ایک مرتبہ سکول کے ایک ایگزیم میں اسی طرح کاایک ٹیکنیکل فالٹ سامنے آیا تھا۔
خالی جگہ پر کریں کا سوال تھا۔ اور چیپٹرز کے آخر میں دی گئی مشقوں والے فقرے ہی پوچھے گئے تھے۔
ایک فقرے میں خالی جگہ کے لئے جو لائن لگائی جاتی ہے، وہ نہیں لگائی گئی تھی۔ میں نے بھی وہ فقرہ حل نہیں کیا۔ ظاہر ہے آتا بھی نہیں تھا۔ ورنہ فقرے کی گرامر اور ترتیب کو دیکھ کر یہ تو معلوم ہو ہی گیا تھا کہ کن دو الفاظ کے درمیان خالی جگہ آنی تھی۔ بس دھاندلی کرنے کا دل کر رہا تھا۔ نیچے نوٹ لکھ دیا کہ:۔ چونکہ فقرہ واضح نہیں ہے، اس لئے جواب نہیں دیا۔ ورنہ اس کو بھی حل کرتا۔
پچاس نمبر کا پیپر تھا۔ اڑتالیس نمبر آ گئے۔ جب جوابی پرچہ میرے سامنے آیا تو میں نے ہر سوال کے حاصل کردہ نمبرز کو کاؤنٹ کیا تو وہ انچاس نمبر بنتے تھے۔ یعنی ایک نمبر تو گننے میں ہی کم ہو گیا۔ بس پھر مجھے شرارت سوجھی اور ٹیچر کے پاس گیا کہ یہ خالی جگہ والا فقرہ آپ نے درست نہیں لکھا تھا۔ میرے اڑتالیس نمبر ہیں۔ یہ میرے ساتھ زیادتی ہے کہ غلط سوال پوچھا۔ ٹیچر نے بحث کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اس خالی جگہ پر ایک اضافی نمبر دے کر انچاس نمبر کر دئیے۔ مجھے پتہ چل گیا تھا کہ اب اگر ٹوٹل کئے جائیں تو انچاس نہیں، پچاس نمبر ہو جاتے ہیں۔ اسی وقت میں نے ٹیچر کو کہا کہ ٹیچر دوبارہ نمبر گنیں۔ انہوں نے دوبارہ گنے تو ایسے آنکھیں باہر نکل آئیں ان کی۔
اور وہ سمجھ گئے کہ یہ اس کی پچاس نمبر مکمل کرنے کی سازش ہے۔
بس پھر بربادی کی داستاں وہیں سے شروع ہوئی۔ انہوں نے پیپر ہی ری چیک کرنا شروع کر دیا۔
اب کی بار مارکنگ تھوڑی سخت ہوئی۔
اور مجموعی نمبر صرف چوالیس ہی بن سکے۔
ٹیچر کہنے لگے کہ انچاس نمبر تو اب بھول جاؤ۔
بس یہ بتاؤ کہ اڑتالیس پر صبر شکر کرنا ہے یا پھر یہ چوالیس سے تبدیل کر دوں؟۔
مجبوراً چہرہ جھکا کر وہاں سے راہ فرار اختیار کیا۔
کیونکہ چار نمبر کم ہونے کا متحمل میں نہیں ہو سکتا تھا۔
کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ آپ نے اوپر والی یعنی پوسٹ نمبر دو میں اگر ریاضیاتی نشان نہیں استعمال کئے تو جواب کے لئے خالی جگہ بھی نہیں دی۔
اس لئے میں تو بتا ہی نہیں سکتا کہ بارہ ضرب پانچ کیا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس سوال کو منسوخ ہی تصور کر لیتے ہیں۔
Bookmarks