جی جان سے اے ارضِ وطن مان گئے ہم
جب تو نے پکارا ترے قربان گئے ہم

جو دوست ہو اس پہ محبت کی نظر کی
دشمن پہ ترے صورتِ طوفان گئے ہم

ہم ایسے وفادار و پرستار ہیں تیرے
جو تو نے کہا تیرا کہا مان گئے ہم

مرہم ہیں ترے ہونٹ مسیحا ہے تری زُلف
ہم موجۂ گل تھے کہ پریشان گئے ہم

افسوں نہ کوئی چلنے دیا حیلہ گراں کا
ہر شکل عدو کی ترے پہچان گئے ہم

خاکِ شہداء نے ترے پرچم کو دعا دی
لہرا کے جو پرچم نے کہا جان گئے ہم