ایک دن پیار کا یوں بھی ہم مناتے ہیں

ایک دن پیار کا یوں بھی ہم مناتے ہیں
یاد تم کو کرتے ہیں ياد تمہیں ہم آتے ہیں

کوئ ایسا تحفہ دو وقت_ نزع تک ساتھ رہے
پھولوں کو کیا کرنا پھول تو مرجھاتے ہیں

تمہاری یادوں سے آج بھی ہم لپٹے ہیں
انہی کا اب بھروسہ ہے لوگ تو بہت ستاتے ہیں

یوں تو ساری دنیا سے آپ ہی کی یاری ہے
جب بات ہماری آتی ہے ہم سے کیوں شرماتے ہیں

جانے کیوں جہاں والے ملن سے اپنے گھبراتے ہیں
وہاں کون روکے گا آؤ دونوں ہی مر جاتے ہیں

ہر گناہ کر کے بھی شریف آپ ہی ٹھرے ہیں
جھوٹے پارسا بن کر کس کو پیار سکھاتے ہیں

کوئ عشق والا مل جاۓ تو جان اپنی دے دوں گا
لوگ عثماں جیسے دنیا میں بہت ہی کم آتے ہیں