تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے بارہا پوچھا
کہ دل کے کھیل میں کیا جیتنے والے بھی روتے ہیں
وہ جن کی چشمِ خود بیں اوروں کو دیکھا نہیں کرتی
بھلا کس غم میں دل کے تار میں موتی پر وتے ہیں
تمہا ری بھیگتی پلکوں سے میں نے با رہا پو چھا
کہ کیا ما نند شیشہ پتھر میں با ل آتا ہے
اثر انگیز ہے اب تک محبت کا وہی جذبہ
جو ایسے ہوش مند وں کو یوں پا گل بناتاہے
تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے با رہا پو چھا
مزاجِ حسن میں یوں یک بیک کیا انقلا ب آیا
ستا رہ دیکھنا اور دیکھ کر افسرہ ہو جا نا
بڑی تا خیر سے تم کو ستا روں کا حسا ب آیا
تمہا ری بھیگتی پلکوں سے میں نے با رہا پو چھا
کہ ترکِ ربط پر کیا مجھ سے وحشی یا آتے ہیں
تعلق تو ڑ نا آ ساں تھا تو کیوں آنکھ یہ نم ہے
انا پرور جفا پیشہ بھی یوں آنسو بہا تے ہیں
تمہا ری بھیگتی پلکوں سے میں نے با ر ہا پو چھا
جلنے اور جلا نے میں بھلا کیوں لطف آتا ہے
بس اک جھو ٹی انا کے واسطے بر با د ہو جانا ۔ ۔ ۔
خودی کے زعم میں انسان کتنے دکھ اُٹھا تا ہے خلیل اللہ فا روقی
واہ واہ بہت عمدہ گریٹ مسعود بھائی
مجھ سے گلے ہیں مجھ پر بھروسہ نہں اسے
یہ سوچ کر ہم نے بھی روکا نہیں اسے
الفاظ تیر بن کر اترتے رہے دل میں
سنتے رہے چپ چاپ ہی ٹوکا نہیں اُسے
ساگر یہ محبت نہیں اصولِ وفا ہے
ہم جاں تو دیے دیں گے مگر دھوکا نہیں اُسے
پاگل آنکھوں والی لڑکی
اتنے مہنگے خواب نا دیکھوں
تھک جاؤ گی
کانچ سے نازک خواب تمھارے
ٹوٹ گئے تو پوچھتا گی
تم کیا جانو
خواب سفر کی دھوپ
خواب ادھوری رات کے دوزخ
خواب خیالوں کا پچھتاوا
خوابوں کا حاصل تنہائی
مہنگے خواب خریدنے ہو تو
آنکھیں بیچنی پڑتی ہیں
رشتے بھولنا پڑتے ہیں
خوابوں کے اوٹ سراب نا دیکھو
پیاس نا دیکھو
اتنے مہنگے خواب نا دیکھو
!. . . تھک جاؤ گی
میری روح وچ میرا یار وسدا
میری اکھ وچ اسکا دیدار وسدا
سانوں اپنے درد دی پرواہ نہیں
پر رب کرے !ہر وقت رہے میرا یار ہسدا۔۔۔
Bookmarks