ASSALAM-O-ALAIKOM. . . . .اُس کو اَپنے گھر کے سناٹے سے ـــ کتنا پیار تھا
وہ بظاہر کچھ نہ لگتا تھا ـــ مــــگر ’’ فنکار‘‘ تھا
تُجھ سے بچھڑا ہُوں ـ ـ ـ تو دیکھے ہیں کئی چہرے مــــگر
خُواہشوں کی بھیڑ میں بھی ـــ تو میرا معیار تھا
اُس کی خواہش تھی ـ ـ ـ تو پی لینا تھا جامِ زہر بھی
دیکھنا بے سود تھا ـــ پھر سوچنا بے کار تھا
میرا سر ـ ـ ـ نوکِ سناں پر بھی رہے سب سے بُلند
میں بنی آدم کی عظمت کا ـــ علمبردار تھا
میں سفر آغاز کیا کرتا ـ ـ ـ انا کے دشت میں
میرا سایہ ـــ راہ کی سب سے بڑی دیوار تھا
شہر بھر میں ـ ـ ـ ایک ہی دُشــــمن نظر آیا ہے
وہ ستمــــگر بھی ـــ میرا صدیوں پُرانا یار تھا
ہم نے محسنؔ کی غزل پڑھ کر ہی ـ ـ ـ جی بہلا لیا
اُس سے کیا ملتے ـــ وہ اپنے آپ سے بیزار تھا
Bookmarks