حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا معمول تھا---- ایک سال جہاد کرتے اور ایک سال حج کرتے----- وہ فرماتے ہیں --- ایک سال جب میرا حج بیت اللہ کا سال تھا---- میں پانچ سو اشرفیاں لیکر حج کے ارادہ سے چلا---- اور کوفہ میں جہاں اونٹوں کی خرید و فروخت ہوتی تھی پہنچا---- تاکہ اونٹ خریدوں تو دیکھا----- کہ کوڑے کے ڈھیر پر ایک خچر مرا پڑا ھے----- اور ایک عورت چُھری سے اس کے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر پلیٹ میں ڈال کر روانہ ہو رہی ھے---- مجھے خیال آیا کہ مردار گوشت کیا کرے گی ---؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کو لاعلمی میں کھلا دے ..... میں اس کے پیچھے ہو لیا ۔۔ عورت جب گھر پہنچی تو اس کی لڑکیوں نے گوشت کو آگ پر بھوننا شروع کردیا----
میں نے دروازے پر دستک دی کہ اللہ کی بندی اس کو گوشت کو اللہ کے واسطے نہ کھا---
تو مصیبت زدہ عورت نے جواب دیا---- تو کون ھے؟------ ہم تین دن سے فاقہ میں ہیں ---- میرا شوہر وفات پا چکا ھے---- میں سید زادی ہوں اور میری چار لڑکیاں جوان ہیں ---- ذریعہ معاش بالکل نہیں --- آج بھوک کے مارے یہ حالت ھے---- تین دن کے فاقے کے بعد جان بچانے کے لے حرام کھانے کی اجازت ہے ، اس لئے اضطراری طور پر یہ کام کر رہی ہوں ----
مجھے بڑی ندامت ہوئ ---- عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا کہ---- یہ پانچ سو اشرفیاں قبول کرلے ----- اور اپنی ضرورت پوری کر---- عورت نے جھولی پھیلادی ---- میں نے ساری رقم اس کی گود میں ڈال دی ----- اس نے دعاخیر دی ------اور میں اپنے گھر واپس لوٹ آیا
جب حجاج اکرام فریضہ حج اداکرنے کے بعد واپس لوٹے--- میں نے انہیں مبارک باد دی ---- انہوں نے بھی مجھے مبارک باد دی ---- اور کہا فلاں فلاں جگہ تم سے ہماری ملاقات ہوئ اللہ تمہارا حج قبول کرے -----
میں حیران و ششدرتھا الٰہی یہ کیا ماجراھے-------؟
میں نے رات کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ------ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا---- عبداللہ! تعجب کی کیابات ھے----؟ تونے میری اولاد میں سے ایک مصیبت زدہ کی مدد کی میں نے اللہ سے دعا کی تیری طرف سے ایک فرشتہ مقرر کردے--- جو ہر سال تیری طرف سے حج کرتا رہے ، تو اللہ نے میری دعا پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا جو ہر سال تیری طرف سے حج کرتا رہے گا
Bookmarks