السلام علیکم ورحمتہ اللہ
شجاع آباد کے رہائشی شاکر شجاع آبادی سرائیکی زبان میں اپنی منفرد سوچ کے سبب سرائیکی شاعری میں اپنے ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔۔آپ نے پاکستان کی دکھتی ہوئی حالت پر ایک خوبصورت نظم لکھی ہے میں مع ترجمہ کے آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔۔
اے پاکستان دے لوکو ! پلیتیاں کوُں مٹا ڈیوو
نتاں اے جئیں وی ناں رکھ ئے اے ناں اُو کوں ولا ڈیوو
ترجمہ: شاکر صاحب کہتے ہیں کہ اے پاکستان میں بسنے والے پاکستانیو ! یہاں پر موجود تمام گندگیوں کو ختم کر دو یعنی رشوت چوری ڈاکہ سود لوٹ کھسوٹ وغیرہ سے پاک کردو ،
اگر یہ سب نہیں کرسکتے تو اس ملک کا نام جس نے پاکستان رکھا ہے اس کو یہ نام واپس کردو کیونکہ تم اسے پاک نہیں رکھ سکتے تو پھر اس کا نام پاکستان کیونکر ہو۔
جتھاں مخلص نمازی ہنِ اُو مسجد وی ہے بیت اللہ
جو مُلاّں دے دکاناں ہنِ مسیتاں کوں ڈہا ڈیوو
ترجمہ: آپ فرماتے ہیں کہ جس مسجد کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے اور اس میں مخلص نمازی ہیں تو وہ مسجد بھی بیت اللہ ہے۔۔
ہاں اگر اس مسجد کی بنیاد تقویٰ کی بجائے پیسہ کمانے یا چندہ اکٹھا کرکے ہڑپ کرنے کی بنیاد پر رکھی گئی ہے تو وہ مسجد نہیں بلکہ مولویوں کی دکانیں ہیں لہٰذا اس قسم کی دکانوں کا ہونا مناسب نہیں بلکہ ان کا نہ ہونا ہی بہتر ہے۔۔۔
اُتے انصاف دا پرچم تلے انصاف وِکدا پئے
اِیہو جئیں ہر عدالت کُوں بمع عملہ اُڈہ ڈیوو
ترجمہ: اس بیت میں آپ کہتے ہیں کہ ہماری عدالتوں کا یہ حال ہے کہ عدالت کی عمارت کے اوپر تو انصاف کا جھنڈا لہرا رہا ہوتا ہے جبکہ اندر انصاف بِک رہا ہوتا ہے۔۔آپ کہتے ہیں کہ اس قسم کی عمارت جو انصاف دینے کیلئے بنائی گئی ہو اور اس میں ظالم منصف بٹھا دیئے گئے ہوں تو ایسی عدالت کو عملہ سمیت ختم کر دیا جائے۔۔
پڑھو رحٰمن دا کلمہ بنڑوں شیطان دے چیلے
منافق توُں تاں بہتر ہےِ جو کافر ناں رکھا ڈیوو
ترجمہ: اس بند میں شاکر صاحب نے بڑی خوبصورت بات کہی ہے کہ جو لوگ کلمہ تو رحمان کا پڑھتے ہیں یعنی مسلمان ہیں اور اطاعت شیطان کی کرتے ہیں تو ایسے منافق انسان سے تو وہ کافر بھی بہتر ہے جس کا کفر تو عیاں ہے وہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر کسی کو دھوکا تو نہیں دیتا۔۔
جے سچ آکھنڑ بغاوت ہےِ بغاوت ناں ہےِ شاکر دا
چڑھاؤ نیزے تے سر بانویں میڈے خیمے جلا ڈیوو
ترجمہ: آخری بند میں آپ فرماتے ہیں کہ اگر سچ کہنا بغاوت ہے تو میں علی الاعلان اس بغاوت کا اقرار کرتا ہوں مجھے اس کا کوئی خوف نہیں اگر مجھے اس بغاوت کے سبب نیزے پر چڑھا دیا جائے یعنی قتل کردیا جائے یا پھر میرا گھر بار جلا دیا جائے۔
کلام: شاکر شجاع آبادی
Bookmarks