اسی کو دین اور ایمان کیسے مان لیتے ہیں

کسی بھی شخص کو ھم جان کیسے مان لیتے ہیں

مصیبت میں کوئی جب کام آیا تب ہی یہ جانا



کسی انسان کو بھگوان کیسے مان لیتے ھیں

جنہیں تنقید کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں آتا

کسی بھی فن کو وہ آسان کیسے مان لیتے ہیں

مجھے غافل سمجھتے ہیں ،یہاں تک ٹھیک ھے لیکن

مرے دشمن مجھے بے جان کیسے مان لیتے ہیں

جو دھشت گرد ہیں ان کو نکالیں شہر سے اپنے

درندوں کو بھی ھم انسان کیسے مان لیتے ہیں

یہ کیسے لوگ ہیں جو ظلم پر خاموش ہیں انور



کسی ظالم کو یہ سلطان کیسے مان لیتے ہیں

انور جمال انور