Results 1 to 1 of 1

Thread: -=<<Youm-e-Pakistan Key Hawaley Sey Khas Tehreer>>=-

  1. #1
    IT.BOY's Avatar
    IT.BOY is offline Senior Member
    Last Online
    17th November 2017 @ 12:13 PM
    Join Date
    26 Dec 2007
    Location
    *MAA KI AGOOSH*
    Gender
    Male
    Posts
    28,374
    Threads
    651
    Credits
    998
    Thanked
    3079

    Default -=<<Youm-e-Pakistan Key Hawaley Sey Khas Tehreer>>=-

    حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی اور پاکستان یوم آزادی کے حوالے سے خاص تحریر

    جو اونٹنی حضرت صالح علیہ السلام کی تھی ، وہ ایک معجزہ کے طور پر وجود میں آئی تھی قوم ثمود کی طرف صالح علیہ السلام کو اللہ نے بھیجا تھا اور وہ بہت اونچے درجے کے نبی تھے انہیں حکم ہوا کہ جا کر اس بے ہودہ قوم کو راہ راست پر لاؤ ۔ وہ بڑی بگڑی قوم تھی بیشتر میں خرابی یہ تھی کہ ان کے پاس دولت بہت زیادہ تھی علاقہ سرسبز تھا اردن کے علاقے سے لیکر عرب تک ، اور مدینے شریف سے لیکر تبوک کے درمیانی علاقے میں - وہاں جا کر ثمود کی جغرافیائی حد ختم ہوتی ہے - لمبا چوڑا علاقہ تھا اور ثمود کے لوگ اپنے تئیں تکبر کے مارے ہوئے اور اپنے آپ کو برتر سمجھتے ہوئے اونچے پہاڑوں کو تراش کر چھینی ہتھوڑی سے اسے چھیل چھیل کر ان پہاڑوں کے اندر نہایت خوب صورت محل بناتے تھے- یہ ان کا بڑا کمال تھا یعنی انہو ں نے کوئی لینٹر نہیں ڈالا کوئی اینٹ و لنٹر جمع نہیں کیے ، پہاڑ کو چھیلنا کھرچنا شروع کر دیا ، اور اس کے اندر ایسے اعلی درجے کے کمرے بنائے ستون محرابیں بنائیں کہ وہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ابھی اگر چاہیں تو اردن کے علاقے میں جا کر دیکھ سکتے ہیں سلائیڈیں بھی ملی ہیں- اگر اپکو جغرافیے کا شوق ہے تو جیو گرافک میگزین میں گاہے بگاہے ان محلات کی وہ تصویریں فوٹوگراف کہ صورت میں اور ڈرائینگ کی صورت میں آتی رہتی ہیں

