دینے والے مجھے موجوں کی روانی دے دے
پھر سے اک بار مجھے میری جوانی دے دے
ابر ہو جام ہو ساقی ہو میرے پہلو میں
کوئی تو شام مجھے ایسی سوہانی دے دے
نشہ آ جائے مجھے تیری جوانی کی قسم
تو اگر جام میں بھر کے مجھے پانی دے دے
ہر جوان دل میرے افسانے کو دھوراتا رہے
حشر تک ختم نہ ہو ایسی کہانی دے دے
Bookmarks