موہالی کی شکست کا بدلہ لینے کا وقت آگیا!... اسکور …سید یحییٰ حسینی
پاکستان اور بھارت کوکرکٹ کے میدان پر دو ایسے روایتی حریف کا درجہ حاصل ہے جن کے درمیان میچ کی تاریخ آجائے تو جنگل میں منگل کا سماں ہو جاتا ہے اورکچھ ایسا معاملہ آج بھی ہے کیوں کہ اتوار18 مارچ کو میرپورکا شیر بنگلہ اسٹیڈیم کرکٹ کے ایک موجودہ اور دوسرے سابق ورلڈ چیمپئن کے درمیان مقابلے کی میزبانی کرے گا۔ ہرکسی کی زبان پر صرف ایک ہی سوال ہے، اس بارکون جیتے گا؟ کیا پاکستانی ٹیم ورلڈکپ سیمی فائنل میں بھارت سے گیارہ ماہ پہلے 29 رنزکی شکست کا حساب لے سکے گی؟ اور میرا صرف ایک ہی جواب ہے، اللہ تبارک وتعالی نے چاہا تو صرف موہالی کی شکست کا بدلہ ہی نہیں لیں گے، ایشیا کپ جیت کرخطے میں اپنی بالا دستی کا ڈھول بھی بجائیں گے۔ آپ کے ذہن میں سوال ابھر رہا ہوگا کہ میں اتنے وثوق سے کیسے جیت کے بارے میں اور وہ بھی مصباح الیون کی جیت کے بارے میں بات کر رہاہوں تو صاحبو!ہم تو ٹھہرے پاکستانی اور وہ بھی زندہ دل،کم ازکم اس بار پاکستانی شاہین قوم کومایوس نہیں کریں گے۔
نہ جا نے کون دعاؤں میں یاد رکھتا ہے
میں ڈوبتا ہوں سمندر اچھال دیتا ہے
یہ شعر پاکستانی کپتان مصباح الحق پر پوری طرح صادق آتا ہے، جسے ان دنوں پاکستان میں جتنی مخالفت کا سامنا ہے شائد ہی کسی اور کھلاڑی کو ہو۔ وہ مصباح الحق جسے کبھی بڑھتی عمر کا طعنہ دیا جاتا ہے تو کبھی اس کی ٹک ٹک پر نالاں دکھائی دیتے ہیں، کوئی موہالی کے سیمی فائنل کی بات کرتا ہے، جہاں کپتان جی نے 134منٹ میں 76 گیندوں پر 56 رنز بناکر خود پر نہ ختم ہونے والی تنقید کی راہ ہموار کردی تھی۔ لیکن اب لگتا ہے کہ مصباح کے بھی اچھے دن شروع ہونے والے ہیں۔ مصباح کی قیادت میں پاکستان نے انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں 0/3 سے شکست دی لیکن ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست نے بیچارے مصباح کو سخت مشکل میں ڈال دیا حد تو یہ ہے کہ سری لنکا کے خلاف میچ وننگ ناقابل شکست 72 رنز بنانے کے باوجود کپتان کو داد کے بجائے لعن طعن ہی کا سامنا تھا۔ خیر اب ایسا لگتا ہے کہ بھارت کے خلاف جیت اور ایشیا کپ کی فتح دو ایسی چیزیں ہیں، جو مصباح کے مداحوں کو مزید مایوس نہیں کریں گی۔
ورلڈکپ میں اگر ہم کبھی بھارت سے نہیں جیتے تو ایشیا کپ میں اعداد وشمار بھارت کے خلاف ہماری سبقت کی کہانی سنا رہے ہیں۔ 10ایشیا کپ مقابلوں میں دونوں ممالک کے درمیان 9 میچوں میں 5 پاکستان اور 4 بھارت جیتا ہے، ٹھیک کہ ایشیا کپ میں دو دو کامیابیاں حاصل کر نے والی دونوں ٹیموں کا موازنہ کیا جائے توجہاں بھارت کے بیٹسمین اچھی فارم میں دکھائی دے رہے ہیں، وہیں پاکستان کے بولرزکی کارکردگی بیٹسمینوں کے برعکس زیادہ بہتر رہی ہے، لیکن اب یہ دو روایتی حریف آمنے سامنے ہوں گے تو سیدھا مطلب ہے کہ پاکستانی بولنگ کا مقابلہ کیا تگڑی بھارتی بیٹنگ لائن اپ کے ساتھ ہوگا؟ آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں، درست کہ سچن ٹنڈولکر نے بنگلہ دیش کے خلاف انٹرنینشل کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری بنالی، لیکن 5 فٹ 5 انچ کے کرکٹر کی پاکستان کے خلاف کارکردگی کی بات کریں تو وہ یہاں 68 میچوں میں 5 سنچریوں کے ساتھ 2474 رنز بنائے ہیں۔ کپتان دھونی نے پاکستان کے خلاف 25 میچوں میں1001رنزاسکورکیے ہیں۔ پاکستان کی بھارت کے خلاف بیٹنگ پرفارمنس پر نظر ڈالیں تو بوم بوم آفریدی سب سے آگے دکھائی دیں گے موجودہ ٹیم میں جنہوں نے پڑوسی ملک کے خلاف 64 میچوں میں 2 سنچریوں کے ساتھ 1459رنز بنائے،یونس خان نے3 سنچریوں کے ساتھ 32 میچوں میں 1119رنز اسکور کیے،کپتان مصباح الحق بھارت کے خلاف 10 میچوں میں 390 رنزکسی سنچری کے بغیر بنا چکے ہیں۔ لیکن کھیل کا وہ شعبہ جس میں پاکستان کو بھارت کے خلاف بھرپور انداز میں برتری نظر آرہی ہے وہ ہے بولنگ۔ ایشیا کپ کھیلنے بھارت کی ٹیم بنگلہ دیش تو پہنچ گئی ہے لیکن بناء ظہیر خان ،اشانت شرما، ہربھجن سنگھ کے ۔ ان کی غیر موجودگی بھارت کی کمزور بولنگ کی کہانی بیان کر رہی ہے، لیکن پاکستان کی بھارت کے مقابلے میں مضبوط بولنگ لائن اپ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ موہالی سیمی فائنل میں46/5کی پرفارمنس دکھانے والے وہاب ریاض کی فائنل الیون میں شمولیت مشکل دکھائی دے رہی ہے، اعزاز چیمہ اپنی محدود صلاحیتوں کے ساتھ مخالف بیٹس مینوں کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں، عمرگل بھارت کے خلاف 13میچوں میں اپنی 13وکٹوں کی کارکردگی کو بہتر کرنے کے خواہش مند ہیں، سعید اجمل ، محمد حفیظ اور پڑوسی ملک کے خلاف 38 وکٹیں حاصل کرنے والے سابق کپتان شاہد آفریدی گھمبیر، سچن، کوہلی، رائنا کے لیے کسی طور پر آسان نہیں ہوں گے۔
بحیثیت پاکستانی ہماری تو یہی خواہش ہے کہ ہماری ٹیم بھارت سے ہر حال میں جیتے اور ہربار جیتے، لیکن اس حقیقیت کو بھی ہمیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ جب دو ٹیمیں میدان میں اترتی ہیں تو ایک ٹیم ہارتی اور ایک جیتی ہے۔ ماہر علم نجوم اور ہمارے محترم دوست ہمایوں محبوب سے جب میں نے پاک بھارت میچ کی بابت بات کی تو وہ بولے انشاء اللہ باری تعالی کا کرم رہا تو 18 مارچ بروز اتوارکو ہماری فتح کے امکانا ت روشن ہیں۔ بھارت کے خلاف جیت اور ایشیا میں اپنی برتری ثابت کرنے کا پاکستان کو اس سے اچھا موقع پھر شائد ہاتھ نہ آئے اور اس کی بنیادی وجہ ہے، بھارت کی کمزور بولنگ لائن۔ اترپردیش کے پراوین کمار سے تھوڑا خطرہ محسوس ہوتا ہے جو سب سے بہتر دکھائی دے رہے ہیں، پاکستان کے خلاف 22 میچو ں میں33 وکٹوں کے مالک عرفان پٹھان کی بولنگ کی رفتار نہ صرف کم ہوئی ہے بلکہ ان میں وہ اعتماد نہیں دکھائی دے رہا جوکیریئرکے آغاز میں انہوں نے دکھایا تھا،کرناٹک کے ونے کمار پہلی بار پاکستان کے مقابلے پر میدان میں اتریں گے، اس لیے ان پر ویسے ہی دباؤ ہوگا، رہ گئے تامل ناڈوکے روی چندرن ایشون تو مان لیتے ہیں کے موجودہ ٹیم میں وہ بھارت کے سب سے قابل اعتماد بولر ہیں، لیکن اتنے اچھے ہرگز نہیں کہے جا سکتے کہ وہ ہمارے بیٹسمینوں کے لیے مشکلات کا سبب بنے، ان تمام باتوں کے ساتھ ایک اور اہم بات وہ یہ کہ وریندر سہواگ ، یووراج سنگھ ، اشانت شرما اور ظہیر خان کے بناء ویسے ہی بھارت کی ٹیم میں وہ دم خم نہیں دکھائی دے رہا کہ وہ جواں ہمت اور پر عزم پاکستان ٹیم کو شکست کا کڑوا گھونٹ پلا نے کی ہمت کرے، لہٰذا امید اچھی رکھیں اور خدائے بزرگ و برتر کے حضور دعا کریں گے، نہ صرف ہم بھارت کو شکست دے بلکہ ایشیا کپ کا تاج بھی اپنے سر سجائیں۔
Bookmarks