ان پرعمل کرنے کی تاکید اور مذاهب اربعہ کو چهوڑنے اوران سے نکلنے کی تشدید کے بیان میں ،
    پهرحضرت شاه صاحب رحمة الله عليه فرماتے ہیں کہ خوب جان لو کہ ان چاروں مذاهب
    { حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، } کواخذ کرنے ( ان کولینے اوران پرعمل کرنے ) میں بڑی عظیم مصلحت ہے ، اوران چارمذاهب سے اعراض کرنے میں یعنی مذاهب اربعہ کو چهوڑنے میں بڑا فساد ہے ، اورهم اس کوکئ وجوهات سے بیان کرتے ہیں ،
    1 = ایک یہ کہ امت نے اجماع واتفاق کرلیا ہے اس بات پرکہ شریعت کے معلوم کرنے میں سلف پراعتماد کریں ، پس تابعین نے (شریعت کی معرفت میں ) صحابه کرام پراعتماد کیا ، اورتبع تابعین نے تابعین پراعتماد کیا ، اوراسی طرح ہرطبقے ( اورہرزمانہ ) میں علماء نے اپنے اگلوں پراعتماد کیا ، اورعقل بهی اس ( طرزعمل ) کی حسن وخوبصورتی پردلالت کرتی ہے ، اس لیئے کہ شریعت کی معرفت وپہچان نہیں ہوسکتی مگرنقل اوراستنباط کے ساتهہ ، اور نقل درست وصحیح نہیں ہوسکتی مگراس طرح کہ هرطبقہ پہلوں ( سلف ) سے اتصال کے ساتهہ اخذ (حاصل ) کرے ، اور استنباط میں ضروری ہے کہ متقدمین ( پہلوں ) کی مذاهب کو پہچانے ، تاکہ ان کے اقوال سے نکل کر خارق اجماع یعنی اجماع کو توڑنے والا نہ ہوجائے ، اوراس پربنیاد رکهے اوراس بارے میں جوپہلے گذر چکے ( یعنی سلف صالحین )ان سے استعانت کرے ،
    اس لیئے تمام صناعتیں جیسے صرف ، اورنحو ، اورطب ، اورشعر ، اور لوہاری کا کام ، اوربڑهئ ( فرنیچر کا کام ) ، اورسناری ( وغیره جتنے بهی فنون ہیں ) حاصل نہیں ہوسکتے ، مگران (فنون وامور) کے ماہرلوگوں کی صحبت کولازم پکڑنے سے ، اوربغیر( ماہرلوگوں کی صحبت ) کے ان (فنون وامور) کا حاصل ہوجانا واقع نہیں ہے نادر اوربعید ہے اگرچہ عقلا جائزہے ،
    اور جب سلف کے اقوال پر (شریعت کی معرفت میں ) میں اعتماد متعین ہوگیا ، تواب ضروری ہے کہ ان کے وه اقوال جن پراعتماد کیا جاتا ہے وه صحیح سند کے ساتهہ مَروی هوں ، یا کتب مشہوره میں جمع (ومحفوظ ) ہوں ، اورجو محتملات ہیں ان میں راجح کوبیان کردیا جائے ، اورعموم کو بعض مقامات پرخاص کیاجائے ، اوربعض مواضع میں مطلق کومقید کیاجائے ، اورمختلف فیہ میں جمع کیاجائے ، اوراحکام کی علتیں بیان کی جائیں ، ورنہ ( اگر یہ صفات نہ هو ) تواس پراعتماد صحیح نہیں ہے ، اوراس اخیرزمانے میں کوئ مذهب اس صفت کے ساتهہ ( متصف ) نہیں ہے ، سوائے ان مذاهب اربعہ کے ،
    ہاں مذهب امامية اور زيدية بهى ہیں لیکن وه اہل بدعت ہیں ان کے اقوال پراعتماد جائزنہیں هے،
    2 = رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا " اتبعوا السوادالأعظم " سواد اعظم (بڑی جماعت) کی اتباع کرو، اور جب ان مذاہب اربعہ کے علاوہ باقی سچے مذاہب مفقود ہوگئے توان مذاہب کا اتباع سواد اعظم کا اتباع ہے اور ان سے خروج سواد اعظم سے خروج ہے۰
    3 = جب زمانہ طویل وبعید ہوگیا ، اورامانات ضائع ہوگئے ، توپهراس حال میں علماء سُوء ( برے علماء ) ظالم قاضیوں میں سےاوراپنے خواہشات کے پیروکار مفتیان کے اقوال پراعتماد جائزنہیں ہے ، یہاں تک کہ وه (علماء سُوء ) اپنے اقوال کو صريحا یا دلالة بعض سلف کی طرف منسوب کریں جوصدق وديانت وامانت کے ساتهہ مشہور ہیں ،اوراسی طرح اس شخص کے قول پربهی اعتماد جائزنہیں ہے جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ آیا اس میں اجتہاد کی شرائط جمع تهیں یا نہیں ؟ الخ