    تو وہ لوگ بڑے معتبر لوگ تھے اور بتوں کی پوجا کرتے تھے تب اللہ نے ایک پاکیزہ نبی حضرت صالح علیہ السلام کو ان کے پاس بھیجا کہ جا کر ان کو اللہ کا پیغام دیں تو ان لوگوں کو نبیوں کے اوپر جو اعتراض رہا تھا جتنے بھی نبی ان کے پاس بھیجے گئے ہیں ، ایک ہی اعتراض رہا ہے کہ آپ کیسے نبی ہو سکتے ہو ؟ آپ ہمارے جیسے انسان ہو - اور کہتے تھے کہ تو بازاروں میں چلتا ہے ، اور تیسری بات کہ تو غریب آدمی ہے اور غریب آدمی کیسے نبی ہو سکتا ہے؟ نبی تو بہت امیر آدمی کو ہونا چاہیے - متکبر کو ہونا چاہیے - فرعون نے بھی یہی کہا تھا کہ تم کیسے نبی ہو سکتے تمھارے بازؤں میں تو سونے کے کنگن بھی نہیں - اور جتنے پیغمبر تھے ان کے ساتھ بھی یہی تھا - نوح علیہ السلام کے ساتھ بھی یہی تھا - وہ یہی بات دہراتے کہ اگر تو بلند ہوتا اور تیرے اتنے اونچے محل ہوتےجتنے لوگوں کے پاس ہیں تم نے بھی ایسی عمارتیں بنائی ہوتیں اے صالح تو ہم تم کو پیغمبر مان لیتے - لیکن اب تو ایک عام آدمی ہے - ٹھیک ہے بھلے آدمی ہو لیکن تمھاری اقتصادی حالت ٹھیک نہیں ہے - Acknowledged Condition جب بھی کبھی مصیبت آتی ہے بوجھ پڑتا ہے تو آپ بجائے اس بوجھ کو بلا واسطہ طور پر directly درداشت کرنے کے ہمیشہ پلٹ کر اکنامکس کی طرف جاتے ہیں ہماری اکنامکس کمزور ہے اس لیے کما نہیں کرتے ہم نیک اس لیے نہیں کہ مالی طور پر کمزور ہیں تمھارے پاس اتنے بڑے محل ہوتے جتنے ہمارے پاس ہیں پھر ہم نبی مانتے - لیکن وہ کہتے مجھے یہی حکم دیا گیا ہے میں تم کو بھلائی کے واستے کی طرف بلاتا ہوں تمہارا اس میں فائدہ ہے - میں تم سے اس کے عوض کوئی ٹیوشن فیس نہیں مانگتا جو کچھ ہے مفت میں دیتا ہوں اور میرا اجر اللہ کے پاس ہے - تو انہوں نے کہا کہ ہم تم کو پیغمبر نہیں مانتے اگر ہم طبیعت پر بوجھ ڈال کر آپ کو پیغمبر مان بھی لیں تو اس کے لیے ایک شرط ہے کہ ہمیں کوئی معجزہ دکھا دو ، ثمود قوم نے کہا - حضرت صالح نے فرمایا ، آئو تم کون سا معجزہ چاہتے ہو لیکن انہون نے warn کیا کہ معجزہ
    رونما ہو چکنے کے بعد پھر اگر تم نے خدا کو اور اس کے پیغمبر کو نہ مانا تو پھر تم پر عذاب آئے گا - خوش نصیب ہیں وہ قومیں جنہون نے معجزہ طلب نہیں کیا ، لڑائی جھگڑے کرتے رہے لیکن معجزہ نہیں مانگا وہ بچ گئے اگر معجزہ مانگ لیا جائے اور معجزہ طلب کر لیا جائے اور وہ رونما ہو جائے ، پھر بھی نہ مانا جائے تو عذاب طے شدہ بات ہے ، انہوں نے کہا کوئی بات نہیں ہم برداشت کر لیں گے لیکن اگر و معجزہ رونماکرے گا تو -- دیکھیے ان ظالموں نے معجزہ طلب کیا انہوں نے کہا ہم یہ چاہتے ہیں کہ سامنے چٹیل پہاڑ ہے اور وہ بہت چکنا اور مضبوط ہے ، کروڑوں سال سے اپنی جگہ پر مضبوط ہے ہم یہ چاہتے ہی کہ تیرا اللہ اس پہاڑ سے اونٹنی پیدا کر دے - اب پہاڑ کا اور اونٹ کا کوئی تعلق نہیں ، اور وہ اونٹنی آئے ہماری بستی میں رہے - تو پھر ہم مانیں گے تم پیغمبر ہو

