امریکہ میں سائنسدانوں نے ایک ایسی مصنوعی آنکھ تیار کی ہے جو ’سولر پینل‘ کی طرح روشنی سے چارج ہوتی ہے۔

سائنسدان پہلے بھی مصنوعی یا مشینی آنکھ تیار کر چکے ہیں مگر انہیں بیٹری سے چارج کرنا پڑتا ہے۔

اسی بارے میںمشینی آنکھ سے بینائی بحالسٹیم سیل سے بصارت کی واپسی کا تجربہآنکھوں کا رنگ بدلنے والا طریقۂ علاجمتعلقہ عنواناتسائنس اس مصنوعی آنکھ میں ریٹینا کو ٹرانسپلانٹ کر کے مریض کی قوتِ بصارت کو ٹھیک کیا جاتا ہے۔

امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تیار کردہ اس نئی ’بایونک آئی‘ کے بارے میں تحقیق سائنسی جریدے ’نیچر فوٹونكس‘ میں شائع کی گئی ہے۔

اس نئی آنکھ میں خصوصی شيشوں کی جوڑی کی مدد سے انفراریڈ شعاعوں جیسی روشنی کو آنکھوں میں بھیجا جاتا ہے۔ اس سے ٹرانسپلانٹ کیے گئے ریٹینا کو توانائی ملتی ہے اور وہ ایسی معلومات مہیا کرتا ہے جن سے مریض دیکھ سکتا ہے۔

زیادہ عمر میں اکثر لوگوں کی آنکھوں میں بڑھاپے سے متعلق علامات ظاہر ہوتی ہیں جن سے کہ وہ خلیے مر جاتے ہیں جو کہ آنکھ کے اندر روشنی کو وصول کرتے ہیں۔ آگے چل کر یہی علامات اندھے پن میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

اس مصنوعی ریٹینا میں آنکھوں کے پیچھے کی وریدیں مرتعش رہتی ہیں جن سے کئی بار آنکھوں کے مریضوں کو دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔

برطانیہ میں پہلے ایسے مصنوعی ریٹینا کے ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں پایا گیا کہ دو ایسے لوگ جو مکمل طور پر اندھے ہو گئے تھے وہ روشنی کو قبول کرنے لگے اور کئی اشکال کو پہنچاننے لگے۔


source bbc urdu

for more detailz click here