    حضرت شاه صاحب رحمة الله عليه کا فیصلہ وتبصره بالکل واضح ہے ، مزید توضیح وتشریح کی ضرورت نہیں ہے ، مذاهب اربعہ کو چهوڑنے والے اوراعراض کرنے والے لوگ حضرت شاه صاحب رحمة الله عليه کی بصیرت افروز وحکمت آمیزبیان کے مطابق بہت بڑے فساد میں مبتلا ہیں ، یقینا یہ بیان بالکل صحیح ہے آج ہم اس بات کا خوب مشاہده کر رہے ہیں ، الله تعالی لامذہبیت سے ہماری حفاظت فرمائے ، جودرحقیقت جہالت وفساد کا راستہ ہے ۰
    پهرحضرت شاه صاحب رحمة الله عليه نے اپنے اس فیصلہ وبیان کہ { چاروں مذاهب کولینے اوران پرعمل کرنے میں بڑی عظیم مصلحت ہے ،اوران چارمذاهب سے اعراض کرنے میں بڑا فساد ہے } کی وجہ اوردلیل یہ بیان کی کہ امت نے اس بات پراجماع کرلیا ہے کہ دین وشریعت کو معلوم کرنے سلف صالحین پراعتماد کریں گے ، یعنی دین کو جس طرح انهوں نے سمجها اور عمل کیا ایسا ہی هم بهی کریں گے ، اورتابعین عظام نے دین وشریعت کوسمجهنے اورعمل کرنے میں صحابہ کرام پر اعتماد کیا ، اورپهرتبع تابعین نے تابعین پراعتماد کیا ، اورآخرتک یہی سلسلہ چلتا رہا الخ
    شاه صاحب رحمة الله عليه نے مذاهب اربعہ کولازم پکڑنے لازم پکڑنے کا استدلال اس حدیث سے بهی کیا کہ " اتبعوا السوادالأعظم جماعت کثیر کی پیروی کرو اور وه مذاهب حقہ میں سے صرف مذاهب اربعہ ہی ہیں ، کیونکہ باقی مذاهب حقہ کا وجود ختم ہوگیا ، لہذا اب مذاهب اربعہ سے خروج سواد اعظم سے خروج ہے ، جس سواد اعظم کی اتباع کا حکم حدیث میں دیا گیا ہے
    { عقدالجيد في أحكام الإجتهاد والتقليد ، ص 39 ، 40 ، الناشردارالفتح }



