۔۔۔
ایک تحقیقی مقالے سے یہ حصہ نقل کیاگیاہے ۔۔۔
مفتی ابراہیم صادق ان حضرات کے جواب میں جنہوں نےعورت کے چہرے کے پردے پر مختلف دلائل دئیے اور آخر میں ان کے ایک اور انکشاف کا حوالہ دیتے ہوئےکہتے ہیں
تحقیق کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ دراصل فتنے کا باعث عورت کے وہ اعضا نہیں ہوتے جو بالعموم کھلے رہتے ہیں بلکہ فتنے کا اہم ترین سبب ایک عورت کی حرکات و سکنات اور اس کے وہ افعال ہوتے ہیں جو اس کی چال ڈھال سے ظاہرہوتے ہیں ،جو اس کی اندرونی خواہشات کا پتا دیتے ہیں اور ایک عورت کونقاب اوربرقعے کے اندر یہ سب کچھ کھیلنے میں بڑی مدد ملتی ہے کیوں کہ نقاب اور برقعے کی وجہ سے اس کی شناخت نہیں ہوسکتی اور اسے اس بات کا ڈر نہیں کہ کوئی نزدیک یا دور کا جاننے والااسےپہچان لے گا ۔اگر اس کا چہرہ کھلا ہوتا تو اس کو اپنے خاندان اور عزت کا خیال رہتااوراس کی وجہ سے شرم وحیااسے ایسی حرکات نہ کرنے دیتی جن کی طرف لوگوں کی نظریں اٹھتی ہیں۔
اس تحقیق کا خلاصہ یہ نکلاکہ عورت کی فُحش حرکات و سکنات اور اس سے صادر ہونے والی بے حیائی کا سبب بے پردگی نہیں بلکہ نقاب و برقع ہے ۔اگروہ نقاب اتاردے تو ساری برائیوں پر ازخودبند لگ جائے گویابرائی کا سرچشمہ پردہ ہے ۔؟
ہروہ شخص جسے سوچنے کو دماغ اور دیکھنے کو دو آنکھیں ملی ہیں بیٹھ کر ازخود فیصلہ کرلے کہ دنیا جہان میں اب تک بے حیائی اور بدکاری کے کاروبارکوکس نے فروغ دیاہے ؟بے حجاب اور بے مہار عورتوں نے یاعفت مآب پردہ نشین خواتین نے؟ آج بھی دنیا بھر کے سینماہالوں، نائٹ کلبوں ،ہوٹلوں،تفریح گاہوں ،رقص و سرور کی مجلسوں اور شراب و شباب کی محفلوں کوزینت بخشنے والی حوازادیاں کس قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں؟کیا یہ کرتوت برقع پوش خواتین کے ہیں؟ سچی بات یہ ہے کہ بے دینی اور آخرت بے زاری انسان کی عقل وخردکوایسامسخ کردیتی ہے کہ ایک سامنے کی بدیہی حقیقت سمجھنا بھی اس کے لیے دشوارہوجاتاہے۔دیکھ لیجئےبے پردگی کی نحوست نے عقل پر کیسا پردہ ڈال دیاہے کہ نیکی میں برائی اور برائی میں نیکی نظرآرہی ہے۔۔۔۔۔
مفتی ابراہیم صادق
Bookmarks