راستے بدل جاتے ہیں، منزلیں بدل جاتی ہیں
کیوں نہیں بدلتے دل، جو تقدیریں بدل جاتی ہیں
دل وہی رہتا ہے یادوں کی ان گنت کرچیاں لے کر
آنکھوں کی نمی چھپا کر، نظریں بدل جاتی ہیں
روح رہتی ہے ہر لمحہ اشکبار، لب ہنستے ہیں
بہار اور اند کی فضائیں کس طرح بدل جاتی ہیں
کوئی ہوتا ہے رفتہ رفتہ زندگی سے دور، بہت دور
ہاتھوں کی لکیریں کیوں اکثر بدل جاتی ہیں
Bookmarks