    حضرت شــاه ولـی الله ألدهـلوي رحمہ الله فرماتے ہیں کہ
    مجهے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے یہ وصیت کی گئ ، یہ الہام ہوا کہ میں مذاهب اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کروں ، اورمجهے یہ وصیت کی ان چار مذاهب سے باهرنہ نکلوں ، حالانکہ حضرت شــاه صاحب رحمہ الله درجہ اجتہاد پرفائزتهے ، حضرت شــاه صاحب رحمہ الله یہی بات خود فرماتے ہیں کہ
    واستفدتُ منه ( صلى الله عليه وسلم ) ثلاثة أمورخلاف ماكان عندي ، وما كان طبعي يميل اليها أشد ميل فصارت هذه الإستفادة من براهين الحق تعالى علي ،
    الى ان قال : وثانيها الوصية بالتقليد لهذه المذاهب الأربعة لا أخرج منها ٠
    { فيوضُ الحرَمَين ، ص 64 ، 65 ، }
    اور حضرت شــاه صاحب رحمہ الله اسی کتاب میں فرماتے ہیں کہ
    مجهے حضور صلى الله عليه وسلم نے سمجهایا کہ مذهب حنفی سنت کے سب سے زیاده موافق ومطابق طریقہ ہے ،
    وعرفني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن فى المذهب الحنفي طريقة أنيقة هي أوفق الطرُق بالسنة المعرُوفة التي جمعت ونقحت في زمان البخاري وأصحابه ٠
    { فيوضُ الحرَمَين ، ص 48 }
    حضرت شــاه صاحب رحمہ الله کے اقوال کا خلاصہ یہ ہے ،
    1 = تقلید عمومی طورپرصحابہ وتابعین ، رضی الله عنهم کے زمانے رائج تهی ،
    2 = مذاهب اربعه {حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ،}کی درحقیقت سواد اعظم یعنی جماعت کثیرکی اتباع ہے ، جس کا حکم حدیث میں ہے ، اورمذاهب اربعه سے خروج سواد اعظم سے خروج ہے ۰
    3 = مجتهدین کی تقلید اورخاص کر مذهب امام اعظم ابوحنیفہ کی تقلید الله تعالی کے اسرَار میں سے ایک سِر( راز ) ہے ، جس کوالله تعالی نے اپنے نیک صالح بندوں کوالہام کیا ۰
    4 = امت اسلامیہ کا مذاهب اربعه کی تقلید پراجماع ہوچکا ہے ، اورکل امت کا اجماع کبهی ضلالت پرنہیں ہوسکتا ۰
    5 = عامی وجاہل پرتقلید مجتهدین واجب ہے ، اوراجتہاد سے عاجزہرشخص خواه وه عالم کیوں نہ ہو اس پربهی تقلید مجتهدین واجب ہے ۰
    6 = تقلید مجتهدین میں بے شماراورعظیم مصالح ومنافع ہیں ، اوربے شماردینی فوائد ہیں جس کا شمارنہیں ہوسکتا ۰
    7 =اور سب سے بڑهہ کر یہ کہ حضرت شــاه صاحب رحمہ الله کو حضور صلى الله عليه وسلم نے مذاهب اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کی وصیت کی
    8 = اور حضرت شــاه صاحب رحمہ الله کو حضور صلى الله عليه وسلم نے نے بتایا کہ مذهب حنفی دیگرمذاهب کی بہ نسبت سنت نبویہ کے زیاده موافق ومطابق وقریب ہے ۰
    9 = عامی وجاہل پرمذاهب اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے ، اور اس سے نکلنا حرام ہے ، کیونکہ پهر ترک تقلید اس کو گمراہی کے نچلے درجہ تک پہنچادے گی ۰
    10 = مجتهدین کی تقلید کا مطلب جہالت وضلالت نہیں ہے ، جیسا آج کل چند جہلاء نے جاہل عوام کو گمراه کرنے کے لیئے مشہورکردیا ہے ، حضرت شــاه صاحب رحمہ الله نے فرمایا کہ حضور صلى الله عليه وسلم نے تقلید مذاهب کی وصیت کی ، حضرت شــاه صاحب رحمہ الله کے الفاظ پهر پڑهیں ،
    : وثانيها الوصية بالتقليد لهذه المذاهب الأربعة لا أخرج منها :
    کیا ( معاذالله ) اگرمجتهدین کی تقلید جہالت وضلالت ہے تو پهر حضور صلى الله عليه وسلم نے حضرت شــاه صاحب رحمہ الله تقلید مذاهب کی وصیت کیوں کی؟؟
    میں یہ کہتا ہوں کہ اگر عقل وفہم کی ایک رَتی بهی کسی میں ہو تو حضرت شــاه صاحب رحمہ الله یہ تصریحات وبیانات اس کی ہدایت کے لیئے کافی ہیں ، اورتقلید ومذاهب اربعہ کے خلاف اکثروساوس کی جڑکٹ جاتی ہے ۰
    الله تعالى عوام كوصحيح فهم عطا فرمائے
    Attached Images Attached Images        

  2. #50
    udaasc is offline Member
    Last Online
    4th June 2012 @ 02:57 AM
    Join Date
    24 Oct 2008
    Posts
    341
    Threads
    16
    Thanked
    15

    Default

    Quote i love sahabah said: View Post
    salam::

    جناب اداسی صاحب آپ نے صحیح کہا کہ بات دلیل سے دینے چاہیے.
    آپ نے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کا حوالہ دیا تو جناب آیئے ہم خود ہی دیکھتے ہیں کہ امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کا کیا مسلک تھا اور کیا نظریہ تھا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور تقلید کے بارے میں.
    آپ تقلید کو بلکل حرام کہہ رہے ہیں لیکن آپ کے نذیر حسین دہلوی صاحب تو امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی کتاب کا حوالہ دے کر تقلید کو واجب قرار دے رہے ہیں اور ساتھ یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس تقلید کو شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے واجب قرار دیا.
    اب اگر آپ کہتے ہیں کہ شاہ ولی اللہ رھمہ اللہ تقلید کے خلاف تھے لیکن اپ کے عالم صاحب کہتے ہیں کہ شاہ ولی اللہ رھمہ اللہ تقلید کو واجب قرار دیتے تھے.
    چلیں ساتھ شاہ ولی اللہ رھمہ اللہ کی اصل کتاب کا حوالہ بھی دیکھ لیں کہ ان کا فقہ حنفی کے بارے میں کیا موقف تھا.


