إقـرأ الـقـصـة لـن تـأخـذ مـن وقـتـك سـوى دقـيـقـة
ایک قصہ جو پڑھنے میں آپ کا ایک منٹ سے زیادہ وقت نہیں لگے گا
قـصـة بـعـنـوان :- عـمـر الـمـخـتـار
قصہ جس کا عنوان ہے : ۔ عمر مختار (رحمہ اللہ )
♥.•-----------•.♥
( ایک ایسے لیبیائی مجاہد آزادی کا قصہ جو بیس برس تک اٹلی کی فوجوں سے برسرِپیکار رہا
جو معلم قرآن بھی تھا ۔ ستر سال کی عمر میں ایک معرکے میں اُسے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا )
سأله الضابط:هل حاربت الدولة الايطالية...؟
افسر پوچھتا ہے :
کیا تم نے اٹلی کے خلاف جنگ میں حصہ لیا
عمر:نعم
عمر مختار :
ہاں
وهل شجعت الناس على حربها؟
کیا تم نے لوگوں کو اس جنگ پر ابھارا
ہاں
وهل أنت مدرك عقوبة مافعلت؟
کیا تمہیں احساس ہے کہ تمہیں اپنے کیے کی
کیا سزا ملے گی
_نعم
ہاں
وهل تقر بماتقول؟
کیا یہ تمہارا اعتراف ہے جو تم کہ رہے ہو
_نعم
ہاں
منذ كم سنة وأنت تحارب السلطات الايطالية؟
تم کتنے سالوں سے اٹلی کی فوجوں سے جنگ کر رہے ہو
_منذ20 سنة
بیس سالوں سے
هل أنت نادم على مافعلت؟
کیا تمہیں اپنے کیے پر پچھتاوا ہے
لا
نہیں
هل تدرك أنك ستعدم؟
کیا تمہیں احساس ہے کہ تمہیں پھانسی دی جائے گی
_نعم
ہاں
_فيقول له القاضي بالمحكمة:
جج اُسے مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے :
أنا حزين بأن تكون هذه نهايتك
مجھے تمہارے اس طرح کے انجام پر دکھ اور افسوس ہے
فيرد عمر المختار:
عمر مختار جواب دیتا ہے :
بل هذه أفضل طريقة أختم بها حياتي...........
نہیں بلکہ یہ میرے زندگی کا حسین اختتام ہے
_فيحاول القاضي أن يغريه فيحكم عليه بالعفو العام مقابل أن يكتب للمجاهدين أن يتوقفوا عن جهاد الأيطاليين ,فينظر له عمر ويقول كلمته المشهورة:
جج اُسے لالچ دینے کی کوشش کرتا ہے
وہ اُسے مکمل معافی کی پیشکش کرتا ہے اس شرط پر کہ وہ مجاھدین کو لکھ دے کہ وہ
اٹلی کے خلاف جہاد روک دیں
عمر مختار اُسے دیکھتا ہے
اور اپنا مشہور زمانہ قول کہتا ہے :
(ان السبابة التي تشهد في كل صلاة أن لا اله الا الله وأن محمدا رسول الله ,لايمكن أن تكتب كلمة باطل).
جو انگلی ہر نماز میں اللہ کی وحدانیت کی اور محمد عربی
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتی ہو
اُس انگلی سے باطل کلمہ نہیں لکھا جا سکتا
Bookmarks