Results 1 to 3 of 3

Thread: مام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تنقیصِ شان پر مب

  1. #1
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default مام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تنقیصِ شان پر مب

    السؤال

    معرفة صحة نسبة كتاب السنة لابن الإمام أحمد بن حنبل.

    و ما مدى صحة ما ورد فيه أن أبا حنيفة النعمان كان جهميا مرجئا ؟؟



    الإجابــة


    الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:

    فكتاب السنة أو الرد على الجهمية للإمام عبد الله بن الإمام أحمد بن حنبل مطبوع عدة طبعات، منها ما حققه الشيخ أبو مالك الرياشي، وبوب في مقدمتها فصلا في ثبوت الكتاب، وكذلك الكلام حول ما نقله الإمام عبد الله في حق الإمام أبي حنيفة.

    وحققه قبله الدكتور محمد سعيد القحطاني، وذكر في تحقيقه أن أكثر ما نسب لأهل العلم من الكلام على المخالفات العقدية للإمام أبي حنيفة، لا يصح سنده عمن عزي إليهم، وذكر كذلك أن عبد الله بن الإمام أحمد لم ينفرد بالكلام على أبي حنيفة، بل تكلم فيه ابن حبان والبخاري وابن قتيبة وابن أبي شيبة والخطيب البغدادي واللالكائي، ثم نقل عن ابن عبد البر أن من وثقوا أبا حنيفة وزكوه أكثر ممن تكلموا فيه. وقد سبق تفصيل ذلك في الفتوى رقم:
    43484 .


    وقد سئل الشيخ صالح آل الشيخ: ما رأيكم في ما جاء في كتاب عبد الله بن الإمام أحمد من اتهام لأبي حنيفة بالقول بخلق القرآن إلى آخره؟





    فأجاب: هذا سؤال جيد، هذا موجود في كتاب السنة لعبد الله بن الإمام أحمد، وعبد الله بن الإمام أحمد في وقته كانت الفتنة في خلق القرآن كبيرة، وكانوا يستدلون فيها بأشياء تنسب لأبي حنيفة وهو منها براء، خلق القرآن، وكانت تنسب إليه أشياء ينقلها المعتزلة من تأويل الصفات إلى آخره مما هو منها براء، وبعضها انتشر في الناس ونقل لبعض العلماء فحكموا بظاهر القول، وهذا قبل أن يكون لأبي حنيفة مدرسة ومذهب؛ لأنه كان العهد قريبا عهد أبي حنيفة، وكانت الأقوال تنقل، قول وكيع، قول سفيان الثوري، سفيان بن عيينة، قول فلان وفلان من أهل العلم في الإمام أبي حنيفة، وكانت الحاجة في ذلك الوقت- باجتهاد عبد الله بن الإمام أحمد- كانت الحاجة قائمة في أن ينقل أقوال العلماء فيما نقل. ولكن بعد ذلك الزمان كما ذكر الطحاوي أجمع أهل العلم على أن لا ينقلوا ذلك، وعلى أن لا يذكروا الإمام أبا حنيفة إلا بالخير والجميل، هذا فيما بعد زمن الخطيب البغدادي. يعني في عهد الإمام أحمد ربما تكلموا، وفي عهد الخطيب البغدادي نقل مقولات في تاريخه معروفة، وحصل ردود عليه بعد، حتى وصلنا إلى استقراء منهج السلف في القرن السادس والسابع، وكتب في ذلك ابن تيمية الرسالة المشهورة :رفع الملام عن الأئمة الأعلام، وفي كتبه جميعا يذكر الإمام أبا حنيفة بالخير وبالجميل ويترحم عليه، وينسبه إلى شيء واحد وهو القول بالإرجاء إرجاء الفقهاء، دون سلسلة الأقوال التي نسبت إليه فإنه يوجد كتاب أبي حنيفة الفقه الأكبر، وتوجد رسائل له تدل على أنه في الجملة يتابع السلف الصالح إلا في هذه المسألة مسألة دخول الأعمال في مسمى الإيمان ...

