رسم ہے
جسے 22 رجب کو بڑا کارِ ثواب سمجھ کر انجام دیا جاتا ہے۔
اس کی بنیاد قرآن کے کسی حکم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کے کسی فرمان یا فقہ کے کسی مسئلے پر نہیں ہے بلکہ ایک
لکڑ ہارے کے بارے میں من گھڑت دا ستان پر ہے جسے
داستانِ عجیب کہا جاتا ہے۔ جس کی نہ کوئی سند ہے، نہ وہ
کسی مستند کتاب میں موجود ہے۔
کونڈوں کی صورت یہ ہے کہ 22 رجب کی شب کو ایک
خاص قسم کی میٹھی چیز تیار کر کے مٹی کے کورے
کونڈوں میں بھر لی جاتی ہے،
اس پر حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کے نام کا ختم پڑھا جاتا ہے۔
پھر یہ کونڈے عزیز و اقارب کے ساتھ بڑے اہتمام اور
خاص خُفیہ آداب کے ساتھ کھائے اور کھلائے جاتے ہیں۔
اس رسم بدعی کے جواز کے لیے کہا جاتا ہے کہ 22 رجب
کو حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کا سانحۂ انتقال پیش آیا تھا۔
اولاً: تو ان کی تاریخ وفات یہ نہیں بلکہ 15شوال 148ھ ہے۔
اسی پر مؤرخین کا اتفاق ہے۔ اس لیے یہ دلیل
’’جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہو گا‘‘ کی مصداق ہے۔
ثانیاً: اگر ان کی تاریخ وفات 22 رجب ہی مان لی جائے
تب بھی اس تاریخ سے کونڈوں کا کیا تعلق؟
اور وفات کے الم انگیز سانحۂ پر حلوہ خوری کا کیا مطلب؟
علاوہ ازیں 22 رجب ان کی ولادت کا دن بھی نہیں ہے
کیونکہ ان کی ولادت 17ربیع الأول 83ھ کو ہوئی ہے۔
اصل حقیقت (غور کیجئے)
حقیقت یہ ہے کہ 22 رجب المرجب
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کا دن ہے
اور دشمنانِ صحابہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی
وفات کی خوشی میں اس دن کونڈوں وغیرہ کے ذریعے سے
اظہارِ مسرت کے طور پر کھانے پینے کا اہتمام کرتے ہیں
جیسا کہ ایک دشمنان صحابہ کے کیلنڈر میں ’’مرگِ معاویہ‘‘ کے عنوان سے
22 رجب کو خوشی کا دن بتلایا گیا ہے۔
ان کی دیکھا دیکھی اہل سنت کہلانے والے جہلاء نے بھی یہ
رسم بدعی منانی شروع کر دی
طالب دعا: خاکپاے شہداے ناموس صحابہ
Bookmarks