برا شعر کہنے کي گر کچھ سزا ہے
عبث جھوٹ بکنا اگر ناروا ہے
تو وہ محکمہ جس کا قاضي خدا ہے
مقرر جہاں نيک و بد کي سزا ہے
گنہگارواں چھوٹ جائيں گے سارے
جہنم کو بھر ديں گے شاعر ہمارے
زمانے ميں جتنے قلي اور نفر ہيں
کمائي سے اپني وہ سب بہرور ہيں
گويے اميروں کي نور نظر ہيں
ڈفالي بھي لے آتے کچک مانگ کر ہيں
مگر اس تپ دق ميں جو مبتلا ہيں
خدا جانے وہ کس مرض کي دوا ہيں
وہ شعر اور قصائد کا ناپاک دفتر
عفونت ميں سنڈا اس سے موجود جو ہے بد تر
زمين جس سے ہے زلزے ميں برابر
ملک جس سے شرماتے ہيں آسماں پر
ہوا علم و ديں جس سے تاراج سارا
وہ سب ہف نظر علم انشا ہمارا
Bookmarks