    ولما أراد العلماء طباعة كتاب السنة لعبد الله بن الإمام أحمد وكان المشرف على ذلك والمراجع له الشيخ العلامة عبد الله بن حسن آل الشيخ رحمه الله تعالى رئيس القضاة إذ ذاك في مكة، فنزع هذا الفصل بكامله من الطباعة، فلم يُطبع لأنه من جهة الحكمة الشرعية كان له وقته وانتهى، ثم هو اجتهاد ورعاية مصالح الناس أن ينزع وأن لا يبقى وليس هذا فيه خيانة للأمانة؛ بل الأمانة أن لا يجعل الناس يصدون عن ما ذكر عبد الله بن الإمام في كتابه من السنة والعقيدة الصحيحة لأجل نقول نقلت في ذلك، وطبع الكتاب بدون هذا الفصل وانتشر في الناس وفي العلماء على أن هذا كتاب السنة لعبد الله بن الإمام أحمد. حتى طبعت مؤخرا في رسالة علمية أو في بحث علمي وأُدخل هذا الفصل، وهو موجود في المخطوطات معروف، أدخل هذا الفصل من جديد يعني أرجع إليه، وقالوا: إن الأمانة تقتضي إثباته


    وهذا لاشك أنه ليس بصحيح بل صنيع العلماء علماء الدعوة فيما سبق من السياسة الشرعية ومن معرفة مقاصد العلماء في تآليفهم واختلاف الزمان والمكان والحال وما استقرت عليه العقيدة وكلام أهل العلم في ذلك.
    ولما طبع كنا في دعوة عند فضيلة الشيخ الجليل الشيخ صالح الفوزان في بيته كان داعيا لسماحة الشيخ عبد العزيز رحمه الله وطرحت عليه، فقال رحمه الله في مجلس الشيخ صالح، قال لي: الذي صنعه المشايخ هو المتعين ومن السياسة الشرعية أن يحذف وإيراده ليس مناسبا. وهذا هو الذي عليه نهج العلماء ... اهـ. باختصار من موقع الشيخ على الإنترنت



  2. #2
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    مام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تنقیصِ شان پر مبنی اقوال نقل کرنے کا حکم


    فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ


    سوال:آپ کی عبد اللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب میں وارد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں خلق قرآن کے (کفریہ) عقیدے پر وفات پانے کی جو تہمت ہے اس بارے میں کیا رائے ہے؟

    جواب



    یہ ایک اچھا سوال ہے،اور واقعی یہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب‘‘کتاب السنہ’’میں موجود ہے۔بات یہ ہے کہ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں فتنہ خلق قرآن بہت بڑھ چکا تھا،اور لوگ اکثر ان چیزوں سے استدلال کرتے جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے منسوب تھیں،حالانکہ درحقیقت آپ ان سے بری تھے۔

    اس کے علاوہ بھی اور چیزیں تھیں جیسے معتزلہ تاویلِ صفات کےبارے میں آپ ہی سے ایسی باتیں نقل کیا کرتے تھے،جن سے درحقیقت آپ بری تھے۔انہی میں سے بعض باتیں عوام میں اتنی زبان زد عام ہوگئی کہ یہی باتیں علماء کرام کے سامنے پیش ہوئیں اور انہوں نے لوگوں کے ظاہر قول پر ہی حکم فرما دیا۔


    امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا باقاعدہ مذہب اور مکتبہ فکر بننے سے پہلے کی بات ہے۔چونکہ وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی وفات سےقریب کا ہی زمانہ تھا اور اقوال نقل کرنے والےامام سفیان ثوری،سفیان بنی عیینہ،وکیع اور فلاں فلاں جیسے بڑے علماء اکرام سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں اقوال نقل کرتے۔لہٰذا اس زمانے میں حاجت اس بات کی متقاضی تھی کہ امام عبداللہ بن احمدرحمہ اللہ اپنے اجتہاد سے امام صاحب کے بارے میں علماء اکرام کے اقوال نقل فرمائیں،لیکن اس زمانے کے بعد جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا کہ علماء کرام کا اس بات پر اجماع ہو چکا ہے کہ اسے مزید روایت نہ کیا جائے،اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا اب ہمیشہ صرف ذکر خیر ہی کیا جائے۔



    یہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے زمانے کے بھی بعد کی بات ہے،کیونکہ جس طرح امام احمدرحمہ اللہ کے دور میں بھی کبھی کبھی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا گیا اسی طرح امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے دور میں تھا،جس کی وجہ سے آپ نے اپنی مشہور و معروف تاریخ میں ایسی روایات نقل فرمائی ہیں(جن میں امام ابو حنیفہ پر کلام ہے)جن پر اس کے بعد بھی رد ہوتا رہا یہاں تک کے چھٹی اور ساتویں ہجری میں منہجِ سلف کو استقرار حاصل ہوا(یعنی مکمل اصولوں پر کتابیں مدون ہوئیں وغیرہ)،اور اسی سلسلے میں شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنا مشہور و معروف رسالہ‘‘رفع الملام عن الائمۃ الاعلام’’(مشہور آئمہ کرام پر کی جانے والی ملامتوں کا زالہ) تصنیف فرمایا،اسی طرح اپنی باقی تمام کتابوں میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور دیگر تمام آئمہ کا ذکر خیر ہی فرمایا۔ان کے اورتمام آئمہ کے ساتھ رحمدلانہ سلوک فرمایا اورسوائے ایک بات کے اور کوئی تہمت آپ کی جانب منسوب نہیں فرمائی اور وہ یہ ارجاء کا قول وہ بھی ارجاء الفقہاء(نہ کہ غالیوں کی الارجاء


