Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 16

Thread: شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ

  1. #1
    Ladla Student's Avatar
    Ladla Student is offline Senior Member+
    Last Online
    11th December 2018 @ 08:54 PM
    Join Date
    14 Nov 2008
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    1,922
    Threads
    332
    Credits
    139
    Thanked
    369

    Default شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ

    ایران میں جنو بی ساحل کے شاداب علا قہ گیلا ن میں ایک بستی نیق کے نواح میں ایک دبلا پتلا لمبے قد کا گندم گوں نوجوان ہل چلا رہا تھا .... بیلو ں کو ہانکتے ہوئے اس نے محسوس کیا جیسے وہ رک گئے ہوں .... ”عبدالقادر تم اس کا م کے لیے تو پیدا نہیں ہوئے “ ” بیل نے یہ کیا کہا؟.... اس کا مفہوم....وہ کیو ں بولا ؟ .... وہ تو ایسے بول رہا تھا۔ جیسے انسان ہو۔ ماں ! بیل نے مجھے کہا ہے کہ تم اس کام کے لیے پیدا نہیں ہوئے۔ بیٹے نے پورا واقعہ سنایا....ہاں بیٹا سچ ہی تو ہے، بیل نے سچ ہی تو کہا ہے، تم ہل چلانے اور بیل ہا نکنے کے لیے پیدا نہیں ہوئے۔ “
    یہ نوجوان شیخ عبدالقادرجیلانی رحمتہ اللہ علیہ تھے، اور یہ ان کی والدہ ام الخیر تھیں، آپ اس وقت اٹھا رہ برس کے تھے اور والدہ اٹھہتر بر س کی۔ یہ عجیب بات تھی کہ ساٹھ بر س کی عمر میں کسی عورت کے ہا ں بچہ پیدا ہو۔ ” تم دوسرے بچو ں کی طرح کب ہو، آج تک تم نے نہ جھو ٹ بولا، نہ زبان سے گالی دی۔ مجھے یا د ہے جب تم میری گود میں تھے تو رمضان میں کبھی دن کو دودھ نہیں پیا تھا۔ ایک بار عید کے ہونے کا جھگڑا اٹھ کھڑا ہوا تو سب نے کہا شیخ ابو صالح کے ہا ں جا کر پو چھو کہ ان کے بچے نے دودھ پیا ہے کہ نہیں ؟ “
    آپ نے ما ں سے جب تحصیل علم کے لیے بغداد جانے کی اجازت چاہی تو وہ رودیں۔ چالیس دینار صدری میں بغل کے نیچے بطورِ زاد راہ سی کر فرمایا ”ہر معاملے کی بنیا د راست بازی پر رکھنا، تجھے خدا کے سپرد کرتی ہوں۔ “ آپ بغداد جانے والے ایک قافلے کے ساتھ شامل ہو گئے جس پر راستے میں ڈاکوﺅ ں نے حملہ کر دیا۔ لو ٹ مار کے بعد ایک قزاق نے پوچھا تیرے پا س کیا ہے ؟ “ آپ نے چالیس دینار کے بارے میں بتا دیا۔ وہ مذاق سمجھا پھر دوسرے قزاق سے بھی اسی قسم کی گفتگو ہوئی۔ پھر دونو ں نے اپنے سردار سے ذکر کیا جس کے حکم سے صدری سے دینا ر نکال لیے گئے۔ سر دار بو لا تم نے یہ کیو ں بتا یا، کسی کو ان کا علم نہ تھا ؟ آپ نے فرمایا میں نے اپنی ما ں سے عہد کیا تھا کہ سچ بولوں گا۔ اس عہد کو کیسے توڑتا ؟ سردار یہ سن کر رو دیا اور بو لا افسوس، پروردگار سے کیے عہد کا پاس نہیں کرتا جبکہ تو ما ں سے کیے ہوئے عہد کو نہیں توڑتا اور اس نے تو بہ کرلی اورقافلے والوں کا مال لوٹا دیا۔
    486ھ میں آپ بغداد پہنچے کیو ں کہ علم و عرفان کے تمام راستے بغداد ہی کو جا تے تھے۔ معتز باللہ کا عہد تھا کہ شیخ غریبانہ اور طالب علمانہ، گھر سے چار سو میل دور، امیروں، رئیسوں، تاجروں صنعت کاروں اور کنیزوں کے اس شہر میں وارد ہو ئے۔ یہ بلند وبا لا عمارتو ں اورجگمگاتی روشنیو ں کا شہر تھا جس کے درمیان دجلہ رواں تھا۔ دن بھر لمبی لمبی بادبانی کشتیا ں سامانِ تجارت لانے اور لے جانے میں مصروف رہتیں اور شام کے وقت رﺅسا کے آراستہ پیرا ستہ جہاز سطح آب پر دکھائی دیتے۔ آپ نے ” مدرسہ نظامیہ “ میں داخلہ لے لیا۔
    اساتذہ میں ابو زکریا تبریزی، علی ابنِ عقیل حنبلی، ابوالمحسن محمد بن قاضی ،ابوالعلٰے حنبلی، شیخ ابو الخطاب محفوذالکلوذاتی، ابوالبرکا ت طلحہ العاقولی، ابولغنا تم محمد بن علی میمون الفرسی، ابو عثمان اسماعیل بن محمد الاصبہانی، ابو طاہر عبدالرحمن بن احمد، ابو غالب محمد بن الحسن الباقلا نی، ابولعز محمد بن المختار الہاشمی اور ابو منصورعبدالرحمن القراز کے اسمائے گرامی زیا دہ معروف ہیں، آٹھ بر س کے بعد 494ھ میں دستارِ فضیلت ملی۔ جب آپ فارغ ہو گئے تو وقت کے علماءمیں کو ئی ہمسر اور ہم پلہ نہ تھا۔
    شیخ کے اساتذہ کرام جن کے نام ہائے گرامی آپ نے پڑھے وہ سب کے سب حنبلی تھے۔ آپ بھی جب مسند درس و افتاءپر بیٹھے تو اس کے مطابق ہی درس و فتویٰ دیتے رہے۔
    عقائد کے حوالے سے اس زمانہ میں بہت سے مکا تب فکر یعنی جبریہ، قدریہ، اشعریہ، اور ماتریدیہ وغیرہ موجود تھے۔ شیخ عقائد کے اعتبار سے اہل سنت و الجما عت کے اشعری مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے چنانچہ جبر و قدر کے حوا لے سے بھی اہل سنت و الجما عت کا مسلک ہی بیان فرما تے تھے کہ بندہ اپنے اعمال میں نہ تو مجبو رمحض ہے نہ مختار کل بلکہ ان دونوں کے درمیان کاہے۔
    شیخ جب مدرسہ سے فارغ ہو کر کو چہ و بازار میں نکلے تو سوچنے لگے اس ساری تگ و دو کا محاصل کیا یہی دستارِ فضیلت ہے؟ علم نے مجھے راستہ تو دیا لیکن منزل کہا ں ہے؟ بے یقینی اور بے حاصلی کی اس دلدل سے نکلنے کا خیال بے چین کیے رکھتا۔ بغداد میں شور وہنگامے کے سوا کچھ نظر نہ آتا۔ تمام لو گ، وقتی لذتو ں کی تلا ش میں سر گر داں، علماء.... شہرت، امراء....قوت و اقتدار اور تاجر.... دولت کی جستجو میں مرے جا رہے تھے۔ دجلہ کے کنا روں پر گناہ کا سمندر موجزن تھا۔ شیخ کے تصور میں گیلان کا تصور ابھرتا۔ جہا ں ما ں کی عبا دت، باپ کی پاکبازی اور پھو پھی کی خدا ترسی کا چرچا تھا۔ جب ایک سال مینہ نہ برسا تو اہلِ گیلان پھو پھی کے گھر آکر طالب دعا ہوئے تو انہو ں نے آنگن میں جھا ڑو دے کر کہا اے اللہ میں نے جھاڑو دے دیا ہے تو چھڑکاﺅ کر دے۔ اور پھر مینہ بر سنے لگا۔ انہیں خدا سے کتنی محبت تھی .... خدا سے کتنا تعلق تھا؟
    قر ب الہٰی کا کتنا احساس تھا ۔ محض کتا بیں پڑھ لینے سے یہ محبت، تعلق اور تقرب حاصل نہیں ہوتا۔ وہ طالب علمی کے کٹھن شب و روز اور آٹھ سالہ صعوبتوں کا جا ئزہ لے رہے تھے۔ جیسے وہ بے کیف گزر گئے ہوں۔ ایک دن قرآن بغل میں دبائے بابِ حلبہ کی جا نب چل دئیے کہ وہاں سے راستہ صحرا کی طر ف جاتا تھا....”تمہارا یہا ں رہنا ضروری ہے۔ تمہارے دین کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔“ اس عجیب و غریب آواز کے ساتھ ہی دل کو اطمینان ہو گیااور پھر واپس لوٹ آئے۔ اگلے دن بغداد کے ایک محلے میں سے گزررہے تھے تو ایک شخص نے مکان کا دریچہ کھول کر کہا” عبدالقادر کل کیا ارا دہ تھا ؟“ شیخ یہ سن کر حیران رہ گئے۔ خود رفتگی کی کیفیت میں کہیں سے کہیں نکل گئے۔ ہو ش آنے پر دروازے کی تلا ش ہوئی لیکن ذہن نے ساتھ نہ دیا۔ دل کہہ رہا تھا تمام مشکلا ت کا حل اسی کے پاس ہے۔ کئی ما ہ ڈھونڈتے رہے، آخر اچانک ایک دن بازار میں اس شخص کو لپٹ گئے۔ یہ شیخ حمادالدباس تھے۔ دمشق کی بستی رحبہ کے رہنے والے، بغداد میں انگور اور خرما کا شیرہ فروخت کرتے اور محلہ منطفریہ میں مقیم تھے۔ اہل دل کا مرجع تھے۔ دوسری ملاقات پر کہا ” تو مولوی ہے، درویشو ں کے پاس تیر ا کیا کام، یہا ں سے چلتا بن۔ “ آپ باہر نکل گئے۔ ذرا دیر بعد پھر آگئے۔ انہو ں نے پھر اٹھا دیا۔ پھر آگئے۔ کئی دن ایسا ہی ہو تا رہا۔ پاس بیٹھنے والو ں نے پو چھا تو شیخ حمادالدباس بولے ” تم کیا سمجھو، تم میں سے کوئی بھی اس کے پا ئے کا نہیں ہے۔ “
    شیخ حما دالدباس کی صحبت نے آتشِ عشقِ الہٰی کو خوب بھڑکا یا۔ دن کو روزہ رکھتے اور شام کو دجلہ کے کنا رے اُگنے والے سبزہ کوندل کی پتیوں سے افطاری فرماتے۔ گیا رہ بر س یہ سلسلہ جاری رہا ۔ایک دن بغداد سے نکلے۔ سینکڑوں میل دور نواحِ شستر میں جا پہنچے۔ جو بغداد سے بارہ دن کی مسافت پر ہے۔ آپ اپنی حالت پر متعجب ہوئے۔ ایک عورت پاس سے گزرتے ہوئے کہہ گئی۔ ” عبدالقادر ہو کر تعجب کر تے ہو۔“ گیارہ برس کی ریا ضت کے بعد کرخ کی خلوت گاہ کو چھوڑا اور حج بیت اللہ کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔
    بغداد کے لو گو ں نے ایک اجنبی کو پایا جو طالب علم کی حیثیت سے ان کے شہر میں آیااور آٹھ برس ایک اچھے طالب علم کی طرح گزارے۔ تیس بر س کے بعد جب اس نے زبان کھو لی تو فصحائے عرب گنگ ہو گئے۔
    اس کے کلا م کی تاثیر کو صرف فصاحت و بلا غت کی فسوں طرا زی نہیں کہا جا سکتا۔ اس کی مجلس دلوں کے لیے مقناطیس تھی، گنا ہ گار آتے تو تائب ہو کر اٹھتے، غیر مسلم شریک ہو تے تو کلمہ پڑھ کر اٹھتے۔ وہ ایسے بیان کر تا۔ ”اُس پر نظر رکھو جو تم پر نظر رکھتا ہے۔ اپنا ہاتھ اُسے دو جو تم کو گرنے سے سنبھال لے گا اور تم کو جہل کی تاریکیوں سے نکال لے گا۔ جو شیا طین، خواہشیں اور تمہارے جاہل دوستوں سے نجات دے گا۔ کہا ں چلے تو اس خدا کو چھوڑ کر جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا اور بنانے والا ہے۔ اول ہے، آخر ہے، ظاہر ہے، باطن ہے، دلو ں کی محبت، روحوں کا اطمینا ن گرانیو ں سے سبکدوشی، بخشش و احسان، ان سب کا رجوع اسی کی طرف ہے، اور اسی کی طر ف سے اس کا صدور ہے ۔“
    ایک مجلس میں اسی تو حید کے مضمون کو اس طر ح بیان فرمایا ” ساری مخلو ق عاجزہے۔ نہ کوئی تجھ کو نفع پہنچا سکتا ہے، نہ نقصان۔ بس حق تعالیٰ اس کو اس کے ہا تھو ں کرا دیتا ہے۔ جو کچھ تیرے لیے مفید ہے یا مضر ہے، اس کے متعلق اللہ کے علم میں قلم چل چکا ہے۔ اس کے خلا ف نہیں ہو سکتا۔ “
    معبود انِ باطل کی تشریح کر تے ہوئے فرما تے ہیں ” آج تو اعتماد کر رہا ہے اپنے نفس پر ،مخلوق پر، اپنے دیناروں پر، اپنے درہموں پر، اپنی خرید و فروخت پر، اپنے شہر کے حاکم پر، ہرچیز کہ جس پر تو اعتما د کرے وہ تیرا معبود ہے اور ہر وہ شخص جس سے تو خوف کرے یا توقع رکھے، وہ تیرا معبود ہے اور ہر وہ شخص جس پر نفع و نقصان کے متعلق تیری نظر پڑے اور تو یو ں سمجھے کہ حق تعالیٰ ہی اس کا جاری کرنے والا ہے۔ تو وہ تیرا معبود ہے۔
    ایک حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ( بے شک دنیا تمہارے لیے پیدا کی گئی (یعنی تمہاری لو نڈی ہے ) اور تم آخر ت کے لیے پیدا کیے گئے ہو کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا ” دنیا میں سے اپنا مقسوم اس طر ح مت کھا کہ وہ بیٹھی ہوئی ہو اور تو کھڑا ہو، بلکہ اس کو اس طر ح کھا کہ تو بیٹھا ہوا ہو اور وہ طباق اپنے سر پر رکھے ہوئے کھڑی ہو۔ دنیا خدمت کرتی ہے اس کی جو حق تعالیٰ کے دروازے پر کھڑا ہو تاہے اورجو دنیا کے دروازے پر کھڑا ہو اہوتا ہے اس کو ذلیل کر تی ہے۔ حق تعالیٰ کے ساتھ عزت و تونگری کے قد م پر یہ شخصیت چالیس بر س تک ان کے درمیان اس انداز میں رہی اور دس ربیع الثانی 561ھ کو عالمِ بقا ءکی طرف روانہ ہوگئی۔

  2. #2
    MOHAMMEDIMRAN's Avatar
    MOHAMMEDIMRAN is offline Senior Member+
    Last Online
    17th September 2016 @ 11:52 AM
    Join Date
    19 Dec 2008
    Posts
    2,722
    Threads
    161
    Credits
    1,056
    Thanked
    313

    Default

    SubhanALLAH
    bohat umdah
    jazakALLAH
    Sallallahu Alaa Muhammed, Sallallahu Alaihi Wasallam..

  3. #3
    Ladla Student's Avatar
    Ladla Student is offline Senior Member+
    Last Online
    11th December 2018 @ 08:54 PM
    Join Date
    14 Nov 2008
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    1,922
    Threads
    332
    Credits
    139
    Thanked
    369

    Default


  4. #4
    Tasadduq66's Avatar
    Tasadduq66 is offline Advance Member
    Last Online
    17th February 2024 @ 08:07 PM
    Join Date
    30 Mar 2012
    Location
    IT DUNYA . COM
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    1,510
    Threads
    2
    Credits
    662
    Thanked
    78

    Default

    Allah jalla shanahu ap ko donon jahan ki khushian ataa farmaen,
    ameen.

  5. #5
    Ladla Student's Avatar
    Ladla Student is offline Senior Member+
    Last Online
    11th December 2018 @ 08:54 PM
    Join Date
    14 Nov 2008
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    1,922
    Threads
    332
    Credits
    139
    Thanked
    369

    Default


  6. #6
    tariq mairaj's Avatar
    tariq mairaj is offline Senior Member+
    Last Online
    2nd May 2021 @ 01:50 PM
    Join Date
    17 Mar 2010
    Location
    EYSA MODIL VILEG
    Age
    45
    Gender
    Male
    Posts
    90
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked
    7

    Default

    jazakallha

  7. #7
    Ladla Student's Avatar
    Ladla Student is offline Senior Member+
    Last Online
    11th December 2018 @ 08:54 PM
    Join Date
    14 Nov 2008
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    1,922
    Threads
    332
    Credits
    139
    Thanked
    369

    Default


  8. #8
    ranaabdullah is offline Senior Member+
    Last Online
    15th September 2019 @ 03:47 PM
    Join Date
    10 Jan 2012
    Age
    33
    Gender
    Male
    Posts
    125
    Threads
    19
    Credits
    1,044
    Thanked
    10

    Default

    nice sharing

  9. #9
    Ameen786's Avatar
    Ameen786 is offline Senior Member+
    Last Online
    21st August 2014 @ 07:38 PM
    Join Date
    23 Dec 2012
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    136
    Threads
    39
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default


  10. #10
    Zara112 is offline Senior Member+
    Last Online
    5th August 2013 @ 02:07 PM
    Join Date
    08 May 2012
    Location
    aham aham.....
    Gender
    Female
    Posts
    14,728
    Threads
    384
    Credits
    0
    Thanked
    1492

    Default

    jazakallah........

  11. #11
    Arshyat's Avatar
    Arshyat is offline Senior Member
    Last Online
    29th December 2017 @ 09:29 AM
    Join Date
    11 Apr 2009
    Location
    SAHIWAL
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    1,107
    Threads
    153
    Credits
    67
    Thanked
    147

    Default

    Suhan allah
    [URL="http://www.ubqari.org/data/speaches/VOL_0259_DT_21_02_13.mp3"]نماز سکوں سے ادا کریں یہاں کلک کریں[/URL]

  12. #12
    ssiraj's Avatar
    ssiraj is offline Advance Member
    Last Online
    18th July 2020 @ 03:29 PM
    Join Date
    02 Nov 2012
    Location
    []Hearts[]
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    3,041
    Threads
    220
    Credits
    206
    Thanked
    195

    Default

    اللہ تعالی آپ کو جزاۓ خیر دے.ان کا اک فرمان ہے جب میرا کوئی مرید مشکل میں ہو تو بغداد کی طرف منہ کر کے مجھے پکارے میں اسکی مشکل حل کروں گا ایک بار یوں ہوا میرا چھوٹا بھائی چھہ ماھ تک لا پتہ ہو گیا میری ماں ہر وقت روتی رہتی مجھ سے دیکھا نہ جاتا آخر کار ۱۵شعبان کی رات کو میں دعا کا عزم لیے میں ان کے دربار پر اچ شریف حاضر ہوا اور سچے دل سے دعا مانگی اور ان کافرمان دعا میں دہرایا آپ یقیں مانیں میرا بھائی اگلے دن میرے گھر پہنچنے سے پہلے آگیا تھا اس کا کہنا تھا اچانک مجھے بخار چڑھا اور جوں جوں گھر کی طرف آتا گیا بخار اتر تا گیا

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. توکل صرف اللہ ہی پر
    By mosakhan in forum Islam
    Replies: 4
    Last Post: 17th July 2023, 10:37 PM
  2. حضرت داتا گنج بخش رحمتة اللہ علیہ 2
    By deemi in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 9
    Last Post: 26th January 2015, 01:22 AM
  3. 100 Mashoor Zaheef Ahadees~~,
    By ALLAH'S SLAVE in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 95
    Last Post: 25th April 2014, 10:01 PM
  4. Replies: 1
    Last Post: 17th March 2009, 03:14 PM
  5. muharram tareekh k aainey main
    By Ali Muawiya in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 3
    Last Post: 15th January 2008, 02:53 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •