bohat achi sharing
bohat achi sharing
میں نے آج پہلے ہی یہ کالم پڑھ لیا تھا۔
اور اس ایوارڈ پر خوشیاں منانے والے چند دوستوں کو بھی ارسال کیا تھا۔
اگرکسی نے اس سے اتفاق نہیں کیا تو بھی کم سے کم سب کے منہ بند ضرور ہو گئے۔
اللہ ہم سب کو درست سمت سوچنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Bhooot khooob
ہر بات کے دو پہلو ہوتے ہیں اب یہ سوچنے والے کی زہنیت پر ہے کہ وہ کس جانب سوچتا ہے
اگر اس ڈاکومنٹری کو آسکر نہ ملتا تو ہم میں سے کتنے افراد ہیں جو "ڈاکٹر جواد" صاحب کو جانتے تھے؟؟؟
ایک اور بات اگر اپنا سکہ کھوٹا ہو تو پرکھنے والے کو الزام دینے کا فائدہ؟؟؟
اور آخری بات یہ کہ وہ ایک جنگ ہے جس میں ڈرون استعمال ہو رہے ہیں بے شک کہ وہ کوئی اچھا اقدام نہیں ہے لیکن اُس جنگ کو آپ کی حکومت سرکاری طور پر مان چکی ہے جبکہ "سیونگ فیس"ایک سلگتا ہوا معاشرتی معاملہ ہے،کیا شتر مرغ کی طرح سر ریت میں گھسانے "یا اس طرح کہ لیں کہ پردہ پوشی کرنے " سے مسلہ ختم ہوجائے گا
شرمین اوبید چنائی کو بہت مبارک ہو۔ یہ پاکستان کے لئے بڑی فخر کی بات ہے کہ وہ پہلی پاکستانی ہیں جو آسکر ایوارڈ جیتی ہیں۔
ان کی "سیونگ فیس" کی ڈاکیومنٹری جس میں عورتوں کے حقوق کی عکاسی کی گئی ہے، ایک بہت ہی دلچسپ فلم ہے جس میں تیزاب کے حملوں سے اثرانداز ہونے والی عورتوں پر بات کی گئی ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے طالبان اور ان کے نظریات پر بھی فلمیں بنائی ہیں۔ اور بڑی ہی دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنا انعام جیتنے کے بعد اپنا ایوارڈ پاکستان میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن اور مشکل میں پھنسی عورتوں کے نام کردیا۔
میں مان سکتا ہوں کہ کبھی کبھار ایسا لگتا ہے کہ ہمیشہ پاکستان میں ہونے والی بربادی اور فساد کا منفی چہرہ ہی دکھایا جاتا ہے۔ لیکن وہ منفی چہرہ جس کی وجہ سے مسئلے پر نظر ڈلوائی جائے اور لوگ اسے حل کرنے کی کوشش کریں، میری نظر میں ان پر غور کرنا زیادہ ضروری ہے۔
اللہ کے بندے نے بہت ہی عمدہ بات کی ہے
ہمارا چلن اس طرح کا ہوگیا ہےکہ،ہم ہر چیز میں منفی پہلو کو ہی دیکھتے ہیں
shahadat ka tamgha ya award jo har drone ke saath america mazloomon ko de jata hai yeh award Oskar jaise hazaron awards ko jute ke nok par rakhta hai .
کسی کا پاکستان کے مسائل پر روشنی ڈالنا اور عورتوں کے حقوق پر لڑنا، اس پر جو یہاں گفتگو ہورہی ہے، اس کا آپ کی بات سے ذرہ برابر تعلق نہیں ہے۔ بس ہر چیز میں اپنا کھانچا فٹ کرنا ہوتا ہے۔
کيا ہر چيز کو شک اور نفرت کے ترازو ميں تولنا ضروری ہو گيا ہے؟ کيوں؟ کونسے مذہب، معاشرہ اور دور اس بنياد پر تراشا گیا ہے؟ مثال کے طور پہ ايک آدمی کی تين بيٹياں ہيں- ايک بيٹی کے دہشتگردی کا شکار ہو جاتی ہے مگرباپ جھوٹی انا عزت يا شاید بزدلی اور کمزوری کی وجہ سے خاموش رہتا ہے، پھر دوسری بيٹی کی باری آتی ہے اور پھر تيسری کی- ميرا مطلب ہے خاموش رہنے سے کچھ حاصل نہيں ہونے لگا- نيز يہ کہ خاموشی سے اپنی رضامندی بھی ثابت ہو سکتی ہے-آواز بلند کرنے سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ يہ تشدد چند لوگ کر رہے ہيں اور پوری قوم اس حرکت کی مذمت کرتی ہے- بدی بد کاروں سے نہيں پھيلتے، نيک لوگوں کے چپ رہنے سے پھيلتی ہے-
Bookmarks