ماہرین کے مطابق ایک زوردار شمسی طوفان جمعرات کو زمین سے ٹکرایا اور یہ عمل جمعہ کو بھی جاری رہے گا۔
امریکی حکام کے مطابق ’ہم کہہ سکتے ہیں کہ مال بردار ٹرین کا برا حصہ تو گزر گیا ہے لیکن کچھ حصہ ابھی باقی ہے۔
خدشہ کیا جا رہا تھا کہ اس شمسی طوفان کے باعث بجلی، فضائی ٹریفک اور مواصلاتی نظام میں خلل پڑے گا۔
تاہم امریکی حکام کے مطابق یہ طوفان اتنا تباہ کن نہیں تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ طوفان گزشتہ پانچ سالوں میں زمین سے ٹکرانے والا سب سے طاقتور شمسی طوفان ہے۔
ایسے شمسی طوفانوں میں مقناطیسی اور تابکار شعائیں شامل ہوتی ہیں۔
سورج کے آس پاس مقناطیسی اور تابکار شعاؤں کے اتار چڑھاؤ کا عمل ہر گیارہ سال میں پورا ہوتا ہے۔
اور یہ عمل سنہ دو ہزار تیرہ اور چودہ میں شدید ترین ہو گا۔
برطانوی جیولوجیکل سروے کے ڈیوڈ کیرج کا کہنا ہے ’شمسی ہواؤں میں مقناطیسی میدان کا رخ زمین کی
جانب نہیں ہے لیکن اس کا رخ تبدیل ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر کیرج نے بی بی سی کو بتایا کہ سورج کے جس حصے سے یہ طوفان آ رہا ہے وہ ابھی بھی جاری ہے۔
یہ عمل ستائیس روز میں پورا ہوتا ہے اور زمین اس عمل کے عین راستے میں ہے۔ اس لیے یہ کچھ دن مزید جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ امریکی محکمۂ موسمیات کا کہنا تھا کہ شمسی طوفان زمین سے چونسٹھ لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار
سے ٹکرائے گا اور اس کے اثرات جمعہ تک رہیں گے.
سائنسدانوں کے مطابق شمسی طوفان سے جنم لینے والے بے انتہا توانائی والے ذرات زمین کے قطبین کے
قریب سفر کرنے والے جہازوں کے مواصلاتی رابطوں میں بھی خلل ڈال سکتے ہیں۔
ماہرین نے جہازوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ متبادل راستے استعمال کریں۔
یاد رہے کہ سنہ انیس سو بہتر میں شمسی طوفان کے باعث امریکہ کی ریاست الینوئے میں فون لائنز متاثر ہوئی تھیں۔
اکتوبر سال دو ہزار تین میں کرہِ ارض کی فضا سے ٹکرانے والے سب سے طاقت ور شمسی طوفان کی وجہ سے پیدا
ہونے والی مقناطیسی شعاؤں سے جاپان کا ایک مصنوعی سیارہ تباہ ہو گیا تھا۔
Bookmarks