امريكي صدر جارج بش كے نام ايراني صدراحمدي نژاد كاخط
امريكي صدر جارج بش كے نام ايراني صدراحمدي نژاد كےخط كو عالمي سطح پر سفارتي بم دھماكے سے تعبير كيا جارہا ہے احمدي نژاد نے لكھا ہے كہ كب تك معصوم لوگوں ، عورتوں اور بچوں كا خون سڑكوں پر بہايا جاتا رہے گا اورچھتيں ان كے سروں پر تباہ كي جاتي رہيں گي؟
تاريخ سے ثابت ہوتا ہے كہ " ظالم اور جابر حكومتيں قائم نہيں رہ سكتيں" خط ميں امريكي صدر سے سوال كيا گيا ہے كہ ’كب تك معصوم لوگوں، عورتوں اور بچوں كا خون گليوں ميں بہايا جاتا رہے گا اور لوگوں كي چھتيں ان كے سروں پر تباہ كي جاتي رہيں گي؟ كيا آپ دنيا كے موجودہ حالات سے خوش ہيں؟ كيا آپ سمجھتے ہيں كہ موجودہ پاليسياں جاري رہ سكتي ہيں؟
مہرخبررساں ايجنسي نے رائٹرز كے حوالے سے نقل كيا ہے كہ امريكي صدر جارج بش كے نام ايراني صدراحمدي نژاد كےخط كو عالمي سطح پر سفارتي دھماكے سے تعبير كيا جاررہا ہے احمدي نژاد نے لكھا ہے كہ كب تك معصوم لوگوں ، عورتوں اور بچوں كا خون سڑكوں پر بہايا جاتا رہے گا اورچھتيں ان كے سروں پر تباہ كي جاتي رہيں گي؟ ايراني صدر نے امريكي صدر جارج بش كے نام اپنے خط ميں لكھا ہے كہ آزاد خيالي اور جمہوريت ناكام ہو گئي ہيں انہوں نے عراق پر حملے اور اسرائيل كي حمايت جيسے كئي معاملات ميں امريكہ كي پاليسي پر شديد تنقيد كي ہےايسوسي ايٹڈ پريس كے نمائندے كے مطابق يہ خط دونوں ممالك كے سربراہان كے درميان ايك عشرے كے عرصہ ميں پہلا باقاعدہ رابطہ ہے مغربي ممالك ميں ايراني جوہري پروگرام كے بارے ميں پائے جانے والے بے بنياد شكوك و شبہات كے ضمن ميں اس خط ميں صرف يہ كہا گيا ہے كہ مشرق وسطي ميں كسي سائنسي ترقي سے يہودي رياست كو كيا خطرہ لاحق ہے؟ اس كے علاوہ خط ميں صدر بش پر گيارہ ستمبر كے واقعے كا غلط ردعمل دينے اور ذرائع ابلاغ پر عراقي جنگ كے بارے ميں جھوٹ پھيلانے كا الزام لگايا گيا ہے خط ميں كہا گيا ہے كہ " آزاد خيالي اور مغربي جمہوريت انسانيت كي معراج حاصل كرنے ميں ناكام رہي ہيں آج يہ دونوں تصورات ناكام ہو چكے ہيں جو لوگ بصيرت ركھتے ہيں وہ ابھي سے اس جمہوري نظام كے نظريے كي ناكامي ديكھ رہے ہيں"خط ميں احمدي نژاد نے كہا ہے كہ دنيا بھر ميں لوگوں كا بين الاقوامي اداروں پر سے اعتماد اٹھ گيا ہے اس كے علاوہ خط ميں يہ بھي سوال اٹھايا گيا ہے كہ آيا امريكي انتظاميہ گيارہ ستمبر كے حملوں كے بارے ميں كوئي شہادت اكٹھي كر سكي ہے يا نہيں خط ميں احمدي نژاد نے بش كو مشورہ ديا ہے كہ وہ اپنے گريبان ميں جھانكيں كيونكہ دنيا ميں امريكہ كے خلاف نفرت بڑھ رہي ہے اور تاريخ سے ثابت ہوتا ہے كہ " ظالم اور جابر حكومتيں قائم نہيں رہ سكتيں" خط ميں امريكي صدر سے سوال كيا گيا ہے كہ ’كب تك معصوم لوگوں، عورتوں اور بچوں كا خون گليوں ميں بہايا جاتا رہے گا اور لوگوں كي چھتيں ان كے سروں پر تباہ كي جاتي رہيں گي؟ كيا آپ دنيا كے موجودہ حالات سے خوش ہيں؟ كيا آپ سمجھتے ہيں كہ موجودہ پاليسياں جاري رہ سكتي ہيں؟
Bookmarks