پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وسطی شہر کمالیہ میں مسلم لیگ قاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں انسانی حقوق کی قائمہ کیمٹی کے سربراہ ریاض فتیانہ پر الزام ہے کہ ان کے محافظوں نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کر کے دو افراد کو ہلاک کر دیا۔
پولیس نے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کو ان کے آٹھ محافظوں سمیت گرفتار کر لیا ہے۔
ریجنل پولیس آفیسر آفتاب چیمہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کمالیہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات میں دو افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوگئے۔
لاہور سے نامہ نگار علی سلمان کے مطابق لوڈ شیڈنگ کے خلاف پنجاب بھر کے شہروں میں چھوٹے بڑے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ریاض فتیانہ کے آبائی شہر کمالیہ میں منگل کو صبح سے ہی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور کچھ ہی دیر میں مظاہرین نے پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا۔

مظاہرین نے پہلے پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی بیگم بیلم حسین کے گھر پر حملہ کیا لیکن کوئی خاص نقصان نہیں پہنچایا۔
اس کے بعد مظاہرین پورے شہر میں پھیل گئے اور توڑ پھوڑ شروع کردی۔ مظاہرین نے ریاض فتیانہ کے گھر پر بھی حملہ کیا۔
پولیس کے مطابق ریاض فتیانہ کے گھر سے مظاہرین پر فائرنگ کی گئی جس سے ایک چودہ سالہ لڑکا ہلاک ہوگیا جبکہ ایک اور فرد کو زخمی حالت میں فیصل آباد ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہ بھی جانبر نہ ہوسکا۔
مظاہرین نے ریاض فتیانہ کے گھر پر تین بار حملہ کیا اور ان کے ڈیرے اور چار گاڑیوں کوآگ لگا دی۔
کمالیہ میں مقامی صحافی طارق سعید نے بتایا کہ مظاہرین نے مختلف مقامات پر پولیس کی پانچ گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں کئی سائن بورڈز کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس سے ایک ضلعی پولیس افسر اور ڈی ایس پی بھی زخمی ہوئے۔