پاکستان پیپلزپارٹی کی خاتون رہنماء شرمیلا فاروقی کو کراچی دھماکے سے قبل اپنی منگنی کی تقریب میں سخت سیکورٹی انتظامات پر میڈیا اور عوام کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کے بعد اب وہ اپنے دفاع میں بولنے پر مجبور ہوگئیں ہیں۔

خیال رہے کہ عباس ٹاؤن میں دھماکے کے بعد کراچی پولیس اور رینجرز کی نفری گھنٹوں تک جائے وقوعہ سے غائب رہی تھی۔

اب میڈیا اور عوامی حلقوں کی شدید تنقید کے بعد شرمیلا فاروقی نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موہٹا پیلس میں ان کی منگنی کی وجہ سے پولیس عباس ٹاؤن پہنچ کر متاثرین کی مدد کرنے میں ناکام نہیں رہی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں شرمیلا فاروقی نے کہا کہ عباس ٹاؤن کراچی کے ضلع وسطی میں ہےجب کہ موہٹا پیلس ضلع جنوبی میں، ان دونوں اضلاع کے ایس ایس پیز اور ایس ایچ اوز مختلف ہیں۔

منگنی کی تقریب میں پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری کے سوالات پر شرمیلا نے کہا کہ کیا 400 مہمانوں کی حفاظت 32 ہزار اہلکار کررہے تھے؟ مجھ پر تنقید کے لیے زیادہ بہتر جواز تلاش کریں۔

ان کے بقول اچھا دھماکا میری غلطی ہے اور تمام ہلاکتیں کلفٹن پولیس کی نفری موہٹا کے ارگرد متعین ہونے کے وجہ سے ہوئی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ تقریب منگنی کی نہیں بلکہ صرف عشائیے کی تھی، میری منگنی 24 فروری کو میرے گھر میں ہوچکی ہے۔