    جنانچہ انہوں نے دعا کی، اور اللہ سے اس معجزے کو طلب کیا کہ اگر یہ لوگ اس طرح سے ہی مان جائیں تو ان کا فائدہ ہے ان چٹیل چکنے پہاڑوں کے درمیاں میں سے اللہ کے حکم سے اونٹنی نمودار ہوئی اور ان کے آگے چلتی آ رہی ہے - پہاڑوں کا قد بت بھی بہت بلند تھا ، اور وہ اونٹنی بھی چاندی کا ایک مرقع نظر آتی تھی ، چلتی ہوئی آ گئی اوربستی میں آ کر کھڑی ہو گئی - اور ظاہر ہے ادھر ادھر دیکھنے لگ گئی ہو گی ، وہاں آ کر - ان لوگوں نے اسے دیکھا اور حیران و ششدر رہ بھی ہوئے کہ اونٹنی تو پیدا بھی ہو گئی ہے لیکن اب ہم اس کو کیا کریں- تو صالح نے فرمایا تمھاری خواہش کے مطابق ، تمھاری آرزو کے مطابق یہ اونٹنی انہی پہاڑوں کے درمیاں میں سے پیدا ہو کر آپ کے درمیاں آگئی ہے اور اب یہ آپ کی مہمان ہے - اب اللہ نے ایک شرط عائد کی ہے کہ بستی کے کونیں سے یہ پانی پئے گی ، اور اس کا ایک دن مقرر ہو گا ، اس دن وہاں سے دوسرا آدمی پانی نہیں لے سکے گا، نہ مویشی نہ چرند نہ پرند نہ انسان- اونتنی ہماری معزز ترین مہمان ہے - اسکی دیکھ بھال کرنا ہمارا فرض ہے - انہوں نے کہا بہت اچھا ہم ایسا ہی کریں گے - کچھ دن تو انہوں نے اونٹنی کو برداشت کیا اور باری کے مطابق جو دن مقرر تھا پانی دیتے رہے لیکن پھر انسان انسان ہے ان میں ایک ایسا آدمی پیدا ہوا جس نے مزید آٹھ آدمیوں کو ورغلایا اور وہ نو ہوگئے - انہوں نے کہا ، یہ کیا شرط ہے ہم نے اپنے آپ پر عائد کر لی ہے اور اس اونٹنی کی کیا حیثیت ہے، ہم اس کا کسی نہ کسی طرھ سے قلع قمع کر دیں - چنانچہ انہوں نے رات کے وقت اس اونٹنی کی کانچیں کاٹ دیں ، کو کہ ٹخنوں کے اوپر کا حصہ ہوتا ہے - تو اونٹنی ظاہر ہے وہاں اپاہچ ہو کر بیٹھ گئی - صبح کو جب سب بیدار ہوئے ، اور اونٹنی کے پانی پینے کی باری تھی ، لیکن وہ تشریف نہ لائی ، کیونکہ وہ وہاں نہ تھی -جب حضرت صالح علیہ السلام کو علم ہوا یہ واقعہ ہوا ہے - تو انہوں نے اپنی قوم سے کہا ، یہ بہت برا ہوا ہے ، نہ صرف تم نے معجزے کو جھٹلایا بلکہ اس مہمان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ، اب تین روز کے اندر اندر تمھارا قلع قمع ہو جائے گا اور تم نیست و نابود ہو جائو گے اور پھر آنے والی تاریخ میں لوگ انگلیاں اٹھا اٹھا کر بتایا کریں گے کہ یہ ثمود کے رہنے کی جگہ تھی اور یہ ان کے محل تھے جو وہران پڑے تھے اور قیامت تک ایسے ہی وہران رہیں گے - چنانچہ جیسا فرمایا گیا تھا ویسا ہی ہوا ، جیسے کہ باتاتے ہیں کہ ان کے منہ پیلے پو گئے - اگلے دن بے حد سرخ ہو گئے اور پھر کالے- پھر ایسی ایک چنگھاڑ جیسے اجکل بم بنے ہوتے ہیں ، چنگھاڑ آئی ،وہ سارے کے سارے اوندھے منہ گر گئے نینست و نابود ہو گئے

