صحیح بخاری
کتاب الصلوٰۃ
باب: اس بیان میں کہ کپڑے پہن کر نماز پڑھنا واجب ہے
وقول الله تعالى ‏ {‏ خذوا زينتكم عند كل مسجد‏}‏‏.‏ ومن صلى ملتحفا في ثوب واحد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ويذكر عن سلمة بن الأكوع أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يزره ولو بشوكة ‏"‏‏.‏ في إسناده نظر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومن صلى في الثوب الذي يجامع فيه ما لم ير أذى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأمر النبي صلى الله عليه وسلم أن لا يطوف بالبيت عريان‏.‏
(سورۃ الاعراف میں) اللہ عزوجل کا حکم ہے کہ تم کپڑے پہنا کرو ہر نماز کے وقت اور جو ایک ہی کپڑا بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھے (اس نے بھی فرض ادا کر لیا) اور سلمہ بن اکوع سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اگر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھے تو) اپنے کپڑے کو ٹانک لے اگرچہ کانٹے ہی سے ٹانکنا پڑے، اس کی سند میں گفتگو ہے اور وہ شخص جو اسی کپڑے سے نماز پڑھتا ہے جسے پہن کر وہ جماع کرتا ہے (تو نماز درست ہے) جب تک وہ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