ہالینڈ کی ایک یونیورسٹی میں ایک طالب علم کو تحقیق کے دوران البرٹ آئن سٹائن کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ایک تحریر ملی ہے۔
روڈی بوئنک نامی اس طالب علم کو البرٹ آئن سٹائن کی یہ تحریران کے ایک دوست کی دستاویزات میں سے ملی ہے۔
اس یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے کہا کہ یہ خوشگوار حیرت کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریر پر آپ آئن سٹائن کی انگلیوں کے نشانات بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اس تحریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی کے یہ عظیم سائنسدان ایک نظریہ پر کام کر رہے تھے۔ سولہ صفحات پر مشتمل اس تحریر پر انیس سو چوبیس کی تاریخ درج ہے۔
اس تحریر میں انہوں نے انتہائی کم درجہ حرارت پرگیسوں کے ایٹم کے رویے پر بحث کی ہے۔ یہ نظریہ فزکس کے ہندوستانی سائنسدان ستندر ناتھ بوس کے ساتھ مشترکہ طور پر دریافت کیا گیا تھا۔
اس کے مطابق انتہائی کم درج حرارت پر گیسوں کے ایٹم کی توانائی کم ہوجاتی ہے حتی کہ ان میں تفریق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
آئن سٹائن کے ہالینڈ کی اس یونیورسٹی کے ساتھ قریبی روابط تھے اور وہ اکثر مہمان لیکچرر کے طور پر یہاں تشریف لاتے تھے۔
Bookmarks