آئی ٹی دنیا کے پیارے ساتھیو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ افسوس ناک خبر یقننا آپ سب ہی پڑھ چکے ہوں گے کہ انڈیا کا مشہور زمانہ جاسوس، درجنوں بے گناہ مسلمانوں کا قاتل ، پاکستان میں بم دھماکوں میں ملوث سرجیت سنگھ رہا ہوکر انڈیا واپس پہنچ چکا ہے۔۔۔
سرجیت سنگھ کا تعلق انڈیا کے شہر چندی گڑھ سے دو سو اسی کلومیٹر دور ایک گاؤں پڈھے سے ہے۔۔۔ یہ انڈیا کا جاسوس اور مسلمانوں کا قاتل پاکستان میں سانگہ ہلز کے قریب ہونے والے ٹرین بم دھماکے میں بھی ملوث ہے جس میں چودہ بے گناہ مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا ۔اس واقعے کے بعد یہ گرفتار ہوا اور اس نے عدالت میں اپنا جرم بھی تسلیم کیا جس کی بناء پہ اسے ملٹری کورٹ نے سزائے موت سنائی، جس پہ اس نے وائس چیف آف آرمی اسٹاف سے رحم کی درخواست کی پر وہ مسترد ہوگئی اور سزائے موت برقرار رہی جس پہ سر جیت نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی جس کا کوئی جواب نہیں آیا۔۔۔ 1988 میں جب غلام اسحاق نے بے نظیر بھٹو کے وزیراعظم بننے کی خوشی میں تمام سزائے موت کے قیدیوں کی سزا عمر قید میں تبدیل کی تو اس میں یہ بات واضح تھی کہ اس حکم کا اطلاق ملٹری کورٹ کے فیصلوں پر نہیں ہوگا یوں سر جیت سنگھ کی سزا برقرار رہی۔۔۔۔ نومبر دوہزار دس میں جب سرجیت سنگھ کی سزا کو پچیس سال ہوئے اور صدرمملکت کی جانب سے رحم کی اپیل پر فیصلہ نہیں آیا تو محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاق سے اس بارے میں مزید ہدایات کے لیے رجوع کیا ۔۔۔ اور پھر وہ ہوا کہ جس پہ آسمان بھی حیران ہے اورزمین بھی ۔۔۔ کہ غلام اسحاق خان کے 1988 کے واضح فیصلے کے باوجود وفاق نے یہ فیصلہ کیا کہ 1988 کے صدر مملکت کے فیصلے کا اطلاق سر جیت سنگھ پر بھی ہوتا ہے اور یوں انڈیا کا یہ جاسوس واپس انڈیا پہنچ گیا۔۔۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
کیا انڈیا کی جیلوں میں قید پاکستان کے بے گناہ مسلمانوں کے لیے ایسا کوئی قانون ہے؟؟
Bookmarks