    اس کے سوا ان تمام تہمات کا جو سلسلہ چلا آرہا تھا اسے نقل نہیں فرمایا،کیونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کتاب بنام‘‘فقہ الاکبر’’اوردوسرے رسائل موجود ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ بالجملہ سلف صالحین کے ہی عقیدے و منہج کے تابع تھے سوائے اس مسئلے ارجاء یعنی ایمان کے نام میں عمل کو داخل نہ سمجھنا کے۔
    چنانچہ اسی نہج پر علماء کرام گامزن رہے جیسا کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے فرمایا سوائے(جیسا کہ میں نے بیان کیا)جانبین(یعنی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں غلو کرنے والوں اوردوسری جانب ان کی شان میں تنقیص کرنے والوں)کی طرف سے کچھ باتیں ہوتی رہیں،ایک جانب وہ اہل نظر جو اہلحدیثوں کو حشویہ اور جاہل پکارتے تھے اور دوسری جانب ان کی طرف سے بھی جو اہلحدیث اور اثر کی جانب منسوب تھے انہوں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر کلام کیا یا پھر حنفیہ پر بطور ایک فقہی مکتبہ فکر یا ان کے علماء پر کلام کیا۔جبکہ اعتدال و دسط پر مبنی نقطہ نظر وہ ہے جو امام طحاوی رحمہ اللہ نے بیان فرمایا اور اسی پر آئمہ سنت قائم تھے
    پھر جب امام شیخ محمدبن عبد الوہاب رحمہ اللہ تشریف لائےاسی منہج کو لوگوں میں مزید پختہ فرمایا چنانچہ انہوں نے کسی امام کا ذکر نہیں فرمایا مگر خیر و بھلائی کے ساتھ اور یہ منہج بیان فرمایا کہ تمام آئمہ کرام کے اقوال کو دیکھا جائے اور جو دلیل کے موافق ہو اسے لے لیا جائے،کسی عالم کی غلطی یا لغزش میں اس کی پیروی نہ کی جائے،بلکہ ہم اس طرح کہیں کہ یہ ایک عالم کا کلام ہے اور اس کا اجتہاد ہے لیکن جو دوسرا قول ہے وہ راجح ہے۔


    اسی لئے بکثرت مکاتب فکر میں:‘‘یہ قول راجح ہے اور یہ مرجوع ہے’’ کی باتیں عام ہو گئی اور اسی منہج پر علماء کرام تربیت پاتے رہے یہاں تک کہ ملک عبد العزیز کے دور کی ابتداء میں جب وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے کتاب السنۃ عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ
    شائع کرنے کا ارادہ فرمایا۔
    اس وقت اس کی طباعت کی نگرانی اور مراجع پر شیخ علامہ عبداللہ بن حسن آل شیخرحمہ اللہ مامورتھے جو اس وقت مکہ مکرمہ کے رئیس القضاۃ(چیف جسٹس)تھے۔پس آپ نے پوری فصل ہی طباعت سے نکلوا دی(جس میں امام ابو حنیفہ پر کلام تھا)،اسے شرعی حکمت کے تحت شائع نہیں کیا گیا کیونکہ اس قسم کی باتوں کا اپنا وقت تھا جو گزر چکا۔