    حضـرت شـاه ولـي الله الدهـلوي رحمـة الله عليه اورمـذاهـب أربـعــه؟
    میں یہ کہتا ہوں کہ اگر عقل وفہم کی ایک رَتی بهی کسی میں ہو تو حضرت شــاه صاحب رحمہ الله یہ تصریحات وبیانات اس کی ہدایت کے لیئے کافی ہیں ، اورتقلید ومذاهب اربعہ کے خلاف اکثروساوس کی جڑکٹ جاتی ہے ۰
    الله تعالى عوام كوصحيح فهم عطا فرمائے



    میرے بھائی میں نے سنا تھا کہ مقلد اندھا ہوتا ہے. اور آج ایس کی مثال بھی دیکھ لی.

    آپ نے جو حوالہ لگایا اچھا ہوتا اگر آپ اوس کو پڑھ بھی لیتے.

    میرے بھائی اوس میں تقلید کی اقسام ھیں. اور یہ کہا گیا ہے کہ قول پر اسی صورت عمال کیا جا ے گا جب قرآن اور حدیث کے مطابق ہو گا.

    اور اگر سنّت کے مخالف ہو گا تو پھینک دوں گا.

    اور صحیح حدیث کے معلوم ہو جانے کے بعد اگر امام کا قول نہیں چھوڑتا تو یہ شرک ہے.

    پلیز اپنا حوالہ ایک دفعہ خود پورا پڑھ لیں میں نے سرخ رنگ سے نشان دہی کر دی ہے.



    Attached Images Attached Images  

  3. #51
    udaasc is offline Member
    Last Online
    4th June 2012 @ 02:57 AM
    Join Date
    24 Oct 2008
    Posts
    341
    Threads
    16
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default



    دوسرا حوالہ جو آپ نے لگایا وہ بھی آپ نے بغیر پڑھے لگایا.

    اوس میں کتاب کا مصنف خود کہ رہا ہے کہ یہ شاہ صاحب کے اقوال نہیں. اور اگر ان کے ھیں تو ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے.



    Attached Images Attached Images  

  4. #52
    udaasc is offline Member
    Last Online
    4th June 2012 @ 02:57 AM
    Join Date
    24 Oct 2008
    Posts
    341
    Threads
    16
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default


    ایک اور حوالہ جو آپ نے لگایا اس میں بھی اقوال کی نفی کی گئی ہے.

    میں نے تیر کے نشان سے واضح کر دیا ہے.
    Attached Images Attached Images  

  5. #53
    udaasc is offline Member
    Last Online
    4th June 2012 @ 02:57 AM
    Join Date
    24 Oct 2008
    Posts
    341
    Threads
    16
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default




    میرے بھائی آپ نے حوالہ دیا لکن اوس کو خود پڑھا نہیں.

    یہ جو کتاب جس کا حوالہ آپ دے رھے ھیں یہ اضافہ شدہ ہے.

    میرے پاس پوری کتاب ہے.

    اب میرا حوالہ دیکھ لیں.




    Attached Images Attached Images   

  6. #54
    qarihassan's Avatar
    qarihassan is offline Advance Member
    Last Online
    5th November 2021 @ 11:42 PM
    Join Date
    27 Apr 2009
    Location
    Madinah Monawwr
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    6,570
    Threads
    111
    Credits
    1,271
    Thanked
    582

    Default

    میرے بھائی تقلید میں نجات ہے
    اللہ نے قرآن میں حکم دیا ہے،میری نہیں ماننی تو اللہ کی تو مان لو

  7. #55
    qarihassan's Avatar
    qarihassan is offline Advance Member
    Last Online
    5th November 2021 @ 11:42 PM
    Join Date
    27 Apr 2009
    Location
    Madinah Monawwr
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    6,570
    Threads
    111
    Credits
    1,271
    Thanked
    582

    Default

    Quote qarihassan said: View Post
    میرے بھائی تقلید میں نجات ہے
    اللہ نے قرآن نے حکم دیا ہے،میری نہیں ماننی تو اللہ کی تو مان لو
    اور اس بات پر میں آپ کو دلیل نہیں دوں گا
    کیونکہ ابراھیم علیہ السلام نے فرعو ن کو جب دلیل دی تھی اور اس نے ماننے سے انکار دیا تھا
    فبھت الذی کفر
    اس لیے میں نہیں چاہتا کہ آپ اس حق مبین سے انکار کرتے ہوئے ایسی صف میں جا کھڑے ہوں جس کے آپ اہل نہیں ہیں
    کیونکہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہونے کے ناطے میرا فرض بنتا ہے کہ میں آپ کو صحیح راستے کی طرف جتنا ہو سکے راستہ دیکھاؤں ۔
    دلائل دینے سے کوئی بات حق ثابت نہیں ہو جاتی کیونکہ شیطان بھی عالم ہے اور وہ انسان کے ذہن حق کے خلاف جب چاہتا ہے جیسا چاہتا ہے دلائل پیش کرتا ہے
    اور اس کا صرف ایک ہی حل ہے اور وہ تقلید ہے

  8. #56
    Reehab is offline Senior Member
    Last Online
    12th November 2018 @ 06:28 PM
    Join Date
    29 May 2009
    Location
    Dammam
    Gender
    Male
    Posts
    2,448
    Threads
    40
    Credits
    1,150
    Thanked
    449

    Default

    I love shaba bahye bhut zabardast daleel de aap ne aru aap ko eik baat bata doon aab batil firke ke samne lakhon dalaeil dien woh nahi mane ga. jessy kaha gaya he ke jis ne samjhna ho woh eik daleel se samjh jaye aur jis ne mannana he na ho to daleel ke daftar khol do woh nahi mane ga.. MASHALLAH aap ne daliel se bat ke..

    Qarihassan bahye. hadayat ALLAH ke hath me he hum sirf dua kar sakte hien... yeh kiya ahlehadees ke bare se bara alim ke pas jawab nahi sirf tankeed tankeed sirf tankeed he aur batil ka makrroh chehrra dekhna ho to Ahlehadees nam nihad ko dekh lo

  9. #57
    udaasc is offline Member
    Last Online
    4th June 2012 @ 02:57 AM
    Join Date
    24 Oct 2008
    Posts
    341
    Threads
    16
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default

    Quote qarihassan said: View Post


    اور اس بات پر میں آپ کو دلیل نہیں دوں گا
    کیونکہ ابراھیم علیہ السلام نے فرعو ن کو جب دلیل دی تھی اور اس نے ماننے سے انکار دیا تھا
    فبھت الذی کفر
    اس لیے میں نہیں چاہتا کہ آپ اس حق مبین سے انکار کرتے ہوئے ایسی صف میں جا کھڑے ہوں جس کے آپ اہل نہیں ہیں
    کیونکہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہونے کے ناطے میرا فرض بنتا ہے کہ میں آپ کو صحیح راستے کی طرف جتنا ہو سکے راستہ دیکھاؤں ۔
    دلائل دینے سے کوئی بات حق ثابت نہیں ہو جاتی کیونکہ شیطان بھی عالم ہے اور وہ انسان کے ذہن حق کے خلاف جب چاہتا ہے جیسا چاہتا ہے دلائل پیش کرتا ہے
    اور اس کا صرف ایک ہی حل ہے اور وہ تقلید ہے


    تقلید کا رد قرآن سے


    پہلی آیت:- پیچھے مت پڑو اس چیز کے جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے۔(سورة بنی اسرائیل:36)

    مقلد جو کام بھی کرتا ہے وہ اس گمان اور قیاس پر کرتا ہے کہ میرے امام نے ایسا کیا ہے ضرور ان کے پاس کوئی دلیل ہو گی۔۔۔۔۔اس بات پرعلماءکا اتفاق ہے کہ تقلیدعلم نہیں اور نہ مقلد عالم گردانا جاتا ہے تو بطور تقلید (دلیل جانےبغیر) کسی کی بات ماننا اس آیت کی رو سے ممنوع ٹھہرا۔ آیئے اب ہم اُن آئمہ سلف کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے سینکڑوں سال پہلے اس آیت سے تقلید کے رد پر استدلال کیا ہے:

    1:- امام قرطبی رحمہ اللہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:

    ”التقلید لیس طریقاً ولا موصلاً لہ فی الاصول ولا فی الفروع وہو قول جمھود العقلائِ و العلماءخلافا لما یحکی عن الجھا الحشویہ والثعلبیة من انہ طریق الی معرفة الحق“ (تفسیر القرطبی :۲۲۱۲)

    تقلید نہ علم کا راستہ ہے اور نہ ہی اصول و فروع میں علم تک رسائی حاصل کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے، یہ قول تمام علماء اورعقلاء کا ہے جبکہ اسکے برعکس حشویہ اور ثعلبیہ تقلید کو حصولِ حق کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔


    2:- امام ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:


    ”اجمع الناس ان المقلد لیس معدوداً من اھل العلم وان العلم معرفة الحق بدلیلہ“ (اعلام الموقعین:۲۶۰۲)
    علماءکا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد کا شمار علماءمیں نہیں ہوتاکیونکہ علم دلیل کے ساتھ معرفت ِحق کا نام ہے (جبکہ تقلید بغیر دلیل اقوال و آراءکو مان لینے کا نام ہے
    مزید لکھتے ہیں:
    ”وقد اجمع العلماءعلی ان مالم یتبین فلیس بعلم وانماہوظن لا یغنی من الحق شئاً“ (اعلام المو قعین:۲۹۹۱)
    علماءکا اس بات پر اتفاق ہے کہ جو بات یقینی طور پر دلائل سے ثابت نہ ہووہ علم نہیں ہے بلکہ گمان ہے اور گمان کے ذریعے حق کا حصول نا ممکن ہے۔

    3:- امام شوکانی رحمہ اللہ اس آیت کے بارے میں لکھتے ہیں:
    ”ومعنی الایة النھی عن ان یقول الانسان ما لا یعلم او یعمل بما لا علم لہ بہ و یدخل فیہ الآ راءالمدونة فی الکتب الفروعیة مع انھا لیست من الشرع فی شی ئٍ وتدخل تحت ھذہ الآیة“ (ملحضاً فتح القدیر:۳۷۲۲)
    اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ انسان وہ بات نہ کرے جس کے بارے میں اس کو علم نہ ہو اور نہ اس بات پر عمل کرے جس کے بارے میں وہ کچھ نہ جانتا ہو اور مسائل میں جو کتابیں مقلدین نے لکھی ہیں وہ اسی زمرے میں آتی ہیں یعنی وہ دین کا حصہ نہیں ہیں

    اس کے علاوہ درج ذیل علماءنے اس آیت سے تقلید کے باطل ہونے پر استدلال کیا ہے:

    4:- امام غزالی (المستصفٰی من علم الاصول:۲۹۸۳)

    5:- امام جلال الدین السیوطی رحمہ اللہ (الرد علی من اخلدالی الارض ص:۵۲۱تا۰۳۱)

    یہی وجہ ہے کہ علامہ زمحشری نے اپنی کتاب ”اطواق الذھب“ میں مقلدین کی جہالت پر کچھ یوں تبصرہ کیا ہے: ”ان کان للضلال اُم فالتقلید امہ فلا جرم ان الجاھل یومہ“ یعنی اگرگمراہی کی کوئی ماں ہوتی تو تقلید اُس کی بھی ماں کہلاتی یہی وجہ ہے کہ جاہل ہی تقلید کا قصد کرتا ہے۔(العیازباللہ)

    دوسری آیت:- اتخذواحبارہم ورہبانہم ارباباًمن دون اللہ (سورہ التوبہ ایت:
    31)

    ترجمہ:- انھوں نے اپنے احبار (مولویوں) اور رحبار(پیروں) کواللہ کے سوا رب بنا لیا

    اس آیت کی تفسیر نبی علیہ الصلاة والسلام نے خود فرمائی ہے،

    عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ (جو اسلام قبول کرنے سے قبل عیسائی تھے) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ الصلاة والسلام کو یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا تو عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول علیہ الصلاة والسلام ہم نے ان کی کبھی بھی عبادت نہیں کی اور نہ ہم مولویوں اور درویشوں کو رب مانتے تھے تو نبی علیہ الصلاة والسلام نے فرمایا:

    اما انھم لم یکونوایعبدونھم ولکن ھم اذا احلو الھم شیئا استحلو واذاحرمواعلیھم شیئا حرموھ
    وہ اپنے علماءکی عبادت نہیں کرتے تھے لیکن جب ان کے علماءکسی چیز کو حلال کہہ دیتے تو وہ اسے حلال کر لیتے اور جب وہ کسی چیز کو حرام قرار دیتے تو وہ بھی اسے حرام تسلیم کر لیتے (سنن ترمذی مع تحفة الاحوزی ص:۷۱۱ج۴)