    ایک دفعہ مجھے ایک دوست کے پوتے کی شادی پر اسلام آباد جانا ہوا تو اسلام آباد پہنچ کر مجھے ایک پیغام ملا کہ ایک بابا ہیں جو آپسے ملنا چاہتے ہیں ، میں بابوں کا بڑا دیوانہ ہوں - اپ کو علم ہے - پچھلے ہفتے آپ سے بابا کی بات کر رہا تھا ، جو ہمارے ساتھ اسی ٹی وی سٹیشن کا رہنے والا تھا لیکن بابوں کے زائچے بابوں کی شکل و صورت ، اور ان کے ڈھانچے ، ان کے حلیے اور ان کے مزاج بدلتے رہتے ہں- کبھی آ کر مجھ سے یہ نہ پوچھیں ، ہر بابا میٹھا بابا نہی ہوتا ، میرے سائیں فضل شاہ صاحب جیسا - ایسا نہیں ہوتا- جنانچہ میں ان سے ملنے چلا گیا دھوپ تھی پہاڑی علاقہ تھا میرے گلے میں چھوٹا سا صافہ (لمبا کپڑا) تھا ، اپکو پتا ہے پہاڑوں کی دھوپ تیز ہوتی ہے جب میں ان کے پاس گیا تو کہنے لگے بڑی مٹھار مٹھار کر باتیں بناتے ہو اور باتیں سانتے ہو میں تم کو warn کرتا ہوں یہ لفظ انہوں نے استعمال کیا warn کرنے کے لیے بلا ہے یہاں پر۔
    تم لوگ بہت بے خیال ہو گئے ہو اور تم لوگوں نے توجہ دینی چھوڑ دی ہے اور تم ایک بہت خطرناک منزل کی طرف رجوع کر رہے ہو - دیکھو کہنے لگے ، میں تم کو بتاتا ہو یہ پاکستان ملک ایک معجزہ ہے ، یہ جغرافیائی حقیقت نہیں ہے - تم بار بار کہا کرتے ہو ہم نے یہ کیا ، پھر یہ کیا ، پھر سیاست کے میدان میں یہ کیا ، پھر اپنے قائد کے پیچھے چلے ، ہم نے بڑی قربانیاں دیں ہیں - ایسے مت کہو ، پاکستان کا وجود میں آنا ایک معجزہ تھا ، اتنا بڑہ معجزہ تھا اتنا بڑا معجزہ ہے جتنا بڑا قوم ثمود کے لیے اونٹنی کے پیدا ہونے کا تھا اگر تم پاکستان کو حضرت صالح کی اونٹنی سمجھنا چھوڑ دو گے ، نہ تم رہو گے نہ تمھاری یادیں رہیں گی ، میرے گلے میںموجود صافے کو پکڑ کر کحینچ رہے تھے - آپ آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ میری کیا کیفیت ہو گی ، انہوں نے کہا کہ تم نے صالح کی اونٹنی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ، باون برس گزر گئے تم نے اس کے ساتھ وہی رویہ رکھا ہوا ہے جو قوم ثمود نے کیا تھا - اندر کے رہنے والوں اور باہر کے رہنے والوں دونوں کو warn کرتا ہوں تم سنبھل جائو ورنہ وقت کم ہے ، اس اونٹنی سے جو تم نے چھینا ہے اور جو لوٹا ہے ، اندر کے رہنے والو اس کو لوتائو ، اور اس کو دو ، اور باہر کے رہنے والو سائوتھ ایشیا میں سارے ملکوں کو وارن کرتا ہوں، اس کو کوئی عام سا ، معمولی سا جغرافیائی ملک سمجھنا چھوڑ دیں ، یہ حضرت صالح کی اونٹنی ہے ہم پر اس کا ادب اور احترام واجب ہے - اس کو معمولی ملک نہ سمجھنا اور اس کی طرف رخ کر کے کحھڑے رہنا اور اب تک جو کوتاہیاں ہوئیں ہیں ان کی معافی مانگتے رہو اور نقصان کی تلافی کرتے رہو۔

    زاویہ 1 سے اقتباس
    Last edited by IT.BOY; 14th August 2012 at 08:03 PM.
    [FONT="Jameel Noori Nastaleeq"][CENTER][COLOR="Blue"][SIZE="5"][B]Coming Soon...:)[/B][/SIZE][/COLOR][/CENTER][/FONT]

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •