ذہنی دباﺅ جسے ڈپریشن کہتے ہیں بہت ہی عام قسم کا مر ض ہے ۔ یو رو لو جسٹوں سے لیکر سائیکا ٹرسٹوں تک سب سے زیادہ اسی بیماری کے علاج میں مصروف ہیں۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو مسلمانوں میں یہ بیماری کم ہے ۔ خصوصاً جن مسلمانوں کا دینی رجحان زیادہ ہے ۔ ان میں یہ مرض تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے ۔ لہذا مغربی طبی ماہرین اس کی وجو ہا ت جاننے کی کو ششوں میں مصرو ف ہیں۔
بقول ایک پروفیسر صاحب کے میں کچھ عرصہ قبل فیصل آباد گیا تھا ۔وہاںپنجا ب میڈیکل کا لج کے سامنے ایک فزیوتھراپسٹ نے اپنا آفس کھولا تھا ۔ ان سے ملا قات ہوئی انھوں نے ویسٹ جرمنی سے ڈپلو مہ لیا تھا ۔ انھوں نے بتا یا کہ جب وہ جرمنی میں زیر تعلیم تھے ۔ تو اس دوران جرمنی کے ڈاکٹر اس ڈپریشن کا علا ج دواﺅں کی بجائے کسی اور طریقے سے کر نے کے متعلق جستجو میں تھے۔ جس کے لیے تحقیق بھی کی گئی تھی۔ اس وقت وہاں ایک سیمینا ر منعقد ہوا تھا ۔ مو ضو ع تھا ”ڈپریشن کا علا ج بغیر دوا کے “ اس دوران ایک ڈاکٹر نے سیمینار سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ انہوں نے ہر مریض کو پانچ مر تبہ منہ دھونے کی ہدایت کر دی ۔ تو کچھ ماہ بعد انکی بیماری میں کمی وا قع ہوئی ۔ ایک اور ڈاکٹر نے بھی دیگر کچھ مریضوں کو روزانہ پانچ مر تبہ ہا تھ ، منہ اور پاﺅں دھلوانے شروع کر دئیے تو انھیں بے حد فائدہ ہو ا۔ آخر میں انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مسلمانوں میں اس بیماری کی کمی ہونے کی اہم وجہ یہ ہے کہ وہ روزانہ پانچ مر تبہ وضو کر تے ہیں ۔ پشاور کے ایک سائیکا ٹرسٹ پروفیسر نے بتایا کہ مغربی ممالک میں ڈاکٹروں نے مشاہدہ کیا کہ جو مسلمان تہجد کے وقت اٹھتے ہیں انھیں کبھی بھی ڈپریشن کا مر ض لا حق نہیں ہو تا ۔ لہذا انھوں نے فیصلہ دیا کہ تہجد کے وقت اٹھنا ڈپریشن کا علا ج ہے ۔ پھر انہوں نے ڈپریشن کے مریضوں کو نصف را ت کو جگا کر اپنے اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی ہدایت کی جس کی وجہ سے انہیں بے حد فائداہوا ۔ مسواک کرنے سے بھی ہم بہت سے امراض اور خصوصاً ذہنی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔

یا د الٰہی سے بھی دلوں کو سکون ملتا ہے ۔ افریقہ میںچلنے والی تبلیغی جماعت کے ایک شخص نے بتا یا کہ جب وہ نماز پڑھتے تھے تو غیر مسلم افریقی مرد و خواتین آکر انکے پا س بیٹھ جاتے تھے ۔ جب ان سے اس کی وجہ پو چھی گئی تو انھوں نے تسلیم کیا کہ اس طر ح ہمیں ذہنی سکون میسر آتا ہے ۔ایک مرتبہ جب جماعت جنگل میں نماز اداکر رہی تھی تو آبادی کے عیسائی آکر جماعت کے ساتھ کھڑے ہوگئے ۔ وہ جماعت کے ساتھ رکوع اور سجدہ بھی کرتے رہے ۔ جب جماعت نماز پڑھ چکی تو ان عیسائیوں سے نماز میں شامل ہونے کی وجہ پو چھی گئی تو انھوں نے بتایا کہ انہیں اس عمل سے دلی سکون حاصل ہو ااور ذہنی پریشانیاں دور ہو گئیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب آپ اذان دیتے ہیں تو اس وقت بھی ہمیں سکون ملتا ہے ۔ اس کے 2 روز بعد جب جماعت وہاں سے رخصت ہونے لگی تو عیسائیوں نے ان کو نصیحت کی کہ دو چیزیں مت چھوڑنا ایک بلند آواز سے اذان اور دوسری باجماعت نماز، کیو نکہ ان دونوں سے ذہنی سکون ملتا ہے ان سب با توں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اگر ہم صحیح معنوں میں مسلمان بن جائیں اور سنت ِ رسول اپر سختی سے عمل پیرا ہو جا ئیں اور اطیعو اللّٰہ واطیعوا الرسولا پر عمل کریں تو اللہ تعالیٰ بھی ہم سے راضی ہو جائیگا ہماری دنیا اور آخرت بھی سنور جائیگی اور ہماری جسمانی اور روحانی بیماریوں کا خاتمہ بھی ہو جائیگا ۔ یہاں پر ایک بات خصوصاً ذہن میں رکھیں کہ صر ف ڈپریشن کو دور کرنے کے لیے نماز نہ پڑھیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے پڑھیں ، ڈپریشن تو سمجھ لیںکہ بونس میں ختم ہو جائیگی۔آخر میں اللہ جل شانہ‘ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن و سنت کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین ۔