    اس آیت سے درج ذیل علماءنے تقلید کے رد پر استدلال کیا ہے:

    1:- امام ابن عبد البررحمہ اللہ(جامع بیان العلم وفضلہ جلد :۲صفحہ :۹۰۱)
    2:- امام ابن حزم رحمہ اللہ (الاحکام فی الاصول الاحکام جلد:۶صفحہ:۳۸۲)
    3:- امام ابنِ القیم رحمہ اللہ(اعلام الموقعین جلد:۲ صفحہ ۰۹۱)
    4:- امام جلال الدین السیوطی رحمہ اللہ(باقرارہ، الردعلیٰ من اخلدالی الارض صفحہ ۰۲۱)
    ۵)امام الخطیب البغدادی رحمہ اللہ (الفقیہ المنفقہ جلد :۲صفحہ:۲۲)

    نوٹ: مقلدین اس آیت پر یہ اعتراض اٹھا سکتے ہیں کہ یہ آیت تو یہود و نصاریٰ کے بارے میں ہے۔۔۔۔تو اس کا جواب حاضرِ خدمت ہے:

    پہلا جواب: ” العبرة لعموم اللفظ لا لخصوص السبب“ یعنی لفظ کے عموم کا اعتبار ہوتا ہے نہ کے سبب کے خصوص (شانِ نزول) کا۔ اگر ایسا نہ ہو یعنی اگر لفظ کے عموم کا اعتبار نہ کیا جائے تو پھر قرآن مجید کی کوئی آیت ہم پر صادق نہیں آئے گی۔

    دوسرا جواب: نبی علیہ الصلاة والسلام نے ارشاد فرمایا: لتتبعن سنن من کان قبلکم (بخاری،مشکوة ۸۵۴) کہ تم ضرور میرے بعد یہود و نصاریٰ کے طریقہ کار کو اختیار کرو گے اور حقیقت یہی ہے کہ جس طرح انہوں نے اپنے علماءاور پیروں کو شارع کی حیثیت دی اسی طرح اس امت کے مقلدین نے بھی اپنے اماموں کو وہی حیثیت دے دی۔

    تیسرا جواب: اس آیت سے ہر دور میں علماءنے تقلید کے رد پر استدلال کیا ہے چنانچہ امام ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ”وقداحتج العلماءبہذھ الایات فی ابطال التقلید ولم یمنعھم کفر اولئک من الاحتجاج بھا، لا ¿ن التشبیہ لم یقع من جھة کفر احدھماوایمان الاخر، وانماوقع التشبیہ بین المقلدین بغیر الحجة للمقلد۔۔۔۔“ (اعلام الموقعین ج:۲ ص۱۹۱)
    علماءنے ان آیات کے ساتھ ابطال ِ تقلید(تقلید کے باطل ہونے) پراستدلال کیا ہے، انہیں (ان آیات میں مذکورین کے) کفر نے استدلال کرنے سے نہیں روکا، کیونکہ تشبیہ کسی کے کفر یا ایمان کی وجہ سے نہیں ہے، تشبیہ تو مقلدین میں بغیر دلیل کے(اپنے) مقلد(امام،راہنما) کی بات ماننے میں ہے۔



    تیسری آیت:- آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم ( اپنے عمل و اعتقاد میں ) سچے ہو تو دلیل لاﺅ۔ (البقرة۔۱۱۱)

    لیکن ہر زمانے میں یہی دستور رہا کہ جب بھی مقلد سے اس کے عمل پر دلیل طلب کی جاتی ہے تو وہ بجائے دلیل لانے کے اپنے آباءو اجداد اور بڑوں کا عمل دکھاتا کہ یہ کام کرنے والے جتنے بزرگ ہیں کیا وہ سب گمراہ تھے؟ ہم تو انہی کی پیروی کریں گے۔ بالکل یہی بات قرآن کریم سے سنئیے
    اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا۔ (سورةلقمان۔12)
    بالکل اسی طرح آج بھی کسی مقلدسے جب کہا جاتا ہے کہ بھائی اللہ تعالیٰ کا قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ ولیہ وسلم کی حدیث تو یوں کہتی ہے تو وہ جواب میں یہ کہتا ہے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ھدایہ پر عمل کرتے ہوئے پایا ہے اور ہمارے لئے یہی کافی ہے۔ یہی حال قرآن کریم کی زبان سے سنیئے۔
    اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان کی طرف اور رسول کی طرف رجوع کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم کو وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے﴿ (سورة المائدة 104
    )

    اب مقلدین کچھ بھی کہہ لیں لیکن اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہی ہے:


    قسم ہے تیرے پروردگار کی یہ ایماندار نہیں ہو سکتے جب تک تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں ۔ (النساء65)

    یہ آیت بتا رہی ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ سے راضی نہیں ہیں وہ لوگ کبھی مومن نہیں بن سکتے۔غرض یہ آیت تقلید کے باطل ہونے کی ایک زبردست دلیل ہے۔


    یہ لوگ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حدیث بتائیں اسے (مضبوطی سے) پکڑ لو اور جو بات اپنی رائے سے کہیں اسے کوڑے کرکٹ میں پھینک دو (مسندالدارمی۶۰۲ وسندہ صحیح)





  10. #58
    udaasc is offline Member
    Last Online
    4th June 2012 @ 02:57 AM
    Join Date
    24 Oct 2008
    Posts
    341
    Threads
    16
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default

    Quote qarihassan said: View Post
    میرے بھائی تقلید میں نجات ہے
    اللہ نے قرآن میں حکم دیا ہے،میری نہیں ماننی تو اللہ کی تو مان لو


    میرے بھائی قرآن تقلید کا رد کرتا ہے.
    میری نہیں ماننی تو اللہ کی تو مان لو



  11. #59
    udaasc is offline Member
    Last Online
    4th June 2012 @ 02:57 AM
    Join Date
    24 Oct 2008
    Posts
    341
    Threads
    16
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default




    جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 804 حدیث مرفوع مکررات 37 بدون مکرر


    حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَهُوَ يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ هِيَ
    حَلَالٌ فَقَالَ الشَّامِيُّ إِنَّ أَبَاکَ قَدْ نَهَی عَنْهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَرَأَيْتَ إِنْ کَانَ أَبِي نَهَی عَنْهَا وَصَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَأَمْرَ أَبِي نَتَّبِعُ أَمْ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الرَّجُلُ بَلْ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

    __________________________________________________ ____



    عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح بن کیسان، ابن شہاب سے روایت ہے کہ ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہ انہوں نے ایک شامی کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے حج کے ساتھ عمرے کو ملانے )یعنی تمتع( کے متعلق سوال کرتے ہوئے سنا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا یہ جائز ہے شامی نے کہا آپ کے والد نے اس سے منع کیا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا دیکھو اگر میرے والد کسی کام سے منع کریں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہی کام کریں تو میرے والد کی اتباع کی جائے گی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی۔ شامی نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی۔ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمتع کیا ہے یہ حدیث صحیح ہے۔

  12. #60
    qarihassan's Avatar
    qarihassan is offline Advance Member
    Last Online
    5th November 2021 @ 11:42 PM
    Join Date
    27 Apr 2009
    Location
    Madinah Monawwr
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    6,570
    Threads
    111
    Credits
    1,271
    Thanked
    582

    Default

    Quote udaasc said: View Post


    میرے بھائی قرآن تقلید کا رد کرتا ہے.
    میری نہیں ماننی تو اللہ کی تو مان لو



    ہاہاہاہاہاہاہاہاہا
    میرے بھائی آپ کو تو اپنی غیرمقلد ہونے پر اطمئنان ہی نہیں ہے
    کیونکہ میرے بات کا جواب یہ ہونا چاہیے تھا کہ : تقلید میں نجات نہیں ہے بلکہ غیرمقلد ہونے میں نجات ہے
    اب بتائیے ؟؟؟

    اور یہ کاپی پیسٹ مت کیجئے ،یہ سب میرے لیے ثواب کا باعث ہے،فقط
    آپ کے دلائل مجھے نا پڑھنے ہیں نا ان کا جواب دینا ہے
    اس لیے جو میں کہہ رہا ہوں صرف اس کا جواب دیں

Page 5 of 6 FirstFirst ... 23456 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 6
    Last Post: 27th January 2022, 08:25 PM
  2. Replies: 2
    Last Post: 2nd May 2013, 02:03 PM
  3. توبہ
    By Gream in forum Islam
    Replies: 4
    Last Post: 29th August 2011, 12:19 AM
  4. Replies: 22
    Last Post: 21st January 2011, 09:02 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •