السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
ہم ہیں آپ کے خادم، نہیں بلکہ مخدوم۔ کیونکہ خادم ہوتے تو کچھ خدمت کرتے، ہمیں مخدوم ہیں کہ خدمت کرائیں گے۔
اب آپ حیرت میں کیوں پڑ گئے، ظاہر ہے آپ جو کچھ شیئر کریں گے، میرے لیے بلکہ ہمارے لیے کریں گے۔اور ہم اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
صورت احوال آنکہ یہ ہے کہ خاکسار، غمگسار ، لاچار اور سب سے بڑھ کر بیکار بندے کو کہتے ہیں، لیکن کہنے دیں، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے۔ کیونکہ کسی کے کہنے میں ہم نہیں آتے اور دوسروں کو کچھ کہتے نہیں۔
اور ہم اپنی ذات میں ایک ہی ہیں کہ سب کو پریشان کرنا کا ٹھیکا اٹھا رکھا، کبھی باتوں سے ، کبھی بھوتوں سے، یہ اور بات کہ ہماری باتوں میں کوئی نہیں آتا، کیونکہ ہر عمل کا ایک ردِ عمل ہوتا ہے، اور ظاہر ہے ہونا بھی چاہیے۔
جہاں تک تعلق کی بات ہے تو ہم تعلق رکھتے ہیں ایک خوبصورت وادی، جہاں برف بھی پڑتی ہے اور نہیں بھی پڑتی۔ کھیت کھلیان بھی ہیں اور فلک بوس پہاڑ بھی۔ سبزہ زار بھی ہیں اور کھلے میدان بھی ۔ ندی نالےبھی ہیں اور دریاؤں کی شورش بھی۔
بات اگر کریں کام دھندے کی کہ تو جو دھندا ہوا وہ کسی کو بتایا تو نہیں جاسکتا نہ۔ ورنہ پھر بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا کے مصداق کوئی ہمیں کہیں پر ٹکنے نہ دے گا۔ اسلیے ہم بس دھندا ہی کرتے ہیں اور صبح ہوتی ہے شام آ تی ہے یوں ہی زندگی تمام آتی ہے، جو کماتےہیں دن بھر، وہی روزی ہمارے کام آتی ہے، بس اسی کو دھندا کہتے ہیں، یہی روٹین عام آتی ہے۔
پڑھے لکھے ہوتے اگر تو تم کو ایک خط لکھتے، لکھنے کے بہانے جانے کیا کچھ لکھتے، تو سمجھ لیں کہ ہم پڑھے لکھے نہیں ہیں، کیونکہ کوئی ملا ہی نہیں جس کوخط لکھ لکھ کر کوئی مشقِ سخن کرتے۔ اور اب بھی ہمیں لگتا ہے کہ ہم کچھ زیادہ پڑھے لکھوں کی بستی میں آگئے ہیں، معذرت کےساتھ کہ ہمیں آئی۔ٹی سے صرف اتنا ہی لگاؤ ہے کہ کمپوتر کو جلا کر کام چلالیتے ہیں۔ اگر ہم سے کوئی فرمائش کرے کہ آئی۔ٹی یعنی آئیڈیا ٹرانسفر کی کوئی عمدہ سی معلومات شیئر کریں تو وہ میرے خیالوں کی سیرگاہ میں ہی رہ جائے گی۔ تو اسی لیے عرض کیا کہ ہم پڑھے لکھوں کی بستی میں آگئے ہیں۔ تو ہم سے کوئی اپنی ذاتی دنیا کی فرمائش کر کے ہمیں مشکلات میں ڈال کر خود کو ناممکنات میں نہ پھنسا دیجئے گا۔
بس اتنا سا ہی اپنا تعارف ہے، گر قبول از گرفتند ہو تو۔
دعاؤں میں یاد کرنے کا شکریہ۔
Bookmarks