    اس کے علاوہ یہی اجتہاد اور لوگوں کی مصالح کی رعایت کرنے کا تقاضہ تھا کے اسے حذف کر لیا جائے اورباقی نہ رکھا جائے لہٰذا یہ امانت میں خیانت نہیں تھی،امانت تو یہ ہے کہ لوگ ان نقول کی وجہ سے جو اس کتاب میں(امام ابو حنیفہ کے خلاف) منقول تھےعبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ نے جو اپنی کتاب میں سنت و صحیح عقیدہ بیان فرمایا ہے اس کے پڑھنے سے رک جاتے۔پس یہ پوری کتاب اس فصل کے بغیر شائع ہوئی جو لوگوں میں اور علماء کرام میں عام ہوئی اور یہی عبداللہ بن امام احمدرحمہ اللہ کی کتاب السنۃ سمجھی جاتی رہی۔
    آخر میں اب یہ کتاب ایک علمی رسالہ یا علمی ریسرچ میں شائع ہوئی اور اس میں وہ فصل داخل کر دی گئی ہے،اوریہ مخطوطات میں موجود ہے معروف ہے۔چنانچہ اس فصل کو نئے سرے سے داخل کیا گیا یعنی اس میں واپس لوٹا دی گئی اس دعوت کے ساتھ کے امانت کا یہی تقاضہ ہے،
    حالانکہ بلاشہ یہ بات صحیح نہیں،کیونکہ علماء کرام نے شرعی سیاست کو بروئے کار لاتے ہوئے،اسی کتابوں کی تالیف سے جو علماء کرام کا اصل مقصد ہوتا ہے اسے جانتے ہوئے،زمان ومکان وحال کے اختلاف کا لحاظ رکھتے ہوئے ایسا کیا تھا۔ساتھ ہی جو آخر میں عقیدہ مقرر ہو چکا ہے اور اہل علم کا اس بارے میں جو کلام ہے سے علماءکرام واقف تھے۔

    جب یہ طبع ہوا تو ہم فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان کے گھر پر دعوت میں شریک تھے،آپ نے سماحۃ الشیخ عبد العزیزرحمہ اللہ کو دعوت فرمائی تھی اور ان کے سامنے کتاب السنۃ کی طبع اولی جس میں علماء کرام کی طرف سے وہ فصل شامل نہیں کی گئی تھی جس میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کلام ہوا تھا اور آخری طبع بھی پیش کی جو دو جلدوں میں شائع ہوئی ہے اور اس میں یہ فصل شامل کی گئی ہے،پس شیخ رحمہ اللہ نے مجھ سےشیخ فوزان کی مجلس میں فرمایا کہ:
    ‘‘الذی صنعہ المشایخ ھو المتعین و من السیاسۃ الشرعیۃ أن یحذف و ایرادہ لیس منا سبا۔وھذا ھو الذی علیہ نھج العلماء’’
    جو کام (فصل کو حذف کرنے کا)مشائخ کرام نے کیا تھا وہی متعین بات تھی اور اسے حذف کرنا شرعی سیاست کے عین مطابق تھا اور اسے واپس سے داخل کر دینا مناسب نہیں،یہی علماء کرام کا منہج ہے۔
    تو اب معاملہ اور بڑھ گیا اور ایسی تالیفات ہونے لگیں جن میں امام ابوحنیفہ
    پر طعن کیا گیا ہے یہاں تک انہیں ابوجیفہ تک کہا جانے لگا اور اس جیسی دوسری باتیں،جو بلاشبہ ہمارے منہج میں سے ہے نہ ہی علماء دعوت اور علماء سلف کا یہ منہج تھا
    کیونکہ ہم تو علماء کرام کا ذکر نہیں کرتے مگر خیر و بھلائی کے ساتھ خصوصاً آئمہ اربعہ کا کیونکہ ان کی ایسی شان اور مقام ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا،البتہ اگر وہ غلطی کر جائیں تو ان کی غلطی میں ان کی پیروی نہیں کرتے۔


    ایک ضروری وضاحت :شیخ کے عربی جواب میں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا ذکر نہیں ہے لیکن اردو میں مترجم نے ان کا بھی ذکر کیا ہے.





    یہ شیخ صالح حفظہ اللہ کا شرح عقیدہ طحاویہ کی درس کی فائل نمبر 46 ہے.

  3. #3
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    جزاک اللہ محسن اقبال بھائی ۔۔۔۔ بہت ہی عمدہ ،مفید اور معلوماتی شئیرنگ ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطاء فرمائے ۔آمین
    [URL="http://www.itdunya.com/showthread.php?p=1482439&posted=1#post1482439"][SIZE="4"]Pakistan k masail or un ka yaqini or mustaqil hal
    Once Must Read
    Hosakta hai apko apkey masail k Hal bhi mil jaey[/SIZE][/URL]

Similar Threads

  1. توکل صرف اللہ ہی پر
    By mosakhan in forum Islam
    Replies: 4
    Last Post: 17th July 2023, 10:37 PM
  2. شرک کی تباہ کاری
    By mosakhan in forum Islam
    Replies: 29
    Last Post: 30th May 2014, 10:36 PM
  3. حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ
    By imran sdk in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 10
    Last Post: 14th October 2012, 04:05 AM
  4. Replies: 0
    Last Post: 20th September 2009, 03:32 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •