""""""ہمسفر""""""
بہت مدت کے بعد کل جب
کتابِ ماضی کو میں نے کھولا
بہت سے چہرے نظر سے گزرے
بہت سے ناموں پہ دل پسیجا
اک ایسا صفحہ بھی اس میں آیا
لکھا ہوا تھا جو آنسوؤں سے
کہ جس کا عنوان "ہمسفر" تھا
کچھ اور آنسو پھر اس پہ ٹپکے
پھر اس سے آگے میں پڑھ نہ پایا
کتابِ ماضی کو بند کر کے
ترے خیالوں میں کھو گیا میں
اگر تو ملتا تو کیسا ہوتا !
انہی خیالوں میں سو گیا میں .......*