وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰہٖمُ رَبِّ اَرِنِیۡ کَیۡفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی ؕ قَالَ اَوَلَمْ تُؤْمِنۡ ؕ قَالَ بَلٰی وَلٰکِن لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِیۡ ؕ قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَۃً مِّنَ الطَّیۡرِ فَصُرْہُنَّ اِلَیۡکَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰی کُلِّ جَبَلٍ مِّنْہُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُہُنَّ یَاۡتِیۡنَکَ سَعْیًا ؕ وَاعْلَمْ اَنَّ اللہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۶۰﴾٪
اور جب عرض کی ابراہیم نے (ف۵۴۲) اے رب میرے مجھے دکھا دے تو کیونکر مردے جلائے گا فرما یا کیا تجھے یقین نہیں(ف۵۴۳)عرض کی یقین کیوں نہیں مگر یہ چاہتا ہوں کہ میرے دل کو قرار آجائے (ف۵۴۴) فرمایا تو اچھا چار پرندے لے کر اپنے ساتھ ہلالے (ف۵۴۵) پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دے پھر انہیں بُلا وہ تیرے پاس چلے آئیں گے پاؤں سے دوڑتے (ف۵۴۶) اور جان رکھ کہ اللّٰہ غالب حکمت والا ہے
(ف542)
مفسرین نے لکھا ہے کہ سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا پڑا تھا جوار بھاٹے میں سمندر کا پانی چڑھتا اترتا رہتا ہے جب پانی چڑھتا تو مچھلیاں اس لاش کو کھاتیں جب اتر جاتا تو جنگل کے درندے کھاتے جب درندے جاتے تو پرند کھاتے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے یہ ملاحظہ فرمایا تو آپ کو شوق ہوا کہ آپ ملاحظہ فرمائیں کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائیں گے آپ نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کیایارب مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گااور انکے اجزاء دریائی جانوروں اور درندوں کے پیٹ اور پرندوں کے پوٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ جب اللّٰہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل کیا ملک الموت حضرت رب العزت سے اذن لے کر آپ کو یہ بشارت سنانے آئے آپ نے بشارت سن کر اللّٰہ کی حمد کی اور ملک الموت سے فرمایا کہ اس خُلّت کی علامت کیا ہے انہوں نے عرض کیا یہ کہ اللّٰہ تعالیٰ آپ کی دعا قبول فرمائے اور آ پ کے سوال پر مردے زندہ کرے تب آپ نے یہ دعا کی۔(خازن)
(ف543)
اللّٰہ تعالٰی عالم غیب و شہادت ہے اس کو حضر ت ابراہیم علیہ السلام کے کمال ایمان و یقین کا علم ہے باوجود اس کے یہ سوال فرمانا کہ کیا تجھے یقین نہیں ا س لئے ہے کہ سامعین کو سوال کامقصد معلوم ہوجائے اور وہ جان لیں کہ یہ سوال کسی شک و شبہ کی بناء پر نہ تھا۔(بیضاوی و جمل وغیرہ)
(ف544)
اور انتظار کی بے چینی رفع ہو حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا معنی یہ ہیں کہ اس علامت سے میرے دل کو تسکین ہوجائے کہ تو نے مجھے اپنا خلیل بنایا۔
(ف545)
تاکہ اچھی طرح شناخت ہو جائے۔
(ف546)
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے چار پرند لئے مور۔ مرغ۔ کبوتر۔ کوّا۔انہیں بحکم الٰہی ذبح کیا ان کے پَر اکھاڑے اور قیمہ کرکے ان کے اجزاء باہم خلط کردیئے اور اس مجموعہ کے کئی حصہ کئے ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھا اور سر سب کے اپنے پاس محفوظ رکھے پھر فرمایا چلے آؤ حکم الٰہی سے یہ فرماتے ہی وہ اجزاء اڑے اور ہر ہر جانور کے اجزاء علٰیحدہ علٰیحدہ ہو کر اپنی ترتیب سے جمع ہوئے اور پرندوں کی شکلیں بن کر اپنے پاؤں سے دوڑتے حاضر ہوئے اور اپنے اپنے سروں سے مل کر بعینہٖ پہلے کیطرح مکمل ہو کر اڑ گئے سبحان اللہ۔
